حنیف عباسی ، ان کے اہل خانہ کے بینک اکاؤنٹ منجمند کرنے کے لئے جاری نوٹس کے خلاف دائر رٹ پٹیشن کی سماعت 10اکتوبر تک ملتوی

ٹرائل کورٹ میں حنیف عبا سی وغیرہ کے خلاف اثاثے منجمند کر نے کے لئے درخواست دائر کر رکھی ہے جبکہ اے این ایف کی عدالت کے جج کا تبا دلہ ہو چکا ہے، پراسکیوٹر

منگل 19 ستمبر 2017 18:59

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 ستمبر2017ء) عدالت عالیہ راولپنڈی بنچ کے جسٹس طارق عباسی اور جسٹس حبیب اللہ عامر پرمشتمل ڈویژن بنچ نے سابق رکن قومی اسمبلی و چیئر مین میٹرو بس سروس حنیف عباسی اور ان کے اہل خانہ کے بینک اکاؤنٹ منجمند کرنے کے لئے جاری نوٹس کے خلاف دائر رٹ پٹیشن کی سماعت 10اکتوبر تک ملتوی کر دی ہے منگل کے روز سماعت کے موقع پر اے این ایف ریجنل ڈائریکٹوریٹ ،تھانہ اے این ایف،منیجر حبیب بینک کے علاوہ میزان بینک اورالائیڈ بینک کے نما ئندے عدالت میں موجود تھے اس موقع پراے این ایف کے پراسیکیوٹر توقیر ستی نے عدالت کو بتایاکہ ٹرائل کورٹ میں حنیف عبا سی وغیرہ کے خلاف اثاثے منجمند کر نے کے لئے درخواست دائر کر رکھی ہے جبکہ اے این ایف کی عدالت کے جج کا تبا دلہ ہو چکا ہے لہٰذانئے جج کی تعیناتی اور درخواست پر فیصلے تک سماعت ملتوی کی جا ئییاد رہے کہ اے این ایف کے جوائنٹ ڈائریکٹر نے حنیف عباسی اور ان کے بنک اکائونٹس منجمند کرنے کے بعد ان کے خلاف از سرنوتحقیقات کا حکم دیا تھاحنیف عباسی نے ایفی ڈرین کیس کی از سر نو تحقیقات کیلئے اے این ایف حکا م کی جانب سے جاری نوٹس کو 17اگست2017 عدالت عالیہ راولپنڈی بنچ میں چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ ایفی ڈرین کیس کی تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں صرف ایک گواہ کا بیان قلمبند ہونا باقی ہے لہٰذا کیس کو دوبارہ کھولنا موکل کو پریشان کرنے کے مترادف ہے گزشتہ روز سماعت کے موقع پر حنیف عبا سی کی جا نب سے تنویر اقبال اور راجہ طارق ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اے این ایف نے ایفی ڈرین کیس میںنامزدحنیف عباسی ، ان کی اہلیہ مہناز عباسی ، بیٹے حماس اللہ عباسی ،بیٹیوں اریبہ عباسی، اور زوہا خلیل عباسی کے علاوہ ان کے بھائی محمد باسط عباسی کو 10اگست 2017کو نوٹس جاری کیا تھاتھانہ اے این ایف میں نارکوٹکس ایکٹ1997کی دفعہ9(c)کے تحت درج مقدمہ نمبر41میںجاری نوٹس نمبر04 (133)ASSETS / ANF/ IR/ 2017کے تحت انہیں کہا گیا تھا کہ وہ اپنے بنک اکائونٹس ، سیونگ سرٹیفکیٹس ،انشورنس پالیسیوں اور فکس ڈیپازٹس سمیت تمام اثاثہ جات ، کسی قسم کی سرمایہ کاری ،انشورنس کمپنیوں کو دی گئی رقوم کی تفصیلات کے علاوہ چیک ،ڈرافٹ، اور ٹیلی گراف کے ذریعے منتقل کی گئی 1لاکھ روپے سے زائد کی رقوم ،غیر ملکی کرنسی کو ملکی کرنسی میں تبدیل کرنے کی تفصیلات اور ماضی میں اب تک جاری ہونے والی چیک بکس کی تفصیلات اور مصدقہ نقول طلب کی تھیں۔

متعلقہ عنوان :