تمام سیاسی جماعتوں کی حمایت یافتہ چیئرمین نیب لائیں گے، خورشید شاہ

قومی اسمبلی میں جس کی اکثریت ہوگی اسی کا اپوزیشن لیڈر ہوگا، 4 سال کوئی وزیر خارجہ نہیں تھا جو دنیا کو بتایا کہ پاکستان میں دہشت گردی کون کروا رہا ہے ،اپوزیشن لیڈر خواہش ہے حکومت اپنی مدت پوری کرے،اگر اسمبلی توڑی گئی تو پھر یہ ٹوٹتی چلی جائے گی ،عائشہ گلا لئی کے حوالے سے بنائی گئی کمیٹی میں تمام پارٹیوں نے جانے سے انکار کر دیا تھا ،انکے پاس عدالت کے جانے کا راستہ کھلا ہے ،میڈیا سے گفتگو

منگل 19 ستمبر 2017 18:49

تمام سیاسی جماعتوں کی حمایت یافتہ چیئرمین نیب لائیں گے، خورشید شاہ
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 ستمبر2017ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ چیئرمیننیب کی تقرری کے حوالے سے حکومت سے بات ہوئی ہے ایسے آدمی کو لانا چاہتے ہیں جو غیر سیاسی ہو اور اس پر سب راضی ہوجائیں این اے 120 میں پیپلزپارٹی کے ورکروں نے آخری دن میں نواز شریف کر ہرانے کیلئے ووٹ تبدیل کیا پاکستانی عوام نے دہشت گردی کیلئے بہت قربانیاں دی ہیں لیکن پہلے کوئی وزیر خارجہ نہیں تھا جو دنیا کو جا کر بتاتے کہ ہمارے ملک میں دہشت گردی کون کروارہا ہے ہر جماعت کا حق ہے کہ وہ اپنا اپوزیشن لیڈر لائے لیکن اپوزیشن لیڈر اس جماعت کا ہوگا جس کے پاس اسمبلی میں اکثریت زیادہ ہوگی ۔

ان خیالات کا اظہار انہونے نے منگل کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہونے کہا کہ چیئرمین نیب کی تقرری کے حوالے سے حکومت سے بات ہوئی ہے اور اپوزیشن جماعتوں سے گفتگو چل رہی ہے حکومت بھی نام د ے گی ہوسکتا ہے کہ ایسا نام سامنے آجائے جس پر سب راضی ہوں اور چیئر مین نیب ایسا آدمی ہوگا جو غیر سیاسی ہوگا ،ہماری بھی یہی کوشش ہے کہ ایسا چیئرمین لائیں جس پر تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق ہو۔

(جاری ہے)

اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کے حوالے سے سوال پر انہوںنے کہا کہ اپوزیشن لیڈر اپنا لانا ہر جماعت کا حق ہے لیکن 18ویں ترمیم کے بعد جس جماعت کی اسمبلی میں اکثریت ہوگی اس کا اپوزیشن لیڈر ہوگا انہوںنے کہ این اے 120 میں پیپلزپارٹی 1970میں جیتی تھی اس وقت ذولفقار علی بھٹو نے الیکشن لڑا تھا ان کے سیٹ چھوڑنے کے بعد ایک اور پیپلزپارٹی کا امیدوار جیتا تھا اس کے بعد یہ حلقہ مسلم لیگ ن کا رہا ہے لیکن پہلے مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی دونوں کے ووٹ کم ہوئے ہیں انہوںنے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اسمبلی اپنی مدت پوری کرے اگر اسمبلی توڑی گئی تو پھر یہ ٹوٹتی چلتی جائے گی عائشہ گلائی کے حوالے سے کمیٹی بنی تھی لیکن تمام پارٹیوں نے اس میں جانے سے انکار کردیا تھا کیونکہ اس سے معاملات خراب ہوں گے لیکن میں تیار تھا عائشہ کے پاس عدالت جانے کا راستہ ہے وہ جاسکتی ہے انہوںنے امریکی صدر ٹرمپ کے بیان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی میں بہت قربانیاں دی ہیں ہمارے سکول تباہ اور مسجدیں شہید ہوگئیں اور ملک معاشی لحاظ سے تباہ ہوگیا اسی جنگ میں 60سی70 ہزار لوگ شہید ہوئے ہیں اگر ہمارے وزیر خارجہ ہوتے تو دنیا کو بتاتے کہ ہم نے اسی جنگ میں کتنی قربانیاں دی ہیں سید خورشید شاہ نے کہا کہ پنجاب میں پیپلزپارٹی بڑی تیزی سے بڑھ رہی ہے لیکن لاہور میں پارٹی ورکرز نے نوا ز شریف کو ہرانے کے لئے آخری دن ووٹ تبدیل کیا آرمی چیف نے کہا کہ نظام چلتا رہنا چاہیے ہم بھی اس حق میں ہیں کہ ملک ترقی کرے پاکستان کو طاقتور بنانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ نظام چلتا رہے انہوںنے کہا کہ جب پاکستان کے قوانین کو ماننے سے انکار کیا جائے گا یہ ادارے کمزور کرنے کی کوشش ہے اس سے ادارے کمزور ہوں گے تو پاکستان کو دشمن کی ضرورت نہیں ہے