سکھر ،ْ سیمنٹ فیکٹری میں دھماکے کے نتیجے میں 5 افرادشہید

بم ڈسپوزل اسکواڈ کے دو اہلکار ،ْ ایک رینجرز اہلکار اور فیکٹری ملازم شامل واقعہ کی مکمل تفصیلات سے آگاہ کیا جائے کہ بارود فیکٹری میں کہاں سے آیا اور کس نے رکھا ،ْوزیر اعلیٰ سندھ

منگل 19 ستمبر 2017 18:26

سکھر ،ْ سیمنٹ فیکٹری میں دھماکے کے نتیجے میں 5 افرادشہید
سکھر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2017ء) سکھر میں سیمنٹ فیکٹری میں دھماکے کے نتیجے میں 5 افرادشہید ہوگئے جن میں بم ڈسپوزل اسکواڈ کے دو اہلکار ،ْ ایک رینجرز اہلکار اور فیکٹری ملازم شامل ہے۔پولیس کے مطابق واقعہ دھماکہ خیز مواد کو ناکارہ بناتے ہوئے پیش آیا پولیس کے مطابق واقعہ میں دیگر چھ رینجرز جوان، فیکٹری کا جنرل مینیجر اور ایک مزدور شدید زخمی ہوگئے جنہیں سول ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

ایس ایس پی سکھر کے مطابق مکمل حفاظتی اقدامات کے ساتھ بارودی مواد ناکارہ بنایا جارہا تھا۔جائے وقوعہ پر پولیس رینجرز کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔ایس ایس پی سکھر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ روہڑی سیمنٹ فیکٹری میں ہونے والا دھماکا پہاڑوں کو توڑنے والا بارودی مواد تھا ۔

(جاری ہے)

پولیس کے مطابق دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں میں بم ڈسپوزل اسکواڈ کے 2 اور ایک رینجرز اہلکار کے علاوہ ایک فیکٹری ملازم بھی شامل ہے۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس سکھر امجد شیخ نے بتایا کہ دھماکا خیز مواد کے ساتھ 3 ہزار ڈیٹونیٹر بھی موجود تھے۔ان کے مطابق جس وقت دھماکا ہوا وہاں پولیس، رینجرز کے علاوہ دیگر قانون فانذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی موجود تھے۔دھماکے کے باعث علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا ،ْموقع پر موجود پولیس اور ریسکیو اہلکاروں نے زخمیوں اور لاشوں کو ہسپتال منتقل کیا۔

عینی شاہدین کے مطابق واقعہ کے زخمیوں میں متعدد سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے روہڑی سیمنٹ فیکٹری دھماکے کی رپورٹ طلب کرلی۔ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ واقعہ کی مکمل تفصیلات سے آگاہ کیا جائے کہ بارود فیکٹری میں کہاں سے آیا اور کس نے رکھا۔وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ آئی جی کو واقعہ کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بارود مواد کہا سے آیا تھا اسے فیکٹری میں کیوں لایا گیا اور اگر یہ بارودی مواد کریشنگ کے لیے استعمال کیا جانا تھا تو اسے ناکارہ بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔

متعلقہ عنوان :