چین پاکستان اقتصادی راہداری کے انفراسٹرکچر اور توانائی منصوبوں کی تکمیل سے شاندار ترقی ہو گی ،ْاحسن اقبال

چینی سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور سستی پیداوار پر مشتمل پاکستانی جغرافیہ سے کامیابی کی مشترکہ صورتحال پیدا ہوئی ہے ،ْوزیر داخلہ

منگل 19 ستمبر 2017 18:26

چین پاکستان اقتصادی راہداری کے انفراسٹرکچر اور توانائی منصوبوں کی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2017ء) وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے انفراسٹرکچر اور توانائی منصوبوں کی تکمیل سے شاندار ترقی ہو گی، چینی سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور سستی پیداوار پر مشتمل پاکستانی جغرافیہ سے کامیابی کی مشترکہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ وہ منگل کو اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام جنوبی ایشیاء میں سیکورٹی کی بدلتی ہوئی صورتحال اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کی ترقی کے موضوع پر دو روزہ قومی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ مختلف توانائی کے منصوبوں سے بجلی کی کمی پر قابو پانے میں مدد ملے گی جو کہ صنعتی ترقی کیلئے انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اپنے دورہ حکومت میں 10 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی ہے جبکہ گذشتہ 66 سال کے دوران 16 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی گئی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ انرجی سیکورٹی سے ملکی معاشی سیکورٹی یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں 20، 20 گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی، اب 20 گھنٹے بجلی دستیاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن، استحکام اور بین المذاہب ہم آہنگی کے بغیر ترقی اور معیار زندگی میں بہتری نہیں لائی جا سکتی، دنیا انفارمیشن ایج میں داخل ہو چکی ہے اور ممالک کے درمیان معاشی ترقی کا مقابلہ جاری ہے، تنازعات سے ترقیاتی عمل رک جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی ترقی کی دوسری بڑی ضرورت مضبوط انفراسٹرکچر ہے اور آئندہ برسوں میں گوادر میں سڑکوں اور جدید ایئرپورٹس سے انفراسٹرکچر کو مزید بہتر بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک امن و سلامتی کا صنعتی ترقی کیلئے ناگزیر ہونا لازمی ہے اس تناظر میں حکومت نے ملک میں سیکورٹی صورتحال بہتر بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک سے پاکستان اور چین کے درمیان صنعتی تعاون کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں، پاکستان خطہ میں امن کے قیام کیلئے پرعزم ہے اور کسی بھی اپنی سرزمین دہشت گردی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت خطہ میں علاقائی امن کے فروغ کیلئے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف مضبوط معیشت اور سازگار ماحول سے ترقی و خوشحالی یقینی بنائی جا سکتی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کو شکست دی ہے اور اب یہاں پر معیشت مستحکم ہو رہی ہے، کھیلوں کی سرگرمیوں اور سیاحت کو فروغ مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں درمیانی طبقہ کیلئے مختلف شعبوں میں وسیع مواقع موجود ہیں۔

انہوں نے پاکستان میں نچلی سطح پر روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے حوالہ سے اقدامات کو اجاگر کیا اور چینی تاجروں پر زور دیا کہ پاکستانی اور چینی تاجروں کیلئے برابر مواقع سے فائدہ اٹھانے کیلئے مشترکہ کاروباری منصوبے شروع کریں تاکہ مزید باہمی دوستانہ تعلقات پر مبنی شراکت داری کو مزید فروغ دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کو متنازعہ نہیں بنانا چاہئے کیونکہ اس سے نہ صرف پاکستان بلکہ خطہ میں پائیدار ترقی و خوشحالی آئے گی۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان میں چین کے سفیر سن وی ڈونگ نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو منصوبہ کے فلیگ شپ منصوبہ کی حیثیت سے سی پیک کے ابتدائی نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں، اب تک سی پیک کے تحت 19 ارب روپے کی سرمایہ کاری سے 19 منصوبے زیر تعمیر ہیں یا تعمیر کئے جا چکے ہیں، چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ سے ہزاروں ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔

چینی کاروباری ادارے نوجوانوں کی تربیت پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں اور مؤثر انداز میں انہیں تربیت کے مواقع فراہم کر رہے ہیں۔ اپنے خیرمقدمی کلمات میں صدر پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سابق سفیر عبدالباسط نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری نے متعدد علاقائی اور علاقائی حدود سے باہر کے ممالک کو اپنے معاشی مفادات کو مزید فروغ دینے کیلئے تعاون کے مواقع فراہم کئے ہیں۔