عدالتی احکامات کے باوجود عائشہ باوانی کالج میں تدریسی عمل بحال نہ ہوسکا

قانونی کارروائی مکمل ہونے تک کسی کو بھی کالج میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی،عائشہ باوانی ٹرسٹ خلاف ِقانون ٹرسٹ انتظامیہ نے طالب علموں کا تعلیمی ریکارڈ بھی اپنی تحویل میں لے رکھا ہے،پرنسپل عائشہ باوانی کالج

منگل 19 ستمبر 2017 17:04

عدالتی احکامات کے باوجود عائشہ باوانی کالج میں تدریسی عمل بحال نہ ہوسکا
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2017ء) عائشہ باوانی کالج میں تدریسی عمل منگل کو بھی بحال نہیں کیا جاسکا ہے۔کالج انتظامیہ کے مطابق قانونی کارروائی مکمل ہونے تک کسی کو بھی کالج میںداخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود عائشہ باوانی کالج کے حوالے سے محکمہ تعلیم سندھ اور عائشہ باوانی ٹرسٹ کے درمیان معاملات طے نہیں پاسکے ہیں ۔

کراچی کی مرکزی شاہراہ فیصل پر واقع عائشہ باوانی کالج میں عائشہ باوانی ٹرسٹ اور محکمہ تعلیم کے درمیان کالج کے کرائے کا معاملہ ماتحت عدالت تک جا پہنچا تھا جس پر عدالت نے کالج کو سیل کرنے کا حکم دیا تھا۔تاہم اگلے ہی روز 2 ہزار سے زائد طلبا کے احتجاج اور ان کے مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ نے فوری طور پر فیصلے کو معطل کرتے ہوئے کالج کھولنے اور پیر سے تدریسی عمل شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔

(جاری ہے)

عدالت کے حکم پر جب کالج نہیں کھولا گیا تو وزیراعلی سندھ نے بھی کالج کھلوانے کے احکامات جاری کیے تاہم عدالت اور حکومت کے احکامات ہوا میں اڑادئیے گئے۔طالب علم منگل کو بھی مرکزی گیٹ پر کالج کھلنے کا انتظار کرتے رہے۔ دوسری جانب عائشہ باوانی ٹرسٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے قانونی کارروائی مکمل ہونے تک کسی کو بھی کالج میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

جب کالج ہمارے حوالے کردیا گیا تو یہ سرکاری کالج نہیں رہا لہذا سرکار اپنا تدریسی عملہ یہاں سے ہٹائے۔ ہمارے پاس موجود اساتذہ زیادہ بہتر انداز میں طلبہ کو تعلیم فراہم کرسکتے ہیں۔دوسری جانب کالج پرنسپل کا کہنا ہے کہ خلاف ِقانون ٹرسٹ انتظامیہ نے طالب علموں کا تعلیمی ریکارڈ بھی اپنی تحویل میں لے رکھا ہے۔ عائشہ باوانی ٹرسٹ اور محکمہ تعلیم کے درمیان لڑائی کے سبب تین ہزار طالب علموں کا مستقبل داو پر لگا ہوا ہے۔ یاد رہے کہ سندھ حکومت نے عدالت سے ٹرسٹ تحلیل کرنے آڈٹ کرانے اور نمایاں شخصیات پر مشتمل نیا ٹرسٹ بنانے کی درخواست کی تھی جس پر عدالت نے فریقین سے جواب طلب کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :