ْسندھ ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت سے 2013سے چلائی جانے والی تشہیری مہمات کا ریکارڈ طلب کرلیا

میں سندھ میں رہتا ہوں صوبائی حکومت عوامی مفاد کے بجائے ذاتی تشہیر کررہی ہے،درخواست گذار کے وکیل کا موقف

منگل 19 ستمبر 2017 16:47

ْسندھ ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت سے 2013سے چلائی جانے والی تشہیری مہمات ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2017ء) سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کی2013 سے اب تک چلائی گئی تشہیری مہمات کے خلاف سندھ حکومت کو 19اکتوبر تک تفصیلی جواب جمع کرانے کا حکم دی دیا۔منگل کو سندھ ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ کے روبرو صوبائی حکومت کی دو ہزار تیرہ سے اب تک چلائی گئی تشہیری مہمات کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

سندھ حکومت،ڈی جی نیب اور دیگر نے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگ لی۔ سندھ حکومت کی جانب سے جواب جمع کرانے کا دعوی پر درخواست گزار کی عدالت میں دہائی۔ ہمیں کاپی فراہم نہیں کی گئی اور نہ ہی عدالت کے ریکارڈ میں موجود ہے۔ عدالت کا حکومت سندھ کو آئندہ سماعت تک تفصیلی جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ سندھ کی اسپتالوں میں ادویات نا ہونے کی وجہ سے لوگ مررہے ہیں۔

(جاری ہے)

میں سندھ میں رہتا ہوں سندھ حکومت عوامی مفاد کے بجائے ذاتی تشہیر کررہی ہے۔ سی پی ایل سی کے سابق سربراہ حاجی ناظم نے درخواست میں چیف سیکریٹری, انفارمیشن سیکریٹری نیب اور دیگر کو فریق بنایا ہے۔ وکیل درخواستگزار نے کہا کہ ان تشہیری مہمات میں عوام کی فلاح کا کوئی پہلو نہیں, صرف برسراقتدار پارٹی کے حق میں رائے عامہ تیار کرنا ہے۔ سرکاری رقم سے برسر اقتدار پارٹی کے لیے مہم نہیں چلائی جاسکتی۔

جس طرح نیب نے الیکٹرونک میڈیا پر چھ ارب سے زائد کی سرکاری اشتہار بازی پر کیس بنایا اسی طرح پرنٹ میڈیا کیحوالے سے بھی تحقیقات کرے۔ ان اشتہارات پر خرچ کیے گئے اربوں روپے عوام کے ہیں, انکو واپس دلائے جائیں۔ نیب یا کسی اور ایجنسی سے تحقیقات کرائی جائے۔ درخواست میں پیپلز پارٹی کے مرحوم اور زندہ رہنماوں کی اشتہارات پر تصاویر پر اعتراض کیا گیاہے۔ درخواست میں منسلک کیے گئے اشتہارات میں زوالفقار علی بھٹو، بے نظیر،بلاول اور آصف زرداری کی تصاویر پر مبنی اشتہارات منسلک کیئے گئے ہیں۔ عدالت نے موقف سننے کے بعد دیگر فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت انیس اکتوبر تک ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :