Live Updates

سپریم کورٹ کا فیصلہ محترم ہے لیکن یہ کوئی آسمانی صحیفہ نہیں جس میں غلط نہیں ہو سکتی ، رانا ثناء اللہ

منگل 19 ستمبر 2017 16:44

سپریم کورٹ کا فیصلہ محترم ہے لیکن یہ کوئی آسمانی صحیفہ نہیں جس میں ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 ستمبر2017ء) صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ محترم ہے لیکن یہ کوئی آسمانی صحیفہ نہیں جس میں غلط نہیں ہو سکتی ،سارا پاکستان کہتا ہے ذوالفقار بھٹو کا فیصلہ درست نہیں تھا،معزز جج نے بتایا کہ پریشر ڈال کر فیصلہ کرایا گیا،جنرل مشرف کو آئین میں ترمیم کرنے کا اختیار بھی سپریم کورٹ کا فیصلہ تھا ،پنڈی کا شیطان سپریم کورٹ کا خواب ساختہ ترجمان بنا ہوا ہے،جے آئی ٹی نے کون سا کارنامہ کیا جو ان کو سراہا جا رہا ہے، واجد ضیاء ڈی جی حج رہ چکے اس نے حج پر جو گل کھلائے اگر وہ کھل کر سامنے آ جائیں تو ان کے کردار کا پتہ چل جائے گا،عرفان منگی بارے لوگوں سے پوچھیں تو پتہ چل جائے گا، جے آئی ٹی کے ایک صاحب کے سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف سے تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں، مکار مولوی، پنڈی کا شیطان اور عمران خان کو این اے 120کے فیصلے کے بعد ان کو ڈوب مرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

منگل کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں اہم قانون سازی ہوگی،اپوزیشن اپنے فرائض سے راہ فرار اختیار کررہی ہے، اپنے مینڈیٹ کو پورا کرے،ایوان چلانا صر ف حکومت کی ذمہ داری نہیں،کورم کو پورا رکھنے کی ذمہ داری حکومت اور اپوزیشن کی ہوتی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کرنا ہی اس کی عزت ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوا زشریف نے سپریم کورٹ کے فیصلے کااحترام کیا، ذوالفقار علی بھٹو کے فیصلے کو عدالتی قتل ہم نے نہیں بنایا،پیپلزپارٹی نے اپنا موقف اس دن اپنایا فیصلے پر عملدرآمد ہوگیا جس پر پیپلزپارٹی کے تحفظات تھے، اپنا موقف اس دن سے لے کر آج تک انہوں نے پیش کیا اور اب وقت آیا کہ آج سارا پاکستان کہتا ہے کہ ذوالفقار بھٹو کا فیصلہ درست نہیں تھا،عوامی رائے نے اس فیصلے کوتسلیم نہیں کیا، کوئی جج یاوکیل اس فیصلے کا ریفرنس تک کوٹ نہیں کرتا،اس بینچ کے ایک معزز جج نے بعد میں بتایا کہ ان پرپریشر تھا، پریشر ڈال کر فیصلہ کرایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ محترم ہے لیکن وہ کوئی آسمانی صحیفہ نہیں ہے جس میں کوئی غلطی نہیں ہوسکتی ، کیا ہر دور میں آمدوں کو جو سند جواز دی گئیں وہ بھی سپریم کورٹ ہی تھا،جنرل مشرف کو آئین میں ترمیم کرنے کا اختیار بھی سپریم کورٹ کا فیصلہ تھا اور مشرف ترمیم کیس سپریم کورٹ نے ہی بعد میں اس فیصلے کو غلط قرار دیا۔ جنرل مشرف کے ایمرجنسی آرڈر کو ویلیڈیٹ کرنے کا فیصلہ جس کو ڈوگر کورٹ کا فیصلہ کہا جاتا ہے،کیا اس کو ہم نے کہا کہ غلط ہے بلکہ خو دسپریم کورٹ نے کہا کہ وہ فیصلہ غلط تھا کل جو نواز شریف کے فیصلے میں تاریخ نے فیصلہ کرنا ہے اس میں توقع کرنے سے ہمیں کوئی روک نہیں سکتا کہ آج جو ہم کہہ رہے ہیں کہ ہمارے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے پھر بھی احتراماً اس پر عملدرآمد کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ایک ادارہ ہے جس میں جج صاحبان کی رائے مختلف ہوسکتی ہے، اگرایک محترم جج ہمیں گاڈفادر کہتا ہے تو ایک جج نے یہ بھی کہا کہ این ای120 کا نتیجہ آگیا ہے عوامی مینڈیٹ کا احترام کیا جائے، سپریم کورٹ نے ہرفرد کے آئینی اور قانونی حقوق کا ضامن ہے، ہمیں کوئی مایوسی نہیں ہے، نواز شریف نے راولپنڈی سے لاہور تک سفر میں کسی جج کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں کہا، انہوں نے فیصلے پر بات کی جس پر انہوں نے عملدرآمد کردیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے جو مہم چلائی کسی تقدیر میں کسی جج کو یا سپریم کورٹ کو ہدف تنقید نہیں بنایا،اس بار جو نہیں بات ہوئی ہے ا س پر کوئی بات نہیں کرتا، این اے 120 الیکشن کمیشن میں عمران خان نے سپریم کورٹ کو ایک سیاسی جماعت کے طورپر پیش کیا۔ رانا ثناء اللہ نے سپریم کورٹ کا نام لے کر کہا کہ اگر آپ ووٹ اس طرف دیں گے تو سپریم کورٹ کے خلاف دیں گے اور مجھے دیں گے تو سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہوں گے، اور یہ کہ آپ سپریم کورٹ کو کامیاب کریں، انہیں کیا حق پہنچتا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کو سیاسی جماعت کے طور پر ہمارے سامنے لا کھڑا کریں، کیا اس کا جواب دینا ہمارا حق نہیں ہی اگر ہم جواب دیں گے تو کیا صرف ہماے اوپر ہی ہر قانون اور سیاسی حربہ استعمال ہو گا انہوں نے کہا کہ آج کے اخبارات میں عمران خان کا بیان چھپا ہے کہ جو مسلم لیگ (ن) کا مارجن کم ہوا ہے وہ سپریم کورٹ کی فتح ہے، مارجن کم کرنے کیلئے کون کون سی طاقتیں برسرپیکار تھیں، اگر یہ سپریم کورٹ کی فتح ہے تو کیا اس میں سپریم کورٹ کا کوئی دخل تھا اگر نواز لیگ کے خلاف الیکشن سے ایک دن پہلے اخبارات میں جو سرخی بنی ،سپریم کورٹ کے فیصلے کی جس میں بڑی عجلت میں نظرثانی درخواست کو خارج کیا گیا اور حدیبیہ پیپر ملز کیس کو اوپن کرنے کی خبر آئی، اگر میں عمران خان کی باتوں کو ان باتوں سے جوڑوں جو میں نہیں جوڑتا لیکن اس بات کا افسوس ہے کہ جس دن سپریم کورٹ کو عمران خان نے ہمارے سامنے کھڑا کر دیا اس دن سپریم کورٹ کے رجسٹرار کی طرف سے صرف ایک لائن کی وضاحت آ جاتی کہ سپریم کورٹ کا اس الیکشن سے کوئی تعلق نہیں ہے، پنڈی کا شیطان سپریم کورٹ کا خواب ساختہ ترجمان بنا ہوا ہے وہ کہتا ہے کہ سپریم کورٹ کے ججز کو اربوں روپے کی آفر ہوئی جو انہوں نے دھتکار دی، سپریم کورٹ کے وہ ججز جنہوں نے فیصلہ دیا ان کا مقام اتنا بلند ہے کہ کوئی انہیں آفر کرنے کی جرات نہیں کر سکتا، اگر ایسا کرے تو ان کے احترام میں کمی لانے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں ان میں سے دو تین ججز کو ذاتی جانتا ہوں لیکن کبھی ان کو فون کرنے کی جرات نہیں کی۔ شیخ رشید کہتا ہے کہ ان کو اربوں کی آفر ہوئی جو انہوں نے ٹھکرا دی، ان باتوں کا نوٹس کیوں نہیں لیا گیا اس سے کیوں نہیں پوچھا گیا یہ چیزیں ہمیں اس بات پر مجبور کرتی ہیں سوچنے پر کہ ہم چپ ہو کر تو نہیں بیٹھ سکتے اور ہم بات تو کریں گے، وہ مکار مولوی کہتا ہے کہ میری درخواست پر وہ نااہل ہوئے ہیں، مجاہد تو میں ہوں، عوام نے جو جوتے مارے ہیں ان تینوں کو مکار مولوی، پنڈی کا شیطان اور عمران خان کو این اے 120کے فیصلے کے بعد ان کو ڈوب مرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اتنے ٹرن آئوٹ کا سہرا مریم نواز کی منظم انتخابی مہم کو جاتا ہے، دھمکیوں کے باوجود الیکشن ٹرن آئوٹ کسی بھی ضمنی الیکشن سے زیادہ ہے، مخالفین نے ہمارے ووٹوں کو تقسیم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، پولنگ کا وقت ختم نہیں ہوتا تو ٹرن آئوٹ 40سے 50فیصد پر چلا جاتا، سرکاری وسائل استعمال کرنے کے الزامات لگتے رہے لیکن کوئی ثابت نہیں کر سکا ۔

انہوں نے کہا کہ این اے 120میں لوگوں کو مختلف انداز میں ہراساں بھی کیا گیا، لوگوں کو اٹھایا گیا، ہو سکتا ہے کہ کل پانامہ لیکس کس کے فیصلے کو تاریخ کچھ اور کہے، ہم سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ایمان لانے کا تقاضانہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی میں موجود تین لوگوں نے کون سا کارنامہ کیا ہے جو ان کو سراہا جا رہا ہے، واجد ضیاء ڈی جی حج رہ چکے ہیں، واجد ضیاء نے حج پر جو گل کھلائے اگر وہ کھل کر سامنے آ جائیں تو ان کے کردار کا پتہ چل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عرفان منگی کے کردار کے بارے میں پوچھیں لوگوں سے تو پتہ چل جائے گا آپ کو، جے آئی ٹی کے ایک صاحب کے سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف سے تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات