گیپکو میں غیر قانونی بھرتیاں ، راجہ پرویز اشرف سمیت 8ملزمان پر فرد جرم عائد ، سابق وزیر اعظم کا صحت جرم سے انکار

دیگر ملزمان میں طاہر بشارت چیمہ ،شاہد رفیع، محمد سلیم عارف، ملک محمد رضی عباس، وزیر علی، محمد ابراہیم مجوکہ ،حشمت علی کاظمی شامل آپ 6 ماہ سے مختلف درخواستیں دے کر کیس کو التواء کا شکار کررہے ہیں،احتساب عدالت کا سابق وزیراعظم کے وکیل پر اظہار برہمی ․نیب کو آئندہ سماعت پر ریفرنس کی صاف کاپیاں فراہم کرنے کا حکم ،شہادتیں ریکارڈ کروانے کیلئے گواہان طلب ،سماعت 7 اکتوبر تک ملتوی

منگل 19 ستمبر 2017 15:40

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2017ء) احتساب عدالت نے گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی ( گیپکو ) میں غیرقانونی بھرتیاں کرنے سے متعلق نیب ریفرنس میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سمیت 8 افراد پر فرد جرم عائد کردی جبکہ راجہ پرویز اشرف نے صحت جرم سے انکار کر دیا ، عدالت نے شہادتیں ریکارڈ کروانے کے لئے گواہان کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 7 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

گزشتہ روز احتساب عدالت کے جج نجم الحسن نے گیپکو میں غیر قانونی تقرریوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران راجہ پرویز اشرف کے وکیل افتخار شاہد ایڈووکیٹ نے دستاویزات حاصل کرنے سے متعلق درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ نیب کی جانب سے فراہم کی جانے والی دستاویزات نامکمل ہیں، جنہیں فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔

(جاری ہے)

جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مختلف درخواستیں دے کر عدالتی وقت ضائع کیا جا رہا ہے، دستاویزات کے حصول کے لیے آپ کو ایک ماہ کا وقت دیا لیکن آج پھر وہی گردان دہرائی جا رہی ہے،6 ماہ سے آپ تاریخ پر تاریخ لیتے جا رہے ہیں۔

جس پر راجہ پرویز اشرف کے وکیل افتخار شاہد ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم بھی اسلام آباد سے آکر تاریخ پر پیش ہوتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ نیب کے وکیل کے پاس ریکارڈ موجود ہی نہیں، عدالت ریفرنس کی دوبارہ صاف اور مکمل کاپیاں فراہم کرنے کا حکم جاری کرے۔نیب کی جانب سے دائر کیے گئے ریفرنس کے مطابق راجہ پرویز اشرف نے ایسے افراد کو نوکریاں فراہم کیں، جنہوں نے درخواستیں ہی نہیں دی تھیں، جبکہ میرٹ کی دھجیاں بکھیر کر نااہل افراد کو سیاسی طور پر نواز کر پالیسی کے خلاف نوکری دی گئی اور اس سلسلے میں تحریری امتحان اور ڈومیسائل کی پالیسی کی بھی خلاف ورزی کی گئی۔

نیب ریفرنس میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف ،سابق ایم ڈی پیپکو طاہر بشارت چیمہ ،سابق سیکریٹری وزارت پانی و بجلی شاہد رفیع، سابق ڈائریکٹرز بورڈ آف گورنرز محمد سلیم عارف، ملک محمد رضی عباس، وزیر علی، سابق سی ای او محمد ابراہیم مجوکہ اور سابق ڈائریکٹر ایچ آر حشمت علی کاظمی کو نامزد کیا گیا تھا۔اس موقع پر پراسیکیوٹر نیب وارث علی جنجوعہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ راجہ پرویز اشرف نے ایسے افراد کو نوکریاں فراہم کیں، جنہوں نے درخواستیں ہی نہیں دی تھیں۔

انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ راجہ پرویز اشرف ووٹ یبنک مضبوط بنانے کے لیے اپنے حلقے کے ووٹرز کو نوازتے رہے اور اہل افراد کو ان کے جائز حق سے محروم کیا، جس پر نیب نے کارروائی کرتے ہوئے تفتیش مکمل کرکے 2016ء میں ریفرنس فائل کیا تھا۔جس پر عدالت نے راجہ پرویز اشرف سمیت تمام 8ملزمان پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے گواہان کو بیان ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کرلیا جبکہ تمام فریقین کو ریفرنس کی صاف اور واضح کاپیاں فراہم کرنے کا حکم جاری کردیا۔

راجہ پرویز اشرف کے علاوہ جن لوگوں پر فرد جرم عائد کی گئی ان میں محمد ابراہیم، حشمت علی کاظمی، طاہر بشارت چیمہ، ملک محمد رضی عباس، سلیم عارف، وزیر علی اور شاہد رفیع شامل ہیں۔راجہ پرویز اشرف نے صحت جرم سے انکار کردیا ہے اور کہا ہے کہ میں نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا ۔عدالت نے نیب کو آئندہ سماعت پر ریفرنس کی صاف کاپیاں فراہم کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 7اکتوبر تک ملتوی کر دی ۔