سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسزکی پی ایم ڈی سی کو پورے ملک کے لئے ایک جیسا میڈیکل داخلہ ٹیسٹ لینے کا طریقہ کار ترتیب دینے ،

ایک طالب علم کے تین مرتبہ سے زائد ٹیسٹ دینے پر پابندی لگانے کی سفارش

منگل 19 ستمبر 2017 16:40

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسزکی پی ایم ڈی سی کو پورے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 ستمبر2017ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز نے پی ایم ڈی سی کو پورے ملک کے لئے ایک جیسا میڈیکل داخلہ ٹیسٹ لینے کا طریقہ کار ترتیب دینے اور ایک طالب علم کے لئے میڈیکل کالج میں داخلے کے لئے تین مرتبہ سے زائد ٹیسٹ دینے پر پابندی لگانے کی سفارش کردی۔ قائمہ کمیٹی نے شفاء ہسپتال سے گزشتہ سال کے دوران مفت علاج کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا ہے۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر نعمان وزیر خٹک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ ورکنگ پیپرز تاخیرسے ملنے پر اراکین کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔ قائمہ کمیٹی اجلاس میں گزشتہ اجلاسوں میں دی گئی سفارشات پر عمل درآمد کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ قائمہ کمیٹی کو پی ایم ڈی سی حکام نے بتایا کہ میڈیکل کالج میں داخلے کے لئے ہر دوسری یا مزید انٹری کے لئے پانچ نمبر منہا کرنے کے حوالے سے معاملہ پی ایم ڈی سی کونسل کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

اراکین کمیٹی نے کہا کہ کئی طالب علم ایسے بھی ہیں جو ہر سال میڈیکل کالج میں داخلے کے لئے انٹری ٹیسٹ میں شامل ہو جاتے ہیں۔ بہتر یہی ہے کہ ہر طالب علم کے لئے زیادہ سے زیادہ حد مقرر کی جائے۔ کمیٹی نے زیادہ سے زیادہ 3 مرتبہ داخلہ انٹری ٹیسٹ کی حد مقرر کرنے کی سفارش کی۔ قائمہ کمیٹی کو پی ایم ڈی سی کے حکام نے بتایا کہ تمام میڈیکل کالجوں میں ہر صوبے کا کوٹہ موجود ہے۔

چاروں صوبوں اور وفاق کی ایک ریگولیٹری اتھارٹی ہے جو میڈیکل کالج میں داخلے کے لئے ٹیسٹ کرانے کی مجاز ہے۔ البتہ میڈیکل کالجز خود سے انٹری ٹیسٹ کرانے کے مجاز نہیں ہیں۔ شفاء انٹرنیشنل اور اسلامک انٹرنیشنل کالج، رفاء یونیورسٹی کی آڈٹ رپورٹ کے حوالے سے کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ اجلاس میں آڈٹ رپورٹس کو پڑھ کر جائزہ لیا جائے گا۔

شفاء ہسپتال کی طرف سے آڈٹ رپورٹ ابھی تک ممبران کو موصول نہیں ہوئی ہے۔ سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ اور سینیٹر غوث محمد خان نیازی نے کہا کہ سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز نے شفاء ہسپتال کے تمام معاملات کا جائزہ لیا۔ شفاء ہسپتال کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 50 فیصد بیڈز پر صرف مریضوں سے میڈیسن کے چارجز لئے جاتے ہیں جس پر کمیٹی نے تصدیق کرانے کا فیصلہ کرتے ہوئے گزشتہ ایک سال میں مفت علاج کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔

کمیٹی نے معاملے کا مزید جائزہ لینے کے لئے آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا۔ پی ایم ڈی سی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2016ء سے پہلے میڈیکل کالجز میں داخلہ انٹری فیس مقرر نہیں تھی۔ سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ نے کہا کہ شفاء یونیورسٹی نے 100 طالب علموں کو داخلہ دیا مگر فیس 2000 طالب علموں سے وصول کی گئی۔ متعلقہ وزیر نے یقین دہانی کرائی تھی کہ بقیہ طالب علموں کو فیس واپس کرائی جائے گی مگر آج تک واپس نہیں ہوئی۔

ڈپٹی کمشنر آئی سی ٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ ایسا کوئی قانون نہیں ہے جس سے سروسز چارجز وصول کرنے والے ہسپتالوں کو روکا جا سکے۔ بہت سے ہسپتال 10 فیصد متفرق چارجز فائنل بل میں چارج کرتے ہیں۔ ایڈیشنل سیکرٹری نیشنل ہیلتھ نے کمیٹی کو بتایاکہ کچھ ہسپتال آئی سی ٹی اور کچھ ہسپتال وزارت کیڈ و داخلہ کے ماتحت ہیں۔ ایک ایسا بل تیار کیا جا رہا ہے جس کے تحت ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی جو تمام ہسپتالوں کو ڈیل کرے گی جس پر سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے بین الاقوامی طریقہ کار کے مطابق بل تیار کرنے کی ہدایت کر دی۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں صوبہ بلوچستان میں نرسنگ سکول کے حوالے سے بتایا گیا کہ دو نرسنگ سکول قائم ہیں۔ قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں عوامی عرضداشت پیش کرنے والے محرک کو طلب کرلیا تاکہ معاملے کا مزید تفصیل سے جائزہ لیا جائے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز حمزہ، ڈاکٹر اشوک کمار، میاں محمد عتیق شیخ اور غوث محمد خان نیازی کے علاوہ ایڈیشنل سیکریٹری ہیلتھ سروسز محمد علی شہزادہ، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد مشتاق احمد، پی ایم ڈی سی اور شفاء ہسپتال کے حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :