قومی اسمبلی ،ْ مختار اعلیٰ حسابات آر ڈیننس 2001میں ترمیم ،ْ پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (ترمیمی) بل 2017 سمیت متعدد بل پیش

قواعد کے تحت بل پیش ہونے سے قبل کاپی فراہم نہیں کی جاسکتی ،ْقواعد میں تبدیلی کرلیں تو کوئی اعتراض نہیں ،ْ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی ہائیکورٹ کے نئے بنچ قائم کرنے کے حوالے سے دستور (ترمیمی) بل 2017ء قومی اسمبلی میں پیش ،ْمزید غور کیلئے کمیٹی کے سپرد قومی اسمبلی میں انسانی اعضاء اور عضلات کی پیوندکاری (ترمیمی) بل 2017ء پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کر دی گئی قومی اسمبلی میں قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی 9 مختلف رپورٹیں پیش کردی گئیں

منگل 19 ستمبر 2017 16:21

قومی اسمبلی ،ْ مختار اعلیٰ حسابات آر ڈیننس 2001میں ترمیم ،ْ پاکستان ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2017ء) قومی اسمبلی میں مختار اعلیٰ حسابات آر ڈیننس 2001میں مزید ترمیم کر نے کا بل ،ْ پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (ترمیمی) بل 2017 سمیت متعدد بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیئے گئے ۔ منگل کو اجلاس کے دور ان مختار اعلیٰ حسابات آرڈیننس 2001ء میں مزید ترمیم کرنے کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا اسد عمر نے تحریک پیش کی کہ مختار اعلیٰ حسابات (تقرری کارہانے منصبی‘ و اختیارات) (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔

پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل خان نے کہا کہ یہ اہم بل ہے ہم مخالفت نہیں کرتے حکومت بھی بل لا رہی ہے۔ فاضل رکن اگر ہمارے بل کا انتظار کرلیں تو بہتر ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ ان کے بل کو کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔

(جاری ہے)

ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد اسد عمر نے بل ایوان میں متعارف کرایا جو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ اجلاس کے دور ان سید نوید قمر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ بل متعارف ہو رہے ہیں اس کی نقول ہمیں فراہم نہیں کی گئیں۔

ہم کس بناء پر ہاں یا نہ کریں گے۔ یہ روایت غلط ہے اس کو تبدیل ہونا چاہیے۔ ڈپٹی سپیکر نے قواعد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قواعد کے تحت بل کی کاپی اس وقت فراہم کی جائے گی جب بل متعارف ہوگا۔ قواعد کے تحت پہلے نہیں دی جاسکتی۔ قواعد تبدیل کرلیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ اجلا س کے دور ان پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (ترمیمی) بل 2017ء قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا جس کا مقصد کھانے پینے کی اشیاء میں ملاوٹ کا سدباب کرنا ہے۔

مزمل قریشی نے تحریک پیش کی کہ پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ بل کی منظوری کے بعد کھانے پینے کی اشیاء میں ملاوٹ کا سدباب ہو سکے گا اور معیار بہتر بنایا جاسکے گا۔ وفاقی وزیر شیخ آفتاب احمد نے بل کی مخالفت نہیں کی۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد مزمل قریشی نے بل ایوان میں پیش کیا۔

اجلا س کے دور ان ہائیکورٹ کے نئے بنچ قائم کرنے کے حوالے سے دستور (ترمیمی) بل 2017ء قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا جسے مزید غور کے لئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ کشور زہرا نے تحریک پیش کی کہ دستور (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ 1973ء میں آبادی 12 کروڑ تھی۔ اب آبادی 22 کروڑ سے زیادہ ہے۔

آئین کے آرٹیکل 198 میں مذکورہ ترمیم سے انصاف کی فراہمی میں مشکلات کا ازالہ ہو سکے گا اور اس کے تحت ہائی کورٹ کے نئے بنچ قائم کئے جاسکیں گے۔وفاقی وزیر شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ پورے ملک میں تحصیل اور ضلع کی سطح پر عدالتیں موجود ہیں تاہم ہم اس بل کی مخالفت نہیں کرتے۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد کشور زہرا نے بل ایوان میں پیش کیا۔اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی میں دستور (ترمیمی) بل 2017ء پیش کردیا گیا۔

نفیسہ عنایت اللہ خٹک نے تحریک پیش کی کہ دستور (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ آئین کے آرٹیکل 25(الف) میں ترمیم کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کی منظوری سے پانچ سے 12‘ 16 سال کی عمر کے بچوں کو تعلیم کی فراہمی میں وفاقی حکومت کردار ادا کر سکے گی اور اس کی مدد سے ایک ٹرسٹ قائم ہو سکے گا جس میںجو بھی تعلیم کے لئے فنڈز فراہم ہونگے وہ باقاعدہ شفاف طریقہ کار کے تحت ملک بھر میں تقسیم ہو سکے گا۔

وفاقی وزیر شیخ آفتاب احمد نے بل کی مخالفت نہیں کی اور کہا کہ بل کو کمیٹی کے سپرد کردیا جائے۔ایوان سے اجازت ملنے پر نفیسہ عنایت اللہ خان خٹک نے بل ایوان میں متعارف کرایا۔اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی میں انسانی اعضاء اور عضلات کی پیوندکاری (ترمیمی) بل 2017ء پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کردی گئی۔ قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت و خدمات کے چیئرمین خالد حسین مگسی نے انسانی اعضاء اور عضلات کی پیوندکاری (ترمیمی) بل 2017ء پر کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔

اجلاس کے دور ان قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین رانا شمیم احمد خان نے اسلام آباد تحدید کرایہ (ترمیمی) بل 2014ء‘ فوجداری قانون (ترمیمی) بل 2017ء‘ انسداد دہشتگردی (ترمیمی) بل 2015ء‘ تشدد حراستی موت اور حراستی زنا (انسداد و سزا) بل 2017ء ‘ فوجداری قانون (ترمیمی) بل 2013ء ‘ مجموعہ ضابطہ فوجداری (ترمیمی) بل 2014ء‘ اسلام آباد تحدید کرایہ (ترمیمی) بل 2014ء ‘ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (ترمیمی) بل 2013ء اور فوجداری قانون (ترمیمی) بل 2013ء پر قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹیں ایوان سے تاخیر کے حوالے سے صرف نظر کی تحاریک کی منظوری کے بعد ایوان میں پیش کیں۔