آئین کے آرٹیکل 160میں ترمیم کا بل پاس نہ ہوا تو پھر نئے صوبوں کے قیام کی تحریکوں میں شدت آئے گی،

کراچی میں بھی آوازاٹھ گئی ہے،جس فارمولے سے مرکز سے صوبوں کو وسائل کی تقسیم ہوتی ہے،اسی فارمولے کے مطابق صوبہ بھی نیچے کی طرف اضلاع اور شہروں میں وسائل تقسیم کرے، یہ وسائل شہری پر خرچ ہوتے ہیں، مقامی ادارے بھی ریاست کا حصہ ہیں،آئین اور قانون کے مطابق فیصلے ہونے چاہیں،آئین اور قانون کا احترام ہر ایک پر لازم ہے، ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کی پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو

منگل 19 ستمبر 2017 16:21

آئین کے آرٹیکل 160میں ترمیم کا بل پاس نہ ہوا تو پھر نئے صوبوں کے قیام ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 ستمبر2017ء) ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہاہے کہ آئین کے آرٹیکل 160میں ترمیم کا بل پاس نہ ہوا تو پھر نئے صوبوں کے قیام کی تحریکوں میں شدت آئے گی،نئے صوبوں کے قیام کی آواز بلند ہوگی،کراچی میں بھی آوازاٹھ گئی ہے،جس فارمولے سے مرکز سے صوبوں کو وسائل کی تقسیم ہوتی ہے،اسی فارمولے کے مطابق صوبہ بھی نیچے کی طرف اضلاع اور شہروں میں وسائل تقسیم کرے، یہ وسائل شہری پر خرچ ہوتے ہیں،ہم نے پاکستانی کے بنیادی حق کی بات کی ہے۔

جو مقامی ادارے ہیں وہ بھی ریاست کا حصہ ہیں،آئین اور قانون کے مطابق فیصلے ہونے چاہیں،آئین اور قانون کا احترام ہر ایک پر لازم ہے۔منگل کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ آج ایم کیوایم پاکستان کے دو اراکین اسمبلی کی طرف سے آئین کے آرٹیکل 160 میں ترمیم کا بل پیش کیا۔

(جاری ہے)

اس بل کا بنیادی مقصد یہی ہے قومی مالیاتی کمیشن جو فارمولا طے کیاہے۔

جس فارمولے سے مرکز سے صوبوں کووسائل کی تقسیم ہوتی ہے۔اسی فارمولے کے مطابق صوبہ بھی نیچے کی طرف اضلاع اور شہروں میں وسائل تقسیم کرے۔ انھوں نے کہا کہ صوبہ تو لڑجھگڑ کر وفاق سے حصہ لے لیتا ہے۔ لیکن ضلعے محروم رہتے ہیں۔ہر پاکستان کے بنیادی حق کی بات کی۔ وسائل کی منصفانہ تقسیم ہو۔ یہ وسائل ہر شہری پر خرچ ہوتے ہیں۔ اس پروسائل کی تقسیم کے فارمولے میں آبادی کی اہمیت حاصل ہے۔

فاروق ستار نے کہا کہ ہزراہ ڈویژن بھی ہمیشہ احساس محرومی کا شکار رہا اس کو جائز حصہ نہیں ملا۔ ہزراہ کو بھی وسائل سے آبادی کے مطابق حصہ ملے گا۔ اسی طرح شہری سندھ میں بھی احساس محرومی ہے،وہاں جوفنڈوفاق سے آتے ہیں۔ انھیں آبادی کے مطابق حصہ نہیں دیا جاتا۔ اس طرح پنجاب میں سرائیکی علاقے کا حصہ ہے۔انھوں نے کہا کہ اگر یہ بل پاس نہ ہوا بلا جوازروڑے اٹکائے گئے تو پاکستان میں نئے صوبوں کے قیام کی تحریکوں میں شدت آئے گی۔

نئے صوبوں کے قیام کی آواز بلند ہوگی۔ کراچی میں بھی آواز اُٹھ گئی ہے۔سندھ کے وڈیروں کو سوچنا ہوگا۔ یہ سیاسی مسئلہ ہے ۔ہر شہری کا برابر حق ہے۔ جو مقامی ادارے ہیں وہ بھی ریاست کا حصہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آئین اور قانون کے مطابق فیصلے ہونے چاہیے۔ اگر ایک ریفرنس نیب میں ہے توحقیقت کو ٹال نہیں سکتے ،سامنا کرنا ہوگا۔آئین اور قانون کا احترام ہر ایک پر لازم ہے۔