سندھ اور کے پی کے کے اراکین بجلی کی لوڈشیڈنگ اوراوور بلنگ سمیت دیگر مسائل پر غور کیلئے اجلاس میں شرکت کریں، وزیر مملکت برائے بجلی عابد شیر علی

منگل 19 ستمبر 2017 15:11

سندھ اور کے پی کے کے اراکین بجلی کی لوڈشیڈنگ اوراوور بلنگ سمیت دیگر ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 ستمبر2017ء) وزیر مملکت برائے بجلی عابد شیر علی نے سندھ اور کے پی کے کے اراکین کو دعوت دی ہے کہ وہ بجلی کی لوڈشیڈنگ اوراوور بلنگ سمیت دیگر مسائل پر غور کیلئے اجلاس میں شرکت کریں جبکہ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا ہے کہ ان کا سیکرٹریٹ اس حوالے سے اجلاس طلب کرلے گا جس میں یہ ممبران اور وزارت کے متعلقہ حکام شریک ہوں گے۔

منگل کو قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی شیر اکبر خان نے تحریک پیش کی کہ یہ ایوان بجلی کی تجاوز بلنگ سے پیدا ہونے والی صورتحال پر بحث کرے۔ بحث کا آغاز کرتے ہوئے شیر اکبر خان نے کہا کہ زائد بلنگ پورے ملک کا مسئلہ ہے، میرے حلقہ میں بھی لوگ اس سے شدید متاثر ہیں، میرے حلقہ میں تکنیکی لاسز کے علاوہ ریکوری سو فیصد ہے تاہم وہاں لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، عید پر بھی لوڈشیڈنگ کی گئی۔

(جاری ہے)

صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ کئی بار ہم نے یہ معاملہ اٹھایا ہے، متعلقہ وزیر نے یقین دہانی کرائی تاہم 15سے 20گھنٹے لوڈشیڈنگ ہے، اووربلنگ ہے، ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی چارہ کار نہیں، ایم این اے کی واپڈا والے نہیں سنتے۔ ملک ابرار احمد نے کہا کہ لوڈشیڈنگ میں بڑی کمی آئی ہے، میں اووربلنگ سے جماعت اسلامی کے ممبران سے اتفاق کرتا ہوں۔

ساجد نواز نے کہا کہ ہمیں وزارت سے شکوہ نہیں، واپڈا کے پاس وہاں سٹاف نہیں ہے اگر کوئی کنڈا لگا کر بجلی استعمال کرتا ہے تو اس کو بھی بل دیا جاتا ہے، جن کے ذمہ بقایا جات ہیں وہ اتنے زیادہ ہیں کہ ادا نہیں کر سکتے۔ سارے ممبران مل کر اس کا حل نکالیں، ان کے بل صاف کئے جائیں، لوگ میٹر لگوانے کے لئے تیار ہیں۔میر منور تالپور نے کہا کہ اندرون سندھ چودہ چودہ گھنٹے لوڈشیڈنگ ہے، جہاں ٹرانسفارمر خراب ہوتا ہے اس کو تبدیل نہیں کیا جاتا۔

افتخار الدین نے کہا کہ گزشتہ پندرہ سالوں سے میرے حلقے میں لوڈشیڈنگ ہے، یہاں اووربلنگ ہے، وولٹیج کا بھی ایشو ہے۔ گولن گول منصوبے کی تکمیل 25 دسمبر کو ہونے جارہی ہے اس کے لئے نئی ٹرانسمیشن لائنیں اگلے سال مکمل ہوں گی۔ اس کی بجلی موجودہ ٹرانسمیشن لائنوں سے ہی ترسیل کی جائے۔ نواز شریف نے 30 میگاواٹ بجلی چترال کو دینے کا وعدہ کیا، اب پیسکو کہہ رہی ہے کہ دو میگاواٹ دے سکتے ہیں۔

حاجی غلام احمد بلور نے کہا کہ ہمارے صوبے میں جو بجلی پیدا ہوتی ہے وہ ہماری ضرورت سے زائد ہے اس کے باوجود کے پی کے میں لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، اووربلنگ کے حوالے سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے اس جانب توجہ دی جائے۔ عبدالستار بچانی نے کہا کہ میٹر ریڈر ریڈنگ کے لئے جاتے ہی نہیں ہیں۔وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا کہ ملک میں لوڈشیڈنگ میں نمایاں کمی آئی ہے جہاں بجلی کا استعمال زیادہ ہوتا ہے وہاں بل زیادہ ہوگا۔

چکدرہ کا گرڈسٹیشن نہ ہونے کی وجہ سے لوڈ کم ہے۔ خیبر پختونخوا کو گرڈ سٹیشن کیلئے پیسے دیئے تھے، اب اراضی دی ہے۔ خیبر پختونخوا میں 220 کے وی کے تین گرڈ سٹیشنوں پر کام جاری ہے۔ ان میں نوشہرہ‘ چکدرہ اور ڈیرہ اسماعیل خان شامل ہے۔ ان پر کام پر پیشرفت کے حوالے سے بدھ کو اجلاس طلب کیا ہے۔ کے پی کے سے تمام ممبران کو اس میں شرکت کی دعوت ہے۔ میں نے ساجد نواز سے کہا کہ وہ حلقہ کا جرگہ بلائیں میٹرز بھی دیتے ہیں اور بقایا جات کی اقساط کردیں گے۔

بعض علاقوں میں ایک سکول سے پورے محلے کو بجلی سپلائی کی جارہی ہے۔ بدھ کے اجلاس میں متعلقہ حکام ہوں گے۔ یہ ممبران مقامی لوگوں اور صوبائی حکومتوں کے حوالے سے بھی تعاون کریں۔ ٹرانسمیشن لائنوں پر تیزی سے کام جاری ہے۔ سندھ کے ممبران وقت دے دیں تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو بلالیں گے۔ گورنر ہائوس میں سب کو بلائیں گے۔ کے پی کے کے ممبران کو بھی گورنر ہائوس میں مدعو کرتے ہیں۔

جیسے ممبران چاہتے ہیں وہاں پر ان کو بلالیں گے۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ اس کے لئے جگہ کا تعین ہمارا سیکرٹریٹ کرے گا۔ ہم معاملے کا حل چاہتے ہیں۔ یہاں پوائنٹ سکورنگ نہ کریں۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ برہان سے کوہستان تک فوٹو ریڈنگ سرما میں نہ کرنے پر تین ایکسین اور 6 ایس ڈی اوز کو ملازمت سے فارغ کیا جو نامناسب تھا۔ ہزارہ میں میٹر ریڈرز کی 30 فیصد آسامیاں خالی ہیں۔

غلام مصطفی شاہ نے کہا کہ سولر پر سبسڈی دی جائے۔ ریورس میٹرنگ کی طرف توجہ دی جائے۔ عبدالستار بچانی نے کہا کہ آئندہ اسمبلی کا اجلاس جب بھی بلایا جاتا ہے اس میں یہ اجلاس کرلیں۔ میر منور تالپور نے کہا کہ کسی سکول سے پورے گائوں کو بجلی دینے کی بات درست نہیں ہے۔ عابد شیر علی نے کہا کہ اس بارے میں فہرست موجود ہے۔ ریورس میٹرنگ کے حوالے سے تمام ڈسکوز کے سی ای اوز کو ہدایت جاری کی جاچکی ہے۔ سولر کا آپشن اہم ہے۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ وزیر بجلی کی جانب سے اجلاس کی پیشکش اہم ہے، اس میں جگہ ایشو نہیں ہے۔