اللہ کا شکر ہے کراچی میں بھتے کی پرچی کا دور ختم ہوا ،ْ

2010 میں مجھے بھی بھتے کی پرچی موصول ہوئی تھی ،ْ گور نر سندھ میڈیا مثبت خیروں کو بریکنگ نیوز بنائے، کراچی میں امن دیکھ کر سرمایہ کار آرہے ہیں ،ْ محمد زبیر کراچی پیکج کا کسی سیاسی جماعت کو ایک پیسا نہیں دیا جائے گا، اس پیکج کو مزید آگے بڑھائیں گے ،ْ میڈیاسے گفتگو پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی تکمیل ملک میں خوشحالی کی نئی تاریخ رقم کریگی

منگل 19 ستمبر 2017 13:36

اللہ کا شکر ہے کراچی میں بھتے کی پرچی کا دور ختم ہوا ،ْ
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2017ء) گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ اللہ کا شکر ہے کراچی میں بھتے کی پرچی کا دور ختم ہوا اور 2010 میں مجھے بھی بھتے کی پرچی موصول ہوئی تھی۔کراچی میں کھارادر جنرل ہسپتال کے دورے کے دوران گورنر سندھ نے کہا کہ کراچی کے قدیم علاقے میں رعایتی فیس پر طبی خدمات کی فراہمی کھارادر جنرل ہسپتال کا قابل تحسین اقدام ہے، صحت اور تعلیم کے شعبوں میں خدمات انجام دینے والے قابل تحسین ہیں، عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی میں نجی طبی مراکز اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

گورنر سندھ نے کہاکہ میڈیا مثبت خیروں کو بریکنگ نیوز بنائے، کراچی میں امن دیکھ کر سرمایہ کار آرہے ہیں، اگر پاکستان کو ترقی کرنا ہے تو کراچی میں امن لانا ہوگا، کراچی میں امن و امان کی صورتحال حکومت کی اولین ترجیح ہے جبکہ کراچی میں امن کیلیے رینجرز کی خدمات کو سراہتے ہیں اور جب تک کراچی میں مکمل کاروبار بحال نہ ہوجائے رینجرز سندھ میں رہے گی۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ کراچی پیکج کا کسی سیاسی جماعت کو ایک پیسا نہیں دیا جائے گا، اس پیکج کو مزید آگے بڑھائیں گے، کراچی میں سرمایہ کاری اور کاروبار کے مواقع ذیادہ ہیں جب کہ اللہ کا شکر ہے کراچی میں بھتے کی پرچی کا دور ختم ہوا اور 2010 میں مجھے بھی بھتے کی پرچی موصول ہوئی تھی ۔ بعد ازاں ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی تکمیل ملک میں خوشحالی کی نئی تاریخ رقم کریگی، پاکستان اور چین کے مابین برسوں سے دوستانہ تعلقات قائم ہیں، سی پیک منصوبے کی تکمیل سے دونوں ملکوں کے درمیان دوستی مزید پروان چڑھے گی۔

گورنر سندھ نے پولیو سے متعلق آگاہی مہم اور دور دراز علاقوں تک پولیو ٹیموں کی رسائی پر زور دیتے ہوئے کہاکہ والدین اپنے پانچ سال تک کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے کیلئے پولیو ٹیموں سے تعاون کریں تاکہ کوئی بھی بچہ انسداد پولیو کے قطروں کے پینے سے محروم نہ رہ جائے۔ اس ضمن میں انہوں نے علماء اور مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات سے بھی معاونت لینے کا مشورہ دیا۔

متعلقہ عنوان :