بھارت اور چین کے درمیان برہم پتر دریا کی معلومات کو شیئر کرنے کا تنازعہ

منگل 19 ستمبر 2017 11:00

بھارت اور چین کے درمیان برہم پتر دریا کی معلومات کو شیئر کرنے کا تنازعہ
بیجنگ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 ستمبر2017ء) بھارت اور چین کے درمیان سرحد کے بعد پانی کے تنازعہ پرایک بار پھر آمنے سامنے کھڑے ہو گئے ۔ برطانوی میڈیا کے مطابق بھارت کا کہنا ہے کہ چین نے موجودہ مون سون موسم میں برہم پتر دریا کے پانی کی نقل و حمل ، تقسیم اور کوالٹی کے بارے میں سائنسی تجزیہ پیش نہیں کیا۔دوسری جانب چین کا کہنا ہے کہ براہم پتر دریا کے پرہائیڈرولوجیکل کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے اور اس وجہ سے وہ انڈیا کے ساتھ اعداد و شمار شیئر نہیں کر سکتا۔

بھارت اور چین کے درمیان برہم پتر دریا کی معلومات کو شیئر کرنے کا تنازع ایسے وقت آیا ہے جب کچھ ہی عرصہ قبل دونوں ممالک کی فوجیں ہمالیہ میں متنازع علاقے پر آمنے سامنے آ گئی تھیں۔یہ کشیدگی ڈوکلام کے علاقے میں چین کی جانب سے نئی سڑک کی تعمیر پر پیدا ہوئی۔

(جاری ہے)

چین کو سڑک کی تعمیر سے روکنے کے لیے انڈیا نے فوجیں بھیجی تھی۔ اس علاقے پر بھوٹان اور چین دونوں اپنا دعویٰ کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ بھارت اور چین کے درمیان معاہدہ ہے جس کے تحت چین ہر سال براہم پتر دریا کا ہائیڈرولوجیکل ڈیٹا بھارت کو دینے کا پابند ہے۔بھارت اور بنگلہ دیش کے چین کے ساتھ معاہدے ہیں جن کے تحت مون سون سیزن کے دوران چین کو براہم پتر دریا کے ہائیڈرولوجیکل دونوں ممالک سے شیئر کرنا لازم ہے۔

متعلقہ عنوان :