پا ک فضاء ہماری اولین ترجیح ہے،ہر شعبے میں ڈیٹا کو یکجا کرنا ،استعداد کار میں اضافہ اور ٹیکنالوجی کا استعمال نہایت ضروری ہے،اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد ماحولیات سمیت کئی شعبے صوبوں کو منتقل ہوئے،ایس ڈی جی

سیکرٹریٹ پارلیمان میں قانون سازی کے عمل اور بجٹ کے مختص کرنے کے حوالے سے معاونت فراہم کررہا ہے، متعلقہ وزارت اور سول سوسائٹی کا کردار انتہائی اہم ہے وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب کا صاف فضاء کیلئے پارلیمان کے کردار پر مشاورتی اجلاس سے خطاب

پیر 18 ستمبر 2017 21:34

پا ک فضاء ہماری اولین ترجیح ہے،ہر شعبے میں ڈیٹا کو یکجا کرنا ،استعداد ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 ستمبر2017ء) وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پا ک فضاء ہماری اولین ترجیح ہے،ہر شعبے میں ڈیٹا کو یکجا کرنا استعداد کار میں اضافہ اور ٹیکنالوجی کا استعمال نہایت ضروری ہے،اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد ماحولیات سمیت کئی شعبے صوبوں کو منتقل ہوئے،ایس ڈی جی سیکرٹریٹ پارلیمان میں قانون سازی کے عمل اور بجٹ کے مختص کرنے کے حوالے سے معاونت فراہم کررہا ہے،، متعلقہ وزارت اور سول سوسائٹی کا کردار انتہائی اہم ہے۔

پیر کو صاف فضاء کیلئے پارلیمان کے کردار پر مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ آلودگی سے پاک فضاء ہماری اولین ترجیح ہے ، متعلقہ وزارت اور سول سوسائٹی کا کردار انتہائی اہم ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایازصادق نے پائیدار ترقی کے اہداف کے سیکرٹریٹ کی شروعات کیں ، ایس ڈی جی سیکرٹریٹ صوبائی ٹاسک فورسز کیساتھ مکمل تعاون کررہا ہے ، بہترین نتائج بلوچستان ٹاسک فورس نے دیے جس کی چیئرپرسن راحیلہ درانی ہیں ۔

ایس ڈی جی سیکرٹریٹ پارلیمان میں قانون سازی کے عمل اور بجٹ کے مختص کرنے کے حوالے سے معاونت فراہم کررہا ہے ۔ سیکرٹریٹ میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی موجود ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہر شعبے میں ڈیٹا کو یکجا کرنا استعداد کار میں اضافہ اور ٹیکنالوجی کا استعمال نہایت ضروری ہے اس کے بغیر اہداف حاصل کرنا ممکن نہیں ۔ اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد ماحولیات سمیت کئی شعبے صوبوں کو منتقل ہوئے ۔صاف فضاء کے چیلنجز پر قابو پانے کے لئے وفاق اور صوبوں کو مل کر کام کرنا ہوگا ۔ اس سے متعلق خطے میں پارلیمانی قانون سازی کے بہترین نمونوں سے رہنمائی حاصل کی جا سکتی ہے ۔ اس ضمن میں تمام سٹیک ہولڈرز کیساتھ مشاورت کر کے بہتر قانون سازی کی جاسکتی ہے ۔