ہمارا پاناما کیس سے کوئی تعلق نہیں ،لوگ جو اندازے لگاتے رہتے ہیں،لگاتے رہیں،آرمی چیف

پاناما کا معاملہ عدالتیں ہی چلا رہی ہیں، سول ملٹری تعلقات میں کوئی تنائو نہیں ،سابق وزیراعظم سے بھی اچھے تعلقات تھے اورموجودہ سے بھی ہیں،میں نے شہبازشریف کو کلثوم نواز کی جیت کی مبارکباد دی ہے،ملک میں چار سال تک وزیرخارجہ نہ ہونے سے نقصان ہوا،وزارت خارجہ کی سربراہی میں خلا نہیں ہونا چاہیے،وزیرخارجہ کی پوزیشن اہم ہوتی ہے،معاملات انتہائی پیچیدہ ہوتے ہیں،مجھے پورے ایوان کی کمیٹی میں بلائیں،جس مرضی معاملے پربریفنگ لیں،فوجی عدالتیں اس لیے بناناپڑیں کہ بڑے بڑے دہشتگرد چھوٹ جاتے ہیں،بینظیر بھٹو قتل کیس میں عدالت نے جیٹ بلیک دہشتگردوں کوچھوڑدیا،فاٹا کے خیبرپختونخوامیں انضمام کامعاملہ سیاسی سیٹ اپ نے دیکھنا ہے،،فاٹاریفارمزناگزیرہیں، بھارت اورافغانستان سے بات چیت کیلئے تیارہیں،تالی دونوں ہاتھوں سے بجنی چاہیے،ہمیں دشمن کے خلاف مل کر کام کرنا ہوگا، ٹرمپ پالیسی کے خلاف پارلیمنٹ کی قراردادیں خوش آئند ہیں ، امریکہ کا ڈومور کا مطالبہ درست نہیں ، ہم سے زیادہ کس نے ڈومور کیا ہے،افغان حکومت سے دراندازی روکنے کو کہا ہے ،کنٹرول لائن پر حالات خراب کرنے کا ذمہ دار بھارت ہے جنرل قمر جاوید باجوہ کی سینٹ اور قومی اسمبلی کی دفاعی کمیٹی کے اراکان سے ملاقات میں گفتگو،نجی ٹی وی چینلز کی رپورٹ

پیر 18 ستمبر 2017 21:31

ہمارا پاناما کیس سے کوئی تعلق نہیں ،لوگ جو اندازے لگاتے رہتے ہیں،لگاتے ..
راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 ستمبر2017ء) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہہمارا پاناما کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے،لوگ جو اندازے لگاتے رہتے ہیں،لگاتے رہیں،پاناما کا معاملہ عدالتیں ہی چلا رہی ہیں، سول ملٹری تعلقات میں کوئی تنائو نہیں ،سابق وزیراعظم سے بھی اچھے تعلقات تھے اورموجودہ سے بھی ہیں،میں نے شہبازشریف کو کلثوم نواز کی جیت کی مبارکباد دی ہے،ملک میں چار سال تک وزیرخارجہ نہ ہونے سے نقصان ہوا،وزارت خارجہ کی سربراہی میں خلا نہیں ہونا چاہیے،وزیرخارجہ کی پوزیشن اہم ہوتی ہے،معاملات انتہائی پیچیدہ ہوتے ہیں،مجھے پورے ایوان کی کمیٹی میں بلائیں،جس مرضی معاملے پربریفنگ لیں،فوجی عدالتیں اس لیے بناناپڑیں کہ بڑے بڑے دہشتگرد چھوٹ جاتے ہیں،بینظیر بھٹو قتل کیس میں عدالت نے جیٹ بلیک دہشتگردوں کوچھوڑدیا،فاٹا کے خیبرپختونخوامیں انضمام کامعاملہ سیاسی سیٹ اپ نے دیکھنا ہے،،فاٹاریفارمزناگزیرہیں، بھارت اورافغانستان سے بات چیت کیلئے تیارہیں،تالی دونوں ہاتھوں سے بجنی چاہیے،ہمیں دشمن کے خلاف مل کر کام کرنا ہوگا، ٹرمپ پالیسی کے خلاف پارلیمنٹ کی قراردادیں خوش آئند ہیں ، امریکہ کا ڈومور کا مطالبہ درست نہیں ، ہم سے زیادہ کس نے ڈومور کیا ہے،افغان حکومت سے دراندازی روکنے کو کہا ہے ،کنٹرول لائن پر حالات خراب کرنے کا ذمہ دار بھارت ہے۔

(جاری ہے)

پیر کو نجی ٹی وی چینلز کے مطابق سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل(ر) عبدالقیوم کی سربراہی میں سینٹ اور قومی اسمبلی کی دفاعی کمیٹی کے اراکان نے جی ایچ کیو کا دورہ کیا جہاں انھوںنے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی جس میں قوم کے تعاون سے انتہا پسندی کے خاتمے کا عزم دہرایا گیا۔ اس موقع پر آرمی چیف نے کہاکہ ہمارا پاناما کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے،لوگ جو اندازے لگاتے رہتے ہیں،لگاتے رہیں،پاناما کا معاملہ عدالتیں ہی چلا رہی ہیں۔

انھوںنے کہاکہ سول ملٹری تعلقات میں کوئی تنائو نہیں ،سابق وزیراعظم سے بھی اچھے تعلقات تھے اورموجودہ سے بھی ہیں،میں نے شہبازشریف کو کلثوم نواز کی جیت کی مبارکباد دی ہے۔انکا کہنا تھاکہ چار سال تک وزیرخارجہ نہ ہونے سے نقصان ہوا،وزارت خارجہ کی سربراہی میں خلا نہیں ہونا چاہیے۔آرمی چیف نے کہاکہ وزیرخارجہ کی پوزیشن اہم ہوتی ہے،معاملات انتہائی پیچیدہ ہوتے ہیں۔

مجھے پورے ایوان کی کمیٹی میں بلائیں،جس مرضی معاملے پربریفنگ لیں۔انھوںنے کہاکہ بینظیر بھٹو قتل کیس میں عدالت نے جیٹ بلیک دہشتگردوں کوچھوڑدیا،فوجی عدالتیں اس لیے بناناپڑیں کہ بڑے بڑے دہشتگرد چھوٹ جاتے ہیں۔انھوںنے کہاکہ فاٹا کے خیبرپختونخوامیں انضمام کامعاملہ،سیاسی سیٹ اپ نے دیکھنا ہے،فاٹا کے عوام کو صوبائیت کا احساس دلانے کی ضرورت ہے،فاٹاریفارمزناگزیرہیں، فاٹامیں انتظامی اقدامات جلد کر نے کی ضرورت ہے۔

آرمی چیف نے کہاکہ بھارت اورافغانستان سے بات چیت کیلئے تیارہیں،تالی دونوں ہاتھوں سے بجنی چاہیے،ہمیں دشمن کے خلاف مل کر کام کرنا ہوگا ۔انھوںنے کہاکہ ، ٹرمپ پالیسی کے خلاف پارلیمنٹ کی قراردادیں خوش آئند ہیں ، امریکہ کا ڈومور کا مطالبہ درست نہیں ، ہم سے زیادہ کس نے ڈومور کیا ہے اب کہنے والے ڈومور کریں ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے کوئی اختلافات نہیں ، افغان حکومت سے کہا ہے کہ وہ دراندازی روکے ، ہم نے ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کیا ،ا فغانستان بھی کرے ، کنٹرول لائن پر حالات خراب کرنے کا ذمہ دار بھارت ہے ۔

نجی ٹی وی چینلز کے مطابق آرمی چیف نے سینیٹ کی پورے ایوان کی کمیٹی میں بریفنگ پرآمادگی ظاہرکردی۔آرمی چیف نے دفاعی بجٹ پر اظہار عدم اطمینان کرتے ہوئے کہاکہ دفاعی بجٹ کل بجٹ کا 18فیصد ہے،مہنگائی بڑھ چکی ہے،نئے ہتھیار خریدنے میں بہت زیادہ لاگت آتی ہے۔اس سے قبل پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) کی طرف سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھاکہ سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل(ر) عبدالقیوم کی سربراہی میں سینٹ اور قومی اسمبلی کی دفاعی کمیٹی کے اراکان نے جی ایچ کیو کا دورہ کیا۔

سینٹ اور قومی اسمبلی کی دفاعی کمیٹی نے یاد گار شہدا پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔وفد کو ملک کی سیکورٹی اور سرحدی صورتحال ،امن وامان کے قیام کیلئے سیکورٹی فورسز کی کوششوں سے آگاہ کیا گیا۔ وفد نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی ۔ملاقات میں اس عزم کا اعادہ کیاگیا کہ قوم کے تعاون سے پرتشدد انتہا پسندی کی لعنت کے خاتمے کیلئے اجتماعی قوت اور ذمہ داری کے تحت کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔