بے نظیر قتل کیس کے فیصلے کے خلاف پیپلز پارٹی نے انسداد دہشت گردی کے فیصلے کے خلاف 3 اپیلیں دائر کردیں، پرویز مشرف کو پھانسی کی سزا دینے کا مطالبہ

پیر 18 ستمبر 2017 18:07

بے نظیر قتل کیس کے فیصلے کے خلاف پیپلز پارٹی نے انسداد دہشت گردی کے ..
راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2017ء) بے نظیر قتل کیس کے فیصلے کے خلاف پیپلز پارٹی نے انسداد دہشت گردی کے فیصلے کے خلاف 3 اپیلیں دائر کردیں۔ پیر کو سابق صدر اور بینظیر بھٹو شہیدکے شوہر آصف علی زرداری کی مدعیت میں پیپلز پارٹی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ کے رجسٹرار آفس میں تین اپیلیں دائر کیں۔

بینظیر قتل کیس کے فیصلے کے خلاف دائر پہلی اپیل میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو اس کیس میں سزا دینے کی درخواست کرتے ہوئے موقف اپنایا گیا کہ 8 مئی 2017 کو انسداد دہشت گردی عدالت نے پرویز مشرف کا کیس الگ کرکے 31 اگست کو ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے، اپیل میں استدعا کی گئی کہ دہشت گردی عدالت کے 8 مئی اور 31 اگست کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر ٹرائل کورٹ کو حکم دیا جائے کہ مشرف کے خلاف ٹرائل کو جلد از جلد مکمل کرکے ملزم کو تمام دفعات میں سخت سے سخت سزا سنائی جائے۔

(جاری ہے)

دوسری اپیل میں موقف اختیار کیا گیا کہ انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے میں سابق سٹی پولیس افسر (سی پی او) سعود عزیز اور سابق سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) خرم شہزاد کو محض 17 ،ْ17 سال کی سزا دی گئی جبکہ مقدمے میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات بھی شامل ہیں لہذا پولیس افسران کو دیگر دفعات میں بھی سزائیں سنائی جائیں۔پیپلز پارٹی کی جانب سے دائر کی گئی تیسری اپیل میں موقف اختیار کیا گیا کہ عدالت نے جن ملزمان کو بری کیا ہے، ان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود تھے جبکہ گواہان بھی ملزمان کے خلاف بیانات دیتے رہے، لہذا ان پر سزائے موت کی دفعات لگتی ہیں، مزید کہا گیا کہ ملزم اعتزاز شاہ کو کم عمری کا فائدہ دیا گیا جبکہ اس نے جو جرم کیا ہے اس کہ سزا صرف سزائے موت ہے لہذا کم عمر قرار دیئے جانے والے ملزم اعتزاز شاہ کو بھی سزائے موت سنائی جائے۔

اپیلیں جمع کرانے کے بعد لطیف کھوسہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف نے بینظیر بھٹوکو دھمکیاں دی تھیں ، بے نظیر بھٹو نے اپنی ای میل میں واضح لکھا تھا کہ انہیں پرویز مشرف کی جانب سے جان کا خطرہ ہے اگر مجھے کچھ ہوا تو اس کا ذمہ دار پرویز مشرف ہوگا۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ بینظیر بھٹو کی سیکیورٹی ختم کردی گئی تھی انہیں پوائنٹ بلینک رینج سے گولی ماری گئی ،ْسیکیورٹی نہ ہونے کے باعث بی بی شہید گولی کا شکار ہوگئیں ،ْا نہوں نے کہا کہ جن ملزمان کو بری کیا گیا ہے انہیں سزائے موت دی جائے جب کہ پرویز مشرف کو بھی ان کی عدم موجودگی میں موت کی سزا سنائی جائے۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ ملزمان کو دی جانے والی سزاؤں میں سزائے موت کا ذکر ہی نہیں ہے ، بری ہونے والے پانچوں ملزمان کا دوبارہ ٹرائل کیا جائے اور انہیں موت کی سزا سنائی جائے اس کے علاوہ پولیس افسر سعود عزیز کو بھی سیکیورٹی توڑنے پر سزائے موت سنائی جائے ۔یاد رہے کہ 27 دسمبر 2007 کو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سربراہ اور سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسے کے بعد خود کش حملہ اور فائرنگ کرکے شہیدکر دیا گیا تھا اس حملے میں 20 دیگر افراد بھی جاں بحق ہوئے تھے۔

رواں برس 31 اگست کو راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بینظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ سنایا تھا جس کے مطابق 5 گرفتار ملزمان کو بری کردیا گیا جبکہ سابق سٹی پولیس افسر (سی پی او) سعود عزیز اور سابق سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) خرم شہزاد کو مجرم قرار دے کر 17، 17 سال قید کی سزا اور مرکزی ملزم سابق صدر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دے دیا گیا تھا۔

بینظیر قتل کیس میں پانچ ملزمان اعتزاز شاہ، حسنین گل، شیر زمان، رفاقت اور رشید گرفتاری کے بعد سلاخوں کے پیچھے تھے، ان افراد کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے بتایا جاتا رہا ہے ،ْعدالت نے ان افراد کو بری کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم اس بات کا فیصلہ کیا گیا تھا کہ ان افراد کو مزید ایک ماہ تک نظربند رکھا جائیگا۔واضح رہے کہ اس سے قبل اس کیس میں سزا پانے والے پولیس افسران نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی جبکہ پیپلز پارٹی اور مرحومہ بینظیر بھٹو کے بچوں نے بھی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اسے چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔