بیٹی کے ساتھ جنسی بداخلاقی کا الزام:دوران سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی آبدیدہ ہوگئے

عدالت کا سچ سامنے آنے کے بعد پولیس کانسٹیبل کو بری کرنے کا حکم

پیر 18 ستمبر 2017 17:09

بیٹی کے ساتھ جنسی بداخلاقی کا الزام:دوران سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 ستمبر2017ء) بیٹی کے ساتھ جنسی بداخلاقی کا الزام دوران سماعت والدہ کے سچ اگلنے پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی آبدیدہ ہوگئے دوران سماعت لڑکی کی جانب سے نزیراں ملک ایڈووکیٹ جبکہ بچی کے والد مجرم جو کہ اسلام آباد پولیس میں بطور کانسٹیبل تعینات تھا کی جانب شاہد نذیر خان ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے تفیصلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل رکنی بینچ نے بیٹی سے بداخلاقی کے الزام میں ماتحت عدالت سے 25سال قید کی سزا دئیے جانے کے خلاف دائر کی گئی اپیل پر سماعت کی دوران سماعت والدہ کی جانب سے عدالت میں سچ اگلنے پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی اس وقت آبدیدہ ہوگئے جب بچی کی والدہ نے عدالت کو بتایاکہ وہ اپنے دوست کے ساتھ دوسری شادی کرنا چاہتی تھی اس لئے اپنے شوہر کے خلاف جھوٹا الزام لگایا جس پر شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو شرم نہیں آئی اپنے شوہر پر اتنا بڑا جھوٹا الزام لگایا جس سے نہ صرف اس کی نوکری چلی گئی بلکہ وہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے جل رہا ہے جس پر خاتون کی جانب سے عدالت سے معافی کی استدعا کی گئی بعدازاں عدالت نے سچ سامنے آنے کے بعد پولیس کانسٹیبل کو بری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس نمٹا دیا واضع رہے نجی ٹی وی پر پروگرام نشر کئے جانے کے اسلام آباد کے تھا نہ کورا ل پولیس نے باعزت بری ہونے والے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔