کردستان ریفرنڈم داعش کے خلاف لڑائی سے توجہ ہٹا دے گا ، آنتونیو گوترش

پیر 18 ستمبر 2017 15:41

کردستان ریفرنڈم داعش کے خلاف لڑائی سے توجہ ہٹا دے گا ، آنتونیو گوترش
اقوام متحدہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 ستمبر2017ء) اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل آنتونیو گوٹریس نے کہا ہے کہ عراقی کردستان کی عراق سے علیحدگی سے متعلق 25 ستمبر کو مقررہ ریفرنڈم "داعش تنظیم کو ہزیمت سے دوچار کرنے کی ضرورت اور واپس لیے جانے والے علاقوں کی تعمیرِ نو کی طرف سے توجہ ہٹا دے گا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق بین الاقوامی تنظیم کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے ایک بیان میں کہا کہ سکریٹری جنرل عراقی سرزمین کی خود مختاری ، سلامنی اور وحدت کا احترام کرتے ہیں۔

ان کے نزدیک اتحادی حکومت اور کردستان ریجن کی حکومت کے درمیان معلق تمام تر معاملات کو باقاعدہ بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ڈوجارک کے مطابق اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل عراق میں تمام رہ نماں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس مسئلے کے حوالے سے صبر کا مظاہرہ کریں اور جذبات کو قابو میں رکھیں۔

(جاری ہے)

اس سے قبل عراقی وزیراعظم یہ عندیہ دے چکے ہیں کہ کہ اگر اربیل حکومت نے ریفرنڈم کے نتائج مسلط کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا اور ریفرنڈم کے نتائج سے پھیلنے والی انارکی سے بقیہ قومیتوں کو نقصان پہنچا تو کردستان ریجن کے خلاف عسکری مداخلت عمل میں آئے گی۔

العبادی نے خود مختاری کے حوالے سے منعقد کیے جانے والے ریفرنڈم کو غیر آئینی قرار دیا۔عراقی وزیر اعظم نے باور کرایا کہ بغداد اس ریفرنڈم کے نتائج کو ہر گز قبول نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف یہ ہے کہ یہ غیر آئینی اور غیر قانونی فیصلہ ہی.. ریفرنڈم کے نتیجے میں کوئی ایسی چیز نہ ہو گی جس کو سنجیدگی سے لیا جائے۔ یہ ریفرنڈم واضح طور پر آئین کی خلاف ورزی ہے۔ علاوہ ازیں خود کردوں میں اس حوالے سے اختلاف پایا جا رہا ہے۔ میرے نزدیک یہ ایک بری بلکہ انتہائی بری حرکت ہے۔

متعلقہ عنوان :