نیب پر کوئی اور ادارہ اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے،چیف جسٹس نوٹس لیکر انصاف کے تقاضے پورے کریں ‘ احسن اقبال

کچھ ادارے پارلیمان کی حدود میں داخل ہورہے ہیں ،ایسا محسوس ہورہا ہے پارلیمان کو اس ملک میں بے وقعت کیا جارہا ہے ،ملک کی پارلیمان کوئی یتیم خانہ نہیں یہ 20 کروڑ عوام کی خواہشات کا مظہر ہے، اگر عوام کی بالادستی کو چیلنج کیا جائیگا تو آئین کی بنیادیں کمزور ہونگی جو قابل قبول نہیں آج پاکستان کو بین الاقوامی سازشوں کا سامنا ہے ،پاکستان کو اندرونی عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ،ناصرف وزیر اعظم بلکہ میں بھی بطور وزیر داخلہ ملک کے حالات سے باخبر ہوں وفاقی وزیر داخلہ کی 180ایچ ماڈل ٹائون میں سینیٹر پرویز رشید اور دانیال عزیز کے ہمراہ پریس کانفرنس

ہفتہ 16 ستمبر 2017 16:34

نیب پر کوئی اور ادارہ اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے،چیف جسٹس نوٹس ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2017ء) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ کوئی دفترہے جہاں سے نیب اور دیگر سے ساز باز کی جارہی ہے اور نیب کو بلا کر مجبور کیا جا رہے کہ حدیبیہ پیپر مل کیس کے خلاف اپیل لاتے ہو یا نہیں ، اس معاملے کو نہ صرف پارلیمنٹ میں زیر بحث لائیں گے بلکہ پارلیمانی لیڈروں سے بھی مشاورت کی جائے گی ، اگر عوام کی بالادستی کو چیلنج کیا جائے گا تو آئین کی بنیادیں کمزور ہوں گے اور یہ ہمیں کسی لحاظ سے بھی قابل قبول نہیں ،کچھ ادارے پارلیمان کی حدود میں داخل ہورہے ہیں اور ایسا محسوس ہورہا ہے کہ پارلیمان کو اس ملک میں بے وقعت کیا جارہا ہے ،ملک کی پارلیمان کوئی یتیم خانہ نہیں یہ 20 کروڑ عوام کی خواہشات کا مظہر ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ ٹرائلز میں انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے اور چیف جسٹس بھی اس کا نوٹس لیں گے ،ناصرف وزیر اعظم بلکہ میں بھی بطور وزیر داخلہ ملک کے حالات سے باخبر ہوں ، آج پاکستان کو بین الاقوامی سازشوں کا سامنا ہے اور کوشش کی جا رہی ہے کہ پاکستان کو اندرونی عدم استحکام سے دوچار کیا جائے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز 180ایچ ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سینیٹر پرویز رشید اور دانیال عزیز بھی ان کے ہمراہ تھے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان میں آزادی کپ کا انعقاد پاکستانیوں کے عزم کی للکار تھی جس میں انہوں نے دہشت گردی کو شکست دیدی اور قائد اعظم کے پاکستان کو دوبارہ حاصل کرنے کا اعلان کیا ۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل پی ایس ایل کے فائنل نے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے کھولے اور اس سے امید کے چراغ جلے ، ورلڈ الیون کی ٹیم کے پاکستان آنے سے پوری دنیا میں پاکستان کا مثبت امیج اجاگر ہوا ہے اور ہمارے چہرے سے وہ دھبے دھلے جو دہشت گردوں نے عدم استحکام کے نام پر کھڑے کیے ہوئے تھے ۔ ورلڈ الیون کے بعد دوسرے ممالک کی ٹیمیں بھی یہاں آکر کھیلیں گی اور حکومت کی کوشش ہے کہ دیگر شہروں کے میدانوں کو بھی آباد کریں اور اس کے لئے کراچی سب سے اہم ہے ۔

امید ہے کہ ہم کراچی کے لئے بھی جلد کلیئرنس حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ میں تمام سکیورٹی اداروں کو جانفشانی سے فرائض سرانجام دینے پر شاباش دیتا ہوں ، پنجاب پولیس ، انٹیلی جنس ادارے ، رینجرز اور فوج نے بہترین کردار ادا کیا جس پر تمام کی کاوشیں لائق تحسین ہیں ۔ احسن اقبال نے کہا کہ آج جب پاکستان کی معیشت ٹیک آف کی پوزیشن پر آچکی ہے جبکہ اس سے پہلے سٹاک مارکیٹ کریش کر رہی تھی ، سرمایہ کار یہاں سے جا رہا تھا ہمارے پاس کوئی الہ دین کا چراغ نہیں تھا کہ پاکستان اپنے پائوں پر کھڑا ہو جاتا ہے بلکہ اقتصادی کامیابی کے لئے دن رات محنت کی گئی ، ہمیں پی ٹی آئی کے سرٹیفکیٹ کی ہرگز ضرورت نہیں یا وہ لوگ جنہیں ہر اچھی چیز میں ستیا ناس اور بیڑہ غرق نظر آتا ہے ، ہمارے لیے عوام کا اعتماد سب سے اہم ہے ، دو سالوں میں پاکستان کی تاریخ میں سیاحت کے شعبے نے بے پناہ ترقی کی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ لوگوں میں اعتماد آرہا ہے اور ان کی آمدنی میں اضافہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنے خاندانوں کے ہمراہ سیرو سیاحت کے لئے نکل رہے ہیں ، دو سالوں میں جس طرح یوم آزادی بھرپور طریقے سے منایا گیا اس کی ستر سالہ تاریخ میں مثال نہیں ملتی یہ جذبہ کس بات کی علامت ہے کیونکہ اہل پاکستان میں امید اور اعتماد واپس آرہا ہے اور دو سالوں میں جھنڈوں کی خریداری ، شرٹس اور دیگر سرگرمیوں پر اربوں روپے خرچ ہوئے ، یہ ابھرتے ، کھلتے ہوئے ملک اور معیشت کی نشانی ہے ، یہ وہ علامتیں ہیں جو ملک کے اندر نظر آرہی ہیں کہ آہستہ آہستہ پاکستان بحال ہو رہا ہے ۔

چار سال پہلے بیس بیس گھنٹے بجلی نہیں آتی تھی لیکن آج آرہی ہے ، آئندہ برس لوڈ شیڈنگ پر مکمل قابو پا لیں گے یہ کوئی الہ دین کا چراغ نہیں کہ چار سالہ دور میں دس ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کی گئی ہے حالانکہ 66سالوں میں 16ہزار میگاواٹ بجلی کی استعداد سے آگے نہیں بڑھ سکے تھے ، یہ لیڈر شپ کا کمال ہے یہ بچوں کا کھیل نہیں تھا ، یہ مشکل کام تھا ، وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی کابینہ اور ٹیم نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا ۔

آج پاکستان میں پیداوار بڑھ رہی ہے ، جی ڈی پی کی گروتھ 5.3تک حاصل ہو گئی ہے ، آج دنیا میں ایک ایک ڈالر کے لئے مقابلہ ہو رہا ہے یہ سیاست کی نہیں بلکہ اقتصادیات کی صدی ہے ، آج کوئی سیاسی بلاک نہیں ہوتا بلکہ آج جی سیون ، جی 20کا پاسپورٹ دیکھا جاتا ہے ، آج کوئی نیلے ، پیلے اور سفید کا نظریہ نہیں بلکہ معیشت سب سے اہم ہے ۔ مضبوط پاکستان اور معیشت کے لئے سیاسی استحکام ناگزیر ہے اور یہ سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل آکسیجن کی حیثیت رکھتا ہے ، پاکستان آج ترقی کے راستے پر گامزن ہے لیکن بعض دشمن ہماری اس ترقی سے نالاں ہیں وہ چاہتے ہیں کہ اقتصادی ایٹمی قوت ان کی دست نگر ہی رہے اور ان سے امداد ہی لیتے رہیں ۔

آج پاکستان کو بین الاقوامی سازشوں کا سامنا ہے ، آج کسی ملک کو ایٹمی اسلحے یا میزائل سے تباہ نہیں کیا جا سکتا بلکہ اس کو اندرونی استحکام سے تباہ کیا جاتا ہے ، سویت یونین جنگ کے نتیجے میں نہیں بلکہ اندرونی ،معاشی عدم استحکام کی وجہ سے تباہ ہوا تھا ، آج بھی ہمارے دشمنوں کی کوشش ہے کہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کیا جائے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہم عدلیہ کا بہت احترام کرتے ہیں اور اداروں کے وجود کی آئین کے مطابق مضبوطی پر یقین رکھتے ہیں ، بحالی عدلیہ کی تحریک میں (ن)لیگ کا کردار سب کے سامنے ہے لیکن حالیہ فیصلوں کے حوالے سے ہمارے کچھ تحفظات موجود ہیں ، یہ تحفظات پاکستان کے آئینی ، قانونی ماہرین اور عوام کے بھی ہیں ۔

آرٹیکل 10اے اس بات کا پابند کرتا ہے کہ ہر انسان کو فیئر ٹرائل کا حق حاصل ہے ، ڈیو پراسس اس کا حق ہے اپیل بھی اس کا بنیادی حق ہو گا آج سب نے دیکھا ایک منتخب وزیر اعظم کو کس انداز سے ایسے آئین کی شق کی تحت برطرف کر دیا گیا جس میں اسے اپیل کا حق بھی حاصل نہیں ، اپیل کا حق مارشل لاء میں نہیں ملتا تھا اور اسمبلی ٹرائل ہوتی تھی لیکن آج تو مارشل لاء نہیں بلکہ ملک میں آئین کی حکمرانی ہے ، ہم نے بڑے ادب احترام سے عدلیہ کے فیصلے پر عمل کیا ۔

مولوی تمیز الدین ، ذوالفقار علی بھٹو ، نصرت بھٹو ، ظفر علی شاہ سپریم کورٹ کے ایسے فیصلے تھے جن کی نظیر دیتے ہوئے سپریم کورٹ خود بھی ہچکچاتی ہے اور ان کیسز پر فخر نہیں کیا جاتا ،ہمارا گمان ہے کہ نواز شریف والا کیس بھی ان کیسز کی صف میں شامل ہو گیا ہے اور شاید تاریخ اس پر بھی مختلف نقطہ نظر دے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئین پر عملدرآمد کرنے والے لوگ ہیں ، ہم انارکی نہیں چاہتے ، یہ ایک ایسا ٹرائل تھا جس میں بہت ساری نئی مثالیں قائم کی گئی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ معاملہ واٹس ایپ کال سے شروع ہوا اور اسے عدلیہ سے منسوخ کیا گیا ، کسی کیس میں جے آئی ٹی کی تشکیل بھی ایک نئی مثال تھی اور اس کا چنائو کیسے کیا گیا فہرستیں منگوائی گئیں اور منٹوں ، گھنٹوں میں انہیں حتمی شکل دیدی گئی ، کسی کیس میں مانیٹرنگ جج قائم کرنے کی بھی کوئی نظیر نہیں ملتی ۔ انصاف ہوتا ہوا نظر نہیں آئے گا تو اس پر بات ہو گی اب معاملات آگے بڑھ چکے ہیں ، اطلاعات ہیں کہ نیب کو کسی جگہ بلا کر مجبور کیا گیا کہ حدیبیہ کیس کی اپیل لاتے ہو کہ نہیں ، ہم اس معاملے کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لائیں گے اور پارلیمانی لیڈروں سے بھی بات کریں گے اللہ کی حاکمیت کے بعد عوام کی حاکمیت کو بالادست تصور کیا گیا ہے ، عوام کی بالادستی کو چیلنج کیا جائے گا تو آئین کی بنیاد کمزور ہو گی اور یہ ہمیں کسی لحاظ سے بھی قبول نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ عوام دیکھ رہے ہیں کہ ایک شخص نے آئین و قانون کے مطابق تعاون کیا ، اپنی تین نسلوں کو احتساب کے لئے پیش کیا ، اپنے منصب کا بھی خیال نہیں رکھا ، اپنی اولاد حتیٰ کہ اپنی بیٹی کو بھی کہا کہ انصاف کے تقاضے میں پیش ہوجائو اور وہ ہر فورم پر پیش ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ کرپٹ قیادت کے دور میں خزانے خالی ہوتے ہیں دوگناہ نہیں ہوتے جب ہم آئے تو ذر مبادلہ کے ذخائر 8سے 10ارب ڈالر تھے جو آج 20سے 22ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں ، کرپٹ قیادت کے ہوتے ہوئے معیشت ترقی نہیں کرتی ، سی پیک کا منصوبہ شروع نہیں ہوتا ، توانائی بحران کا خاتمہ نہیں ہوتا کیا آج دنیا پاکستان میں ہونے والا تماشا نہیں دیکھ رہی وہ کیا رائے قائم کرے گی ۔

جب بین الاقوامی میڈیا میں کارٹون شائع ہوتے ہیں تو ہمیں شرم آتی ہے ، بین الاقوامی میڈیا میں لکھا گیا ہے کہ نواز شریف کے خلاف فیصلہ کرپشن پر نہیں آیا بلکہ انہیں سازش کے ذریعے ہٹایا گیا ، کیا اس سے ملک کی نیک نامی ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے والے کے ساتھ ایسا سلوک ہوتا ہے ، نواز شریف نے دہشت گردوں کی کمر توڑی ، معیشت کو ترقی دی ، سی پیک کا منصوبہ شروع کیا لیکن ایسی ذلت آمیز کارروائی کی جانی چاہیے تھی ، دنیا پاکستان پر ہنس رہی ہے ۔

میں ششدر ہوں جو شخص اپنے 70،80کروڑ کے اثاثے ظاہر کرتا ہے وہ ڈیڑھ لاکھ کی تنخواہ کیوں چھپائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف عدالتی فیصلہ پاکستان کی تاریخ کا مہنگا ترین فیصلہ ہے جس میں سٹاک مارکیٹ کو 1400سے 1600ارب تک کا نقصان ہوا اور بے یقینی کی وجہ سے آئی پی اوز نہیں ہو سکے ، سرمایہ کاروں نے بھی ہاتھ روک لیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے شدید خدشات ہیں ، جیسا کہا گیا کہ کوئی دفتر ہے جہاں سے نیب سمیت سب کو مینو پلیٹ کیا جا رہا ہے ، ہم امید کرتے ہیں کہ ٹرائلز میں انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے اور چیف جسٹس بھی اس کا نوٹس لیں گے ،چیف جسٹس کو چاہیے کہ سوشل میڈیا کے بقول بعض حلقوں سے جو رپورٹ آئی ہے کہ لیگل پراسس سے دبائو ڈالا جا رہا ہے کہ حدیبیہ پیپر مل کیس میں اپیل دائر کریں ، یہ اطلاعات اہم ہیں اور ہمارے اس پر تحفظات ہیں ، چیف جسٹس رول آف لاء کے کسٹوڈین ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ وہ یقینی بنائیں گے کہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں اور عوام کا اعتماد ہلنا نہیں چاہیے ۔

انصاف غصے اور جذبات پر ہوتا ہوا نظر نہیں آنا چاہیے ۔ جہاں تک حدیبیہ پیپر مل کیس کی بات ہے تو لاہور ہائیکورٹ کا لارجر بنچ اس پر اپنا فیصلہ سنا چکا ہے ۔ اگر اس عمل میں اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی تو ہمیں یقینا خدشات لاحق ہوں گے ۔ جمہوری قیادت کا تعلق عوام سے ہوتا ہے اور عوام کی عدالت سب کچھ دیکھ رہی ہے ۔ نواز شریف کے ساتھ زیادتیاں ہو رہی ہیں ، ہم مشکور ہیں ان زیادتیوں سے نواز شریف کے سیاسی قد اور (ن) لیگ کے سیاسی وزن میں دن رات اضافہ ہورہا ہے ، عوام ٹاک شوز یا عدالتی فیصلوں سے نہیں بلکہ ووٹ کا فیصلہ خدمت کو دیکھ کر کرتے ہیں جو ہماری قیادت کرتی ہوئی نظر آرہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پندرہ سولہ سالہ پرانے کیسز دوبارہ کھولنے کی روایت پڑے گی تو اس سے ہم انارکی کی طرف بڑھ رہے ہیں ، پھر حتمی قانون حتمی سزا نہیں ہو گی ، ایسے معاملات تشویش کی بات ہے ، ملک اور معاشرے کی بنیاد انصاف کی بنیاد پر ہو تو وہ مضبوط ہوتے ہیں ، آئین میں ہر ادارے کی حدود کا تعین ہے ، پارلیمانی کوئی یتیم خانہ نہیں ہے یہ 20کروڑ عوام کی خواہشات کی مظہر ہے ، یہ قانون کی ماں ہے جس کے بطن سے آئین اور قانون جنم لیتا ہے لیکن محسوس ہورہا ہے کہ پارلیمانی کو بے وقعت کیا جا رہا ہے ، کچھ دیگر ادارے مداخلت کررہے ہیں جو بہت تشویش کی بات ہے ، ہم اس معاملے کو پارلیمان کے اندر بھی زیر بحث لائیں گے۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نیب پر دبائو کے حوالے سے جو اطلاعات ہیں ان کی پڑتال کریں گے اور ان کی حقیقت کو جانیں گے ، ہم اپنا انتظامی کام کر رہے ہیں اور اس کا جائزہ لے رہے ہیں ، ہم چاہتے ہیں کہ عوام کو باخبر رکھا جائے اور ہمارا ورژن قوم کو پتہ چلنا چاہیے کہ حالات کیسے چل رہے ہیں ۔ ایک اور سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ ناصرف وزیر اعظم بلکہ میں بھی بطور وزیر داخلہ ملک کے حالات سے باخبر ہوں ، پاکستان کے دشمن ہماری اقصادی ترقی اور سی پیک کے خلاف ہیں اور وہ انہیں ناکام بنانے کے لئے بھرپور کارروائی میں مصروف ہیں ہمیں اپنی یکجہتی اور اتحاد سے استحکام کو قائم رکھنا ہے اگر یہ قائم رہے گا تو پاکستان کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہو سکے گی ۔

انہوں نے کہا کہ بعض سقراط اور فقراط بے معنی باتیں پھیلانے میں مصروف ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگلے انتخابات کارکردگی کی بنیاد پر ہوں گے اور ایک ہی سوال ہو گا کہ 2013ء کے مقابلے میں 2018ء کا پاکستان بہتر ہے کہ نہیں ۔ انہوں نے این اے 120کے حوالے سے کہا کہ اہل لاہور اپنی روایت کو زندہ رکھیں گے جو لاہور کی شان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کا دیرینہ اور ضرب المثل دوست ہے اور اس کے وزارت خارجہ کے ترجمان کی پاکستان کے حوالے سے پالیسی میں رتی برابر بھی کوئی تبدیلی نہیں آئی ، برکس کے اعلامیہ میں محلے وقوع کو دیکھ کر فیصلہ تھا اور یہ وہی تھا جو ہارٹ آف ایشیاء کا اعلامیہ تھا جس میں پاکستان بھی شامل تھا ۔

جن جماعتوں کا نام لیا گیا ہے پاکستان بھی ان کو کالعدم قرار دے چکا ہے اور ان کے خلاف کارروائی کے لئے کمٹڈ ہے ۔ برکس کا اعلامیہ ہماری پالیسی کے خلاف نہیں آیا اور ایسا کہنا درست نہیں ہے ۔