وزیراعلی سندھ کی زیرصدارت انسداد پولیو کے خاتمہ کے متعلق صوبائی ٹاسک فورس کا اعلی سطحی اجلاس

پولیو کے موذی مرض کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور خاتمہ کے لیے ہمیں مزید سخت اقدامات لینے ہونگی: وزیراعلی سندھ

جمعرات 14 ستمبر 2017 22:21

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 ستمبر2017ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ پولیو کے موذی مرض کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور مکمل اس کے خاتمے کے لیے ہمیں مزید سخت اقدامات لینے ہونگے ۔ انہوں نے کراچی میں پولیو کے ایک کیس نمودار ہونے پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر صحت، کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز سمیت دیگر متعلقہ حکام کو متحرک رہنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے۔

اور مزید کہاکہ جو آخری رانڈ میں انکار کرنے یا منتقلی کے باعث رہ جانے والے خاندان ہیں ان کے بچوں کو ویکسین پلانے کے لیے خصوصی اقدامات کئے جائیں۔ ان خیالات کا اظہار آج انہوں نے سندھ سیکریٹریٹ میں منعقد پولیو کے خاتمے کے متعلق صوبائی ٹاسک فورس کے اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ایم این اے ڈاکٹر عذرا پیچوہو، صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو، میئر کراچی وسیم اختر، سیکریٹری صحت ڈاکٹر فضل اللہ پیچوہو، سیکریٹری داخلہ قاضی شاہد پرویز، سیکریٹری خزانہ حسن نقوی، تمام ڈویژن کمشنرز،ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق مہر، پولیو کے صوبائی کوآرڈینیٹر فیاض جتوئی، تمام ڈپٹی کمشنرز، عالمی ادارہ اطفال (UNICEF) کے نمائندگان ، صحت کا عالمی ادارہ (WHO) کے گروپ لیڈرز اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔

اجلاس کے شرکا نے پولیو مہم پر اطمینان کا اظہار کیا اور پولیو کے موذی مرض کے خاتمے کے لیے نتیجہ خیز اقدامات سے متعلق تجاویز اور حکمت عملی پر اتفاق کیا۔صوبائی پولیو کوآرڈینیٹر فیاض جتوئی نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کراچی میں پولیو وائرس دوبارہ ظاہر ہوا ہے، کراچی کے علائقہ گلشن اقبال میں ایک کیس جنوری 2016 میں والدین کا پولیو ویکسین لینے سے انکار کے باعث 19 ماہ بعد نمودار ہوا ہے۔

انہوں نے وزیراعلی سندھ کو تفصیلات دیتے ہوئے بتایا کہ ضلع شرقی میں 12561 بچوں کے والدین نے پولیو ویکسین پلانے سے انکار کیا، جب کہ 30610 بچے ویکسین پلانے سیرہ گئے تھے۔ ضلع سینٹرل سے 3539 نے انکار کیا اور 8433 پولیو سے بچاو کے قطرے پینے سے محروم رہ گئے ہیں۔ضلع غربی سے 5484 نے انکار کیا اور 22017 محروم رہ گئے۔ضلع ملیر میں 1559 نے انکار کیا اور 6293 محروم رہ گئے ۔

ضلع کورنگی میں 1597 نے انکار کیا اور 6433 محروم رہ گئے۔ضلع جنوب میں 230 نے انکار کیا اور 2417 محروم رہ گئے۔ فیاض جتوئی نے بتایا کہ قطرے پینے سے محروم رہ جانے کا مقصد ہے جب بھی پولیو ٹیم گئی اہل خانہ گھر میں موجود نہیں تھے۔ انہوں نے مزید آگاہی دیتے بتایا کہ سب سے زیادہ انکار ضلع شرقی اور سب سے کم انکار ضلع جنوبی سے ہوا۔ بریفنگ بتایا گیا کہ 9 میں سے 7 ماحولیاتی مقامات پر نمونے مثبت ظاہر ہوئے ، گلشن اقبال میں ایک پولیو کیس ظاہر ہونے کی یہی وجہ ہوسکتی ہے ۔

جس پرو زیراعلی سندھ نے کہا کہ میں اپنے کئے گئے عزم کے باعث بار بار پولیو کے خاتمے پر اجلاس کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ آج کے اجلاس کی پریزینٹیشن سے دکھ پہنچا ہے، ہماری اچھی کارکردگی اور محنت پر ایک کیس کی باعث انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔ انہوں نے اجلاس میں شرکا سے مخطاب ہوتے کہا کہ میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ خیبر پختونخواہ میں زیرو پولیو کے باعث بھی آپ (شرکا) کہتے ہیں کہ پختونخواہ سے آئے ہوئے لوگ وائرس کے ذمہ دار ہیں۔

انہوں نے متعلقہ حکام کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ میں اس بات کو نہیں مانتا، مجھے کارکردگی دکھائیں، بصورت دیگر میں سخت کاروائی کروں گا۔ انہوں نے اس سے متعلق کمشنر کراچی کو ہر ڈپٹی کمشنر کی تین دن کے اندر رپورٹ پیش کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے ضلعی نگران کوآرڈینیٹر مقرر کرنے کی ہدایات بھی کیں۔کراچی میں پولیو وائرس سے متاثرہ ایک کیس ظاہر ہونے پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تمام کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز اور متعلقہ حکام کو ہدایات کرتے ہوئے کہ ہمیں مزید سخت اقدامات لینے ہونگے۔

انہوں محکمہ صحت کو پولیو اسٹاف کی خامیوں کو بہتر کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں 2016 میں 8 کیسز تھے اور رواں سال صرف ایک کیس سامنے آیا ہے، جوکہ اطمینان کی بات ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پھر بھی یہ فکر کی بات ہے کہ 19 ماہ کے بعد کراچی میں ایک کیس ظاہر ہوا ہے۔ اجلاس میں میئر کراچی وسیم اختر نے وزیراعلی سندھ کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ پولیو مہم پروگرام کے لیے خود ٹی وی پر پیغام دیں، پولیو کے خاتمے کے لیے وہ ہر وقت آپ (وزیراعلی سندھ) کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے وزیراعلی سندھ کو یقین دلایا کہ تمام کے ایم سی کے بڑے اسپتالوں میں پولیو ڈیسک اور اسٹاف مقرر ہے۔ جس پر وزیراعلی سندھ نے ان سے کہا کہ وہ ڈیم ایم سیز کے چیئرمین سے میٹنگ کرکے پولیو کے کام میں تیزی لانے کی ہدایات جاری کریں،ڈی ایم سیز کا ہیلتھ اسٹاف پولیو مہم میں بھرپور طریقے سے کام نہیں کر رہا ہے۔ جس پر مئرو کراچی نے وزیراعلی سندھ کو ڈیم ایم سیز کے ہیلتھ اسٹاف کو متحرک رہنے کی یقین دہانی کرائی۔

وزیراعلی سندھ نے اجلاس میں شرکا کو ہدایات جاری کی کہ 11 ہزار بچے جو آخری رائونڈ میں انکار یا منتقلی کے باعث رہ گئے ہیں ان کے لیے خصوصی اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ والدین کی غفلت کے باعث ایک پولیو کیس نمودار ہوا ہے۔ مجھے ایسے والدین پر افسوس ہوتا ہے جو اپنی غلط فہمیوں کی وجہ سے پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کرکے بچوں کو اپاہج کردیتے ہیں۔

انہوں نے وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ڈیوٹی کے فرائض انجام نہ دینے پر ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر مٹیاری کو فوری ہٹایا جائیاور کہا کہ باقی دوسرے ڈی ایچ اوز افسران جو پولیو مہم میں کام نہیں کررہے انکو بھی فوری ہٹایا جائے۔ اور مزید کہا کہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران کی ترقیوں میں ان کی پولیو کارکردگی کو بطور معیار کے پرکھا جائے۔

وزیراعلی سندھ نے کہاکہ جن علائقوں میں پولیو کے قطرے پلانے کا منفی رجحان زیادہ ہے، وہاں میئر کراچی کے ہمراہ بہت جلد دورہ کروں گا، انہوں نے دورہ سے متعلق کمشنر کراچی اعجاز احمد خان کو انتظامات کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ اجلاس میں عالمی ادارہ صحت اور یونیسف ادارہ کے نمائندگان نے پولیو مہم کے کام پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب جن علائقوں میں مثبت نمونے سامنے آئے ہیں وہاں پر توجہ دی جائے۔ بعد ازاں اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق مہر نے وزیراعلی سندھ کو آگاہی دیتے بتایا کہ شہر کے کسی علائقے میں بھی کوئی ایسی جگہ نہیں جہاں پولیو ٹیم کو جانے میں دشواری ہو۔

متعلقہ عنوان :