سینٹرل جیل کراچی سے دو قیدیوں کا فرار ہونا جیل اہلکاروں کی مجرمانہ غفلت کا نتیجہ ہے ، وزیراعلیٰ سندھ

15 متعلقہ اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا مگر ان میں سے 3 کو ضمانت مل گئی،قانون نافذ کرنے والے ادارے طویل اور بڑی کاوشوں کے بعد دہشتگردوں کو گرفتار کرتے ہیں اور بعض اوقات وہ اس مقصد کے لئے اپنی جانیں بھی نثار کرتے ہیں، ایسے دہشتگردوں کا جیل کسٹڈی سے فرار ہوجانا ایک سنگین اور کرمنل معاملہ ہے، میڈیا سے گفتگو

جمعرات 14 ستمبر 2017 22:21

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 ستمبر2017ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سینٹرل جیل کراچی سے دو قیدیوں کا فرار ہونا جیل اہلکاروں کی مجرمانہ غفلت کا نتیجہ ہے اور اس سلسلے میں 15 متعلقہ اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا مگر ان میں سے 3 کو ضمانت مل گئی۔ انہوں نے یہ بات آج سیدنا عبداللہ شاہ غازی کے تین روزہ عرس کی اختتامی تقریب کی ادائیگی کے فورا بعد میڈیا سے باتیں کرتے کہی۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے طویل اور بڑی کاوشوں کے بعد دہشتگردوں کو گرفتار کرتے ہیں اور بعض اوقات وہ اس مقصد کے لئے اپنی جانیں بھی نثار کرتے ہیں۔ ایسے دہشتگردوں کا جیل کسٹڈی سے فرار ہوجانا ایک سنگین اور کرمنل معاملہ ہے۔انہوں نے کیا کہ اسے کسی بھی قیمت پر نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ انہوں اس بارے میں کوئی رپورٹ نہیں نے کہ یہ (فرار ہونے والے قیدی) افغانستان فرار ہوگے ہیں مگر ہم دیگر صوبوں اور تمام اینجسیوں بشمول پولیس، رینجرز، سی ٹی ڈی کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں اور انٹیلیجنس انہیں گرفتار کرنے کے لئے قریبی کوآرڈینشن کے ساتھ کام کر رہی ہے اور انشااللہ امید ہے کہ انہیں بہت جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ انہوں نے اس معاملے (فرار ہونیوالے قیدیوں کا مسئلہ) سنجیدگی سے لیا ہے اور چند سینئر افسران کو معطل بھی کیا گیا ہے جب کہ 15 جیل اہلکاروں کو ان کی غفلت کے باعث گرفتار بھی کیا گیا مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ گرفتار کئے گئے 15 اہلکاروں نے عدالت سے ضمانت حاصل کر لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ان کی ضمانت کے خلاف نہ صرف یہ کہ اپیل داخل کی ہے بلکہ اس کیس کے انویسٹگیشن آفیسر کو بھی معطل کیا گیا ہیاور اس کی تحقیقات ایک ایس پی کو دی گئے ہے، ویسے تحقیقات ایس پی لیول کا آفیسر نہیں کرتا ہے، مگر اس کیس کی سنگینی کے پیش نظر ایس پی کو یہ ذمیداری دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ آ ئی او نے ایک دستاویز جمع کرایا ہے جوکہ عدالت نے تین جیل اہلکاروں کے ضمانت کے آرڈر حوالے سے سامنے رکھا ۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ایک پراسیکیوٹر کو مقدمے میں گرفتار کئے گئے افسران کے کیس کی پیروی کے لئے تعنیات کیا کے۔ نیب قانون کے متعلق وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری فیڈریشن کو مستحکم بنانے کے لئے سوچ رہے ہیں لہذہ انہوں نے ہدایت کی ہے کہ میں وفاقی نیب کے قانون بالالخصوص سندھ کے حوالے سے اس کا دوبارہ جائزہ لوں ۔

انہوں نے کہ ہم اس پر غور کر رہے ہیں اور اس پر پارٹی قیادت سے مشاورت بعد فیصلہ کیا جائے گا۔ آئی جی پولیس کے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں تھا اور عدالت نے حال ہی میں اپنا فیصلہ سنایا ہے۔ ہم عدالت کا احترام کرتے ہیں مگر ہمیں فیصلے کے کچھ حصوں پر خدشات ہیں لہذہ صوبائی حکومت انہیں چیلنج کرنے جا رہی ہے۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ گرین لائن منصوبہ دوسرے صوبے میں بہت جلد مکمل ہوگیا مگر سندھ میں وفاقی حکومت کا یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہے۔ قبل ازیں وزیراعلی سندھ نے سیدنا عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور تین روزہ عرس کو اختتام پر پہنچایا۔ اس موقع پر وزیر اطلاعات ناصر شاہ بھی ان کے ہمرا تھے۔ انہوں نے اس موقع پر وہاں موجود غریب خواتین میں کپڑے بھی تقسیم کئے۔

متعلقہ عنوان :