روہنگیا کے معاملے پر چین میانمار کے ساتھ نہیں ،ْخواجہ آصف کا انٹرویو

جمعرات 14 ستمبر 2017 21:30

روہنگیا کے معاملے پر چین میانمار کے ساتھ نہیں ،ْخواجہ آصف کا انٹرویو
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 ستمبر2017ء) وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہاہے کہ پاکستان اپنے وسائل سے دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑ رہا ہے ،ْ پاکستان امریکی امداد کا محتاج نہیں ،ْ افغانستان بارے ٹرمپ کی پالیسی پر اتفاق نہیں کرتے ،ْ افغانستان مسئلے کا سیاسی حل تلاش کر نا چاہیے ،ْ امریکہ خطے میں اپنا طریقہ کار تبدیل کرے ،ْ پاک فوج نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دی ہیں ،ْ چین ،ْ ایران اور ترکی کے دوروں کے دور ان پذیرملی ،ْ امریکہ میں بارہ تیر روز قیام ہوگا ،ْ امریکی اور افغان حکام سے ملاقاتیں ہونگی ،ْ اپنا گھر ٹھیک کر نے کے بیان پر قائم ہوں ،ْ بیرونی خطرات کوپاکستان جانتاہے ،ْاندرونی خطرات زیادہ خطرناک ہیں ،ْ اصغر خان کیس کے حوالے سے دیا گیا بیان چوہدری نثار علی خان سے اختلاف کی وجہ بنا ،ْچیئر مین نیب کو پیرس میں سفیر لگانے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ،ْ پی ٹی آئی زندہ رہنے کیلئے ایسی باتیں کرتی ہے ،ْ وزیر اعظم جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کشمیر کے حوالے سے بھرپور آواز اٹھائینگے ،ْ روہنگیا کے معاملے پر چین میانمار کے ساتھ نہیں ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو ایک انٹرویو میں وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افغانستان بارے تقریر کے بعد صورتحال ہمارے خوشگوار نہیں تھی جس کے بعد تین روزہ کانفرنس بلائی گئی جس میں اہم ممالک کے تمام سفیر کانفرنس میں موجود تھے انہوںنے کہاکہ سفیروں کی کانفرنس میں خارجہ تعلقات کے حوالے سے مشورے مانگے گئے ہیں انہوںنے کہاکہ انڈرا سٹینڈنگ کی ضرورت تھی کہ ہم خارجہ پالیسی پر کہاں ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ افغانستان بارے ٹرمپ کی تقریر پر اتفاق نہیں کرتے ،ْافغانستان کے حوالے سے ٹرمپ نے جو حل دیا ہے وہ کامیاب نہیں ہوگا کیونکہ پہلے بھی یہ ناکام ہوا ہے ،ْ ٹرمپ افغانستان کا حل فوجی کارروائی سے چاہتے ہیں ۔خواجہ آصف نے کہاکہ موجودہ پالیسی باہمی مشاورت سے بنائی جارہی ہے ۔انہوںنے کہاکہ امریکہ سے کہا ہے کہ وہ خطے میں اپنا طریقہ کار تبدیل کرے ۔

خواجہ آصف نے کہاکہ میری دورہ چین میں اعلیٰ حکام سے تین اہم ملاقاتیں ہوئیں اور ہمارے نقطہ نظر کو پذیرائی ملی جس کے بعد ایران کا دورہ کیا ،ْ ایران پاکستان کا ہمسائیہ ہے اور وہاں افغانستان کیلئے امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسی پر تشویش پائی جاتی تھی انہوںنے کہاکہ ایرانی صدر اور ایرانی وزیر خارجہ سے ملاقاتوں میں افغانستان کے حوالے سے پاکستان اور ایران میں ہم آہنگی پائی گئی ہے انہوںنے کہاکہ ایران کے بعد ترکی کا دورہ کیا جہاں بھی ہمارے موقف کو پذیرائی ملی ۔

دورہ امریکہ کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہاکہ امریکہ میں بارہ تیرہ روز قیام رہے گا ،ْامریکہ میں ر وسی وزیر خارجہ ،ْ افغان وزیر خارجہ سے ملاقاتیں ہونگی ،ْ پاکستانی وزیر اعظم کی افغانستان کے صدر اشرف غنی سے بھی ملاقات ہوگی ۔وزیر خارجہ نے کہاکہ دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہم نے دہشتگردی کے خلاف جنگ کامیابی سے جنگ لڑی ہے اور یہ جنگ جاری ہے ہماری فوج نے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی ہے اور آج بھی لڑرہی ہے ،ْدہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج ،ْ پولیس اور عوام نے قربانیاں دی ہیں اور یہ جنگ ہم نے اپنے وسائل سے لڑی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان امریکی امداد کا محتاج نہیں ہے اور صرف امداد کیلئے امریکہ کو ’’ نو ‘‘کہا ہے ۔ خواجہ آصف نے کہاکہ افغان مہاجرین کا خرچہ پاکستان اٹھا رہا ہے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ اپنے خرچے سے لڑ رہے ہیں ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ افغانستان کے مسئلے کا سیاسی حل تلاش کر ناچاہیے انہوںنے کہاکہ افغانستان میں پندرہ سولہ سال سے جنگ جاری ہے ،ْ ملٹری آپریشن سے مسئلے کا حل نہیں ہوگا اور امریکہ ابھی تک کامیاب نہیں ہوسکا ۔

ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ افغانستان کے حوالے سے پالیسی پر پاکستانی حکومت اور عسکری قیادت ایک پیج پر ہیں ۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ یوم دفاع کے موقع پر آرمی چیف کی جانب سے کی گئی تقریر سے سو فیصد اتفاق کرتے ہیں انہوںنے کہاکہ افغانستان میں طالبان کی افغان حکومت سے برسوں سے جنگ چل رہی ہے ،ْافغانستان کے کئی علاقے افغان طالبان زیر اثر ہیں اور وہاں دہشتگردانہ کارروائی کی جاتی ہیں انہوںنے کہاکہ حقانی نیٹ ورک افغانستان سے کارروائیاں جار ی رکھی ہوئے ہے ۔

ایک اور سوال پر انہوںنے کہاکہ چین کے ساتھ ہمارا پائیدار اور مضبوط تعلق ہے ،ْ افغانستان کے معاملے پر دسمبر میں پاکستان ،ْ افغانستان اور چین کے درمیان گفتگو ہوگی۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کوافغانستان اوربھارت کے بارڈرپرانگیج رکھاجارہاہے۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ امریکہ کے کہنے پر ماضی میں جن لوگوں کو تیار کیا تھا انہیں آج بھی ڈیل کر نا پڑتا ہے ،ْ80کی دہائی کا ملبہ ہماری گلی کوچوں میں موجود ہے انہوںنے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان پر جس طرح پاک فوج نے عمل کیا کیا ہم نے اسے پراسی طرح عمل کیا دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج کے جوان شہید ہوئے دہشتگردی کے خلاف جنگ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید ہوئیں ،ْ میاں افتخار حسین کا بیٹا شہید ہوا ،ْ صوبائی وزیر داخلہ شجاع خانزادہ بھی شہید ہوئے آج بھی اپنے بیان پر قائم ہوں کہ ہمیں اپنا گھر ٹھیک کر ناچاہیے انہوںنے کہاکہ جس طرح پاک فوج نے پرفارم کیا دنیا کی کسی فوج نے نہیں کیا ۔

انہوںنے کہاکہ بیرونی خطرات کوپاکستان جانتاہے اندرونی خطرات زیادہ خطرناک ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدر آمد نہیں ہوا تو ہمارا ہائوس ان آرڈ نہیں ۔وزیر خارجہ نے کہاکہ چین ،ْ ترکی اور ایران کے دورے کے دور ان مسئلہ کشمیر پر بات چیت ہوئی ہے ،ْ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے مظالم کی مذمت کی گئی ہے ،ْ عالمی سطح پر احتجاج کیا جارہا ہے ،ْ انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی جنرل ا سمبلی کے اجلاس میں کشمیر کے معاملے پربات کرینگے اور بھرآواز آئیگی چیئر مین نیب کی پیرس میں سفیر لگانے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ چیئر مین نیب اگر کسی جگہ پر سفیر لگ گئے تو مجھے پکڑ لیں وزیر خارجہ نے کہاکہ اس طرح کی باتیںپہلے بھی پی ٹی آئی کر چکی ہے ،ْ پی ٹی آئی نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف پر دس ارب روپے کا الزام لگایا اور ملتان میٹرو کے حوالے سے بھی الزامات لگائے ہیں اور یہ لوگ اس طرح کی باتیں کر کے اپنے کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ قانون کے مطابق اپوزیشن لیڈر اور وزیر اعظم کے درمیان اتفاق رائے سے چیئر مین نیب کا تقرر ہوگا ۔چوہدری نثار علی خان سے اختلاف کے حوالے سے سوال پر وزیر خارجہ نے کہاکہ میں نے اصغر خان کیس پر اوقات سے زیادہ بات کر دی جو چوہدری نثار علی خان سے ناراضگی کی وجہ بنی اور بعد میں میرے قائد نوازشریف نے میرے بیان کی توثیق کر دی ۔صلح کے حوالے سے کئے گئے سوال پر انہوںنے کہاکہ پانچ سال گزر گئے ہیں صلح صفائی کی ضرورت نہیں سمجھتا انہوںنے کہاکہ چوہدری نثار علی خان سے میری کوئی لڑائی نہیں اللہ تعالیٰ انہیں خوش اور آباد رکھے ۔

ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ چین میں روہنگیا کے مسلمانوں اور کشمیر پر بات چیت ہوئی ہے یہ انسانی مسئلہ ہے ،ْہر ذی شعور انسان اور ہر مملکت کو اس پر دکھ اور افسوس ہے یہ عالمی ضمیر پر بہت بڑا بوجھ ہے انہوںنے کہاکہ مسلمانوں کا کشمیر ،ْ فلسطین میں قتل ہورہا ہے روہنگیا میں غریب لوگوں پر ظلم ہورہاہے ،ْ روہنگیا کے معاملے پر چین میانمار کے ساتھ نہیں ۔

انہوںنے کہاکہ ترکی سے معاملے پر بات چیت ہوئی ہے اور ترکی فنڈزاکٹھا کریگاجس سے روہنگیا کے مسلمانوں کی ضروریات کو پورا کیا جائیگا ۔انہوںنے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ بنگلہ دیش کے ذریعے روہنگیا کے مسلمانوں کو ریلیف فراہم کیا جائے تاہم ابھی تک بنگلہ دیش سے اجازت نہیں ملی ۔انہوںنے کہاکہ برما کی حکمران سوچی کو نوبل انعام ملا ہے اور پھر بھی وہ مسلمانوں کے قتل عام پر خاموش ہیں ۔