افغانستان میں داعش نے 2 افراد کو امریکی جاسوس قرار دے کرقتل کر دیا،ویڈیو جاری

واقعہ صوبہ کنڑ کے منوگی ڈسٹرکٹ میں پیش آیا، مقتولوں کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں تھا،صوبائی گورنر وحیدا للہ

جمعرات 14 ستمبر 2017 22:02

کابل/واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 ستمبر2017ء) افغانستان میں داعش نی2 افراد کو امریکی جاسوس قرار دے کر انہیں قتل کر دیا۔امریکی میڈیا کے مطابق افغانستا ن میں حکام نے تصدیق کی ہے کہ داعش کے دہشت گردوں نے شورش زدہ صوبے کنڑ میں دو شہریوں کی گردنیں اڑا دی ہیں۔صوبے کے گورنر وحیداللہ کلیمزئی نے جمعرات کے روز بتایا ہے کہ یہ واقعہ دو روز قبل منوگی ڈسٹرکٹ میں پیش آیا۔

انہوں نے کہا کہ مقتولوں کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں تھا۔صوبے خراسان میں داعش کی شاخ نے ان دو افراد کو امریکی جاسوس قرار دیتے ہوئے ان کے قتل کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ شام میں موجود داعش کے بین الاقوامی میڈیا دفتر نے متوفی مغویوں کی تصاویر جاری کی ہیں جنہوں نے گوانٹاناموبے میں امریکی قید خانے کے قیدیوں جیسے لباس پہن رکھے تھے۔

(جاری ہے)

سیل فون کے ذریعے ایک مختصر ویڈیو جاری کی گئی ہے۔

منوگی ڈسٹرکٹ کے رہائشیوں نے بتایا کہ ویڈیو میں مغویوں کو اقبال جرم کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ داعش کے لیڈر مولوی عبدالرحمن کی موجودگی کے مقام کے بارے میں بھی اطلاعات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔رحمن کو حال ہی میں دو ساتھیوں سمیت اسی مقام پر امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کیا گیا تھا جہاں داعش نے مذکورہ دو مغویوں کو قتل کیا ہے۔

10 اگست کو ہونے والے ڈرون حملے میں اس دہشت گرد تنظیم کے متعدد ارکان بھی ہلاک ہو گئے تھے۔ اس بات کی تصدیق اس وقت امریکی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہی گئی تھی۔بیان میں رحمن کو کنڑ صوبے میں داعش کا امیر بتایا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ وہ افغانستان میں داعش کے سربراہ کیلئے کلیدی امیدوار تھا۔داعش نے بدھ کے روز کابل میں تماشائیوں سے بھرے اسٹیڈیم کے باہر ہونے والے خود کش حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے جس میں سکورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت تین افراد ہلاک اور متعدد دیگر زخمی ہو گئے تھے ۔

داعش نے کنڑ اور اس کے ساتھ واقع ننگرہار صوبے کے بعض حصوں میں اپنے مضبوط گڑھ بنا لئے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ داعش انہی علاقوں سے افغانستان میں دہشت گر کارروائیوں کے منصوبے بناتا ہے جن میں زیادہ تر اقلیتی شیعہ برادری کو ہدف بنایا جاتا ہے۔یہ شورش زدہ صوبہ پاکستانی سرحد کے قریب واقع ہے اور حکام کا دعوی ہے کہ داعش سرحد پار سے بھی ہلاکت خیز کارروائیاں کرتا ہے۔

افغان فوجیں امریکی فضائیہ کی مدد سے ان دونوں صوبوں میں بڑی کارروائیاں کرتی رہتی ہیں۔دہشت گردی کے خلاف ان کارروائیوں میں حالیہ مہینوں کے دوران سینکڑوں عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔تاہم داعش افغان حکومت کیلئے مسلسل ایک بڑے خطرے کی علامت ہے جو پہلے ہی ملک بھر میں طالبان کی پیش قدمی روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔درایں اثنا حکام کا کہنا ہے کہ آج جمعرات کے روز جنوب مشرقی صوبے غزنی میں سڑک کے کنارے نصب بم کے پھٹنے سے متعلقہ ڈسٹرکٹ کی پولیس کا سربراہ اور اس کا محافظ ہلاک ہو گئے ہیں۔ طالبان کے ایک ترجمان نے دعوی کیا ہے کہ یہ دھماکہ اس نے کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :