Live Updates

پاکستان عوامی تحریک کا این اے 120میں تحریک انصاف کی حمایت کا باقاعدہ اعلان کر دیا

عوام فیصلہ کریں وہ دہشتگردو، غنڈوں اور انسانیت کے قاتلوں کے ساتھ ہیں یا پھر غریب، مظلوم اور انسانیت کے ساتھ ہیں،طاہر القادری الیکشن کمیشن کے پاس کسی کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دینے اور عدالتی اختیارات نہیں یہ لوگ ہمیں تباہی کی طرف لے کر جا رہے ہیں، ہم جی ٹی روڈ پر کوئی مہم نہیں چلائیں گے نہ ہم عدالت پر کوئی دباؤ ڈالیں گے،عمران خان کی طاہرالقادری کے ہمراہ پریس کانفرنس

جمعرات 14 ستمبر 2017 21:46

پاکستان عوامی تحریک کا این اے 120میں تحریک انصاف کی حمایت کا باقاعدہ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 ستمبر2017ء) پاکستان عوامی تحریک نے این اے 120 کے ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کی حمایت کا باقاعدہ اعلان کر دیا۔ سربراہ عوامی تحریک طاہر القادری کا کہنا ہے کہ عوام فیصلہ کریں کہ وہ دہشتگردوں ۔ غنڈوں اور انسانیت کے قاتلوں کے ساتھ ہیں یا پھر غریب، مظلوم اور انسانیت کے ساتھ ہیں جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس کسی کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دینے اور عدالتی اختیارات نہیں ۔

یہ لوگ ہمیں تباہی کی طرف لے کر جا رہے ہیں۔ ہم جی ٹی روڈ پر کوئی مہم نہیں چلائیں گے نہ ہم عدالت پر کوئی دباؤ ڈالیں گے۔ لاہور میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ طاہر القادری نے این اے 120میں تحریک انصاف کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

(جاری ہے)

جس پر ان کا شکریہ ادا کرنے آیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں دن دیہاڑے لوگوں کو قتل اور زخمی کیا گیا۔

اس پر کیا کارروائی ہوئی اس کا پتہ کرنے آیا تھا19ستمبر کو ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت لاہور ہائی کورٹ میں ہونی ہے۔ ہم سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے طاہر القادری صاحب اور ان کی جماعت کی حمایت کرتے ہیں اور جہاں بھی اس کی ضرورت ہو گی ہم ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی کسی جمہوریت میں پارٹی کے جس سربراہ کے پاس کوئی عہدہ نہیں اسے انتخابی مہم چلانے سے نہیں روکا جا سکتا ۔

یہ قانون اس لئے بنایا گیا کہ عوامی طاقت کو روکا جائے جبکہ (ن) لیگ کے وزراء، اراکین اسمابلی اور ممبران لوکل گورنمنٹ اس حلقے میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز کے پاس سارے اختیارات ہیں وہ ڈپٹی وزیراعظم بنی بیٹھی ہیں ایک طرف پوری حکومتی مشنری کام کر رہی ہے اور دوسری جانب ہمیں روکا جا رہ اہے۔ انہوں نے کہا کہ داتا دربار جانے سے کوئی روک نہیں سکتا۔

یہ میرا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جی ٹی روڈ پر کوئی مہم نہیں چلائیں گے۔ نہ ہی عدالت پر کوئی دباؤ ڈالیں گے ۔ مجھے الیکشن کمیشن نے توہین عدالت کے مقدمہ میں بلایا ہے۔ نواز شریف نے جی ٹی روڈ پر عدلیہ کی توہین کی وزراء اور مریم نواز اور ججوں کی توہین کر رہے ہیں۔ انہیں سپریم کورٹ نہیں بلا رہی مگر ایک چھوٹی سی چیز پر الیکشن کمیشن نے مجھے طلب کیا ہے الیکشن کمیشن کا رویہ جانبدار اور (ن) لیگ کی لائن ہے۔

الیکشن کمیشن کا کام صاف اور شفاف انتخابات کرانا ہے مگر وہ اپنا کام نہیں کر رہی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس عدالتی اختیارات نہیں اس سے قبل کبھی کسی کو توہین پر نہیں بلایا گیا۔ ہم الیکشن کمیشن کے ناروا رویے پر سپریم کورٹ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن وارنٹ جاری نہیں کر سکتا یہ لوگ ہمیں تباہی کی طرف لے رک جا رہے ہیں۔

قراردادیں منظور کرنے والے ملک ، عدلیہ اور اداروں کو بدنام کر کے نقصان پہنچا رہے ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ہم حلقہ این ای120میں تحریک انصاف کی حمایت کر رہے تھے جسے نہ صرف جاری رکھیں گے بلکہ تیزی اور شدت لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم اور حلقہ این ای120کے ووٹرز کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) کے لوگ انسانیت کے قاتل ہیں۔

17ستمبر کو ووٹ ڈالنے والوں نے ماڈل ٹاؤن کا قتل عام دیکھا ہے اور سب کو پتہ ہے کہ یہ کس نے کروایا شریف خاندان انسانیت کا قاتل اور دوسری طرف ایک تعلیم یافتہ معزز خاتون ہے۔ اب حلقہ کے لوگوں کو سوچنا اور فیصلہ کرنا ہے کہ وہ انسانیت کے قاتلوں کے ساتھ ہیں یا انسانیت کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو اقامہ پر نہیں نکالا گیا بلکہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ بد دیانتی پر نواز شریف کو نکالا گیا ہے کہ انہوں نے وزیراعظم پاکستان ہو کر جھوٹ بولا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے کالا دھن سفید کرانے کے لئے فرم بنائی ہوئی ہے اور وہ دبئی کے ذریعے چینل کو پیسہ فراہم کرتے ہیں۔ انہیں حقائق چھپانے، بددیانتی جھوٹ اور فراڈ کرنے پر نکالا گیا ہے اب اسی فرم کی ڈپٹی چیئر مین وہاں سے تنخواہ لے کر اثاثوں میں اسے ظاہر نہ کرنیو الی خاتون حلقے کی امیدوار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے قانون اور عدل و انصاف کو طاقت دینے کا قدم پہلی بار اٹھایا ہے اب عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ وہ قانون کو طاقت ور دیکھنا چاہتے ہیں ۔

ملک میں امیر اور غریب کے لئے ایک قانون دیکھنا چاہتے ہیں کہ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف منتخب ہونے کے بعد عوام وک انسان نہیں سمجھتے وہ اپنے وزراء اور ووٹرز کو وقت نہیں دیتے ان کی ساری برائے نام ترقی کرپشن کے گرد گھومتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب فیصلہ کرنا ہے کہ ملک کو بدترین خاندانی بادشاہت کے نرغے م یں دینا ہے۔ 17تاریخ کو عوام فیصلہ کریں کہ وہ کمزور، غریب ، آئین و قانون اور انسانیت کے ساتھ ہیں یا غنڈوں ، دہشتگردوں ، لٹیروں اور ڈاکوؤں کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے ہم اس مقدمہ کے فیصلے کا انتظار کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ائینی ادارہ ہے جو قانون کی تشریح کرتی ہے جبکہ پارلیمنٹ کا کام قانون سازی کرنا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اسمبلی سے قرارداد منظور کرنا قانون اور آئین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں لوگوں کے خون اور لاشیں ہر روز بکتی ہیں ن لیگ نے ریل میں گوجرانوالہ میں مرنے والے بچے کا فون خریدا ہے فرعون کی طاقت لوگوں کو ڈراتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرہ غریب اور مظلوم خاندانوں کا مقدمہ عوامی تحریک لڑر ہی ہے ہم ہر جنگ لریں گے اور قاتلوں کو انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات