سائلین اور وکلاء کی پریشانیوں کے پیش نظر مینوئل نظام کو ختم کرتے ہوئے جدید کمپیوٹرائزڈ سسٹم لایا گیا ہے،جسٹس علی اکبر قریشی کی

وکلاء صرف ایک بار موبائل نمبر فراہم کرکے انٹرپرائز آئی ٹی سسٹم کی تمام سہولیات سے مستفید ہو سکتے ہیں، میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو

جمعرات 14 ستمبر 2017 21:27

سائلین اور وکلاء کی پریشانیوں کے پیش نظر مینوئل نظام کو ختم کرتے ہوئے ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 ستمبر2017ء) لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی اکبر قریشی کا کہنا ہے کہ موجودہ دور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ کی ہدایات پر لاہور ہائی کورٹ پرنسپل سیٹ اور بنچز پر زیر التواء مقدمات کا فزیکل آڈٹ کروایا گیا تو معلوم ہوا کہ مینوئل نظام کی وجہ سے بہت سارے مقدمات سالہاسال سے زیر التواء تھے۔

سائلین اور وکلاء کی پریشانیوں کے پیش نظر مینوئل نظام کو ختم کرتے ہوئے جدید کمپیوٹرائزڈ سسٹم لایا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ کا انٹر پرائز آئی ٹی سسٹم اس وقت پوری طرح فنکشنل ہے، سسٹم میں پائی جانے والی تمام خرابیوں اور خامیوں کو موسم گرما کی تعطیلات کے دوران مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے، تاہم اگر سسٹم میں کوئی بھی خامی موجود ہے تو تحریری طور پر نشاندہی کی جائے تاکہ اسے فوری طور پر درست کیا جاسکے۔

(جاری ہے)

فاضل جج گزشتہ روز میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر رجسٹرار سید خورشید انور رضوی، ایڈیشنل رجسٹرار آئی ٹی جمال احمد اورمیڈیا مینیجر شہباز اشرف بھی موجود تھے۔ جسٹس علی اکبر قریشی نے کہا کہ وکلاء کی رہنمائی کے بغیر سائلین کو جلد اور معیاری انصاف کی فراہمی ممکن نہیں اور یہ سارا سسٹم وکلاء اور سائلین کی سہولیات کو مد نظر رکھ کر ہی بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقدمات سے متعلق ہر معلومات آن لائن دستیاب ہے، لاہور ہائی کورٹ میں سہولت مراکز اور انفارمیشن ڈیسک قائم ہیں، اب وکلاء اور سائلین کو مقدمات سے متعلق چھوٹی چھوٹی معلومات کیلئے برانچوں کے چکر کاٹنے نہیں پڑیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب کسی مقدمے کی سماعت برانچ سے نہیں لگے گی، ہر مقدمہ کی تاریخ کورٹ میں ہی دی جائے گی، کوئی مقدمہ غیر معینہ مدت کیلئے لیفٹ اوور نہیں ہو سکے گا، تاہم پھر بھی وکلاء کو مقدمات کی تاریخوں سے متعلق آگاہ رکھنے کیلئے ہزاروں صفحات پر مشتمل ایک مہینے کی کاز لسٹ بار میں بھجوادی گئی ہے، وکلاء کو ایس ایم ایس کے ذریعے بھی آگاہ کیا جا رہا ہے، اسی طرح موجودہ سسٹم کے تحت لاہور ہائی کورٹ موبائل ایپ میں لائرز پورٹل بھی بنایا گیا جہاں وہ اپنا موبائل یا شناختی کارڈ نمبر داخل کر کے اپنے مقدمات سے متعلق تفصیلات حاصل کر سکتے ہیں اور اگر کسی معزز وکیل کو ایس ایم ایس موصول نہیں ہوتا تو ہیلپ لائن 8050 پر ایس ایم ایس کرنے سے بذریعہ ایس ایم ایس کاز لسٹ موصول ہو جائے گی۔

فاضل جسٹس نے کہا کہ ان تمام سہولیات سے مستفید ہونے کیلئے وکلاء کو صرف ایک بار اپناموجودہ موبائل نمبر یا شناختی کارڈ نمبر فراہم کرنے کی زحمت کی جائے گی، جو وہ اپنے کلرک یا منشی کے ذریعے بھی فراہم کر سکتے ہیں، شناختی کارڈ یا موبائل نمبر رجسٹرڈ کروانے کیلئے لاہور ہائی کورٹ کے انفارمیشن کیاسک اور ارجنٹ سیل میں بھی سہولت فراہم کی دی گئی ہے ،معزز وکلاء صرف ایک بار موبائل نمبر فراہم کرکے انٹرپرائز آئی ٹی سسٹم کی تمام سہولیات سے مستفید ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ آئی ٹی سسٹم کی بدولت کیس دائر ہونے سے لیکر کیس کے فیصلے تک تمام مراحل سے متعلق ایس ایم ایس وکلاء اور سائلین کو بھیجے جاتے ہیں اور جج صاحب کے چھٹی پر ہونے کی صورت میں بھی سسٹم خودکار انداز میں وکلاء کو کیس نہ لگنے کے حوالے سے آگاہ کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ انٹر پرائز آئی ٹی سسٹم دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں موجود ہے، اس سے بہتر سسٹم اب تک کسی ملک کی عدلیہ میں نہیں لایا جاسکا، ہمیں دنیا کے ساتھ چلنے کیلئے اپنی سوچ کو بدلنا ہوگا، اس سسٹم کی بہتری کے بغیر بنچ بھی کام نہیں کر سکتا، تمام فاضل جج صاحبان سسٹم کی افادیت اور فعالیت سے مکمل طور پر مطمئن ہیں اور ہماری آئی ٹی ٹیم وکلاء کو درپیش تمام مشکلات اور انکے تحفظات کو دور کرنے کیلئے بھی تیار ہے۔

متعلقہ عنوان :