دہشت گردی میں ریمنڈ ڈیوس، کلبھوشن اور انڈین لابی ملوث ہے، سراج الحق

جمعرات 14 ستمبر 2017 15:37

دہشت گردی میں ریمنڈ ڈیوس، کلبھوشن اور انڈین لابی ملوث ہے، سراج الحق
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 ستمبر2017ء) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی اور بدامنی میں ریمنڈ ڈیوس، کلبھوشن اور انڈین لابی کے نیٹ ورک ملوث ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے سے ایک انٹرویو میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس نے تین لوگوں کو مارا اور پھر اسے پروٹوکول کے ساتھ رخصت کیا گیا۔

ظاہر ہے اس کا بھی ایک نیٹ ورک موجود ہے۔ یہاں انڈین لابی ہے جس کے بارے میں خود ہماری وزارت خارجہ نے بار بار کہا ہے، جو ابھی کلبھوشن گرفتار ہوا ہے، ظاہر ہے اس کا نیٹ ورک ہوگا۔ یہاں افغانستان کے راستے انڈین لابی کے لوگ آتے رہے ہیں، دھماکے کرتے رہے۔ان سے پوچھا گیا کہ تحریک طالبان، دولت اسلامیہ، سپاہ صحابہ اور دیگر تنظیمیں جو حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہیں کیا وہ ملوث نہیں ہوتیں تو ان کا کہنا تھا 'سوال یہ ہے کہ جب کسی دھماکے کے نتیجے میں یا کسی حملے کے نتیجے میں پاکستان کمزور ہوتا ہے، تو اس کا فائدہ کس کو پہنچتا ہی ظاہر ہے وہ ہندوستان ہے جس نے ہمارے وجود کو تسلیم نہیں کیا۔

(جاری ہے)

اقلیتوں کو نشانہ بنانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا کہ پاکستان میں جو دہشت گردی یا بدامنی ہے اس سے صرف غیر مسلم متاثر نہیں ہیں۔ اس سے علما متاثر ہیں، اس سے تاجر متاثر ہیں، وکلا، طلبہ ہر طبقہ متاثر ہوا ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ شدت پسندی کی وجہ کیا ہے تو امیر جماعت اسلامی نے کہا 'میں سمجھتا ہوں اس کی کوئی ایک وجہ تو نہیں ہے، بیشمار وجوہات ہیں۔

لیکن جب سے پرویز مشرف صاحب نے افغانستان کے معاملات میں مداخلت کی، اور امریکہ کے کہنے پر اپنی پالیسیوں کو تبدیل کیا اور ایک جنگ کا حصہ بن گئے اور ایک پرابلم میں خود بھی ملوث ہوگئے اور پوری قوم کو بھی کردیا، اس کے بعد سے دہشت گردی ایک طرح سے درآمد ہوگئی۔بانی پاکستان کے وژن کے بارے میں بات کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے برصغیر کے مسلمانوں سے وعدہ کیا تھا کہ میرا ساتھ دو اور میں آپ کو ایک اسلامی فلاحی ریاست دوں گا۔

ان کے بقول وہ مدینہ جیسی اسلامی ریاست قائم کرنا چاہتے تھے، جہاں عدل و انصاف اور مساوات ہو۔جب ان سے پوچھا گیا کہ متعدد تاریخ دانوں کا خیال ہے کہ محمد علی جناح نے آئین ساز اسمبلی میں اپنی پہلی تقریر میں جو تصورات پیش کیے وہ سیکولر تھے اور وہ تمام مذاہب کو یکساں اہمیت دینا چاہتے تھے، تو سراج الحق نے کہا جہاں تک قائد اعظم کی یہ بات ہے کہ اس ریاست میں سب کے حقوق برابر ہیں اس کا علمبردار تو میں بھی ہوں لیکن جہاں تک قائداعظم محمد علی جناح کی مجموعی سوچ ہے، تو ایک نہیں 114 بار کوئٹہ میں سبی میں اور کراچی میں اعلان کیا تھا کہ میرا منشور وہی ہے جو اللہ رب العالمین نے حضور نبی کریم صلی اللہ علہ وسلم کو قرآن کی صورت میں دیا تھا۔

جماعت کے امیر نے اس بات سے انکار کیا کہ جناح نے یہ باتیں سیاسی وجوہات کی بنا پر کہیں تھیں اور جو ریاست وہ بنانا چاہتے تھے اس کا تصور انھوں نے اپنی پہلی تقریر میں کیا۔ دیکھیے میں قائد اعظم محمد علی جناح کو ایک سچا آدمی سمجھتا ہوں۔ میں یہ نہیں سمجھتا کہ وہ لوگوں کو دھوکہ دینا چاہتے تھے، ان کا ظاہر اور باطن ایک تھا۔معاشرے میں خواتین کی حیثیت کے بارے میں انھوں نے کہا کہ خواتین بہت اہم ہیں اور ان کے بغیر معاشرہ نامکمل ہے۔

تاہم انھوں نے کہا کہ گواہی کے معاملے میں جو اللہ نے ان کے لیے فرمایا ہے اس پر ہی عمل ہونا چاہیے۔ انھوں نے مزید کہا کہ عورت پر گھر چلانے کی ذمہ داری ڈالی ہے، مرد پر باہر معاشی ذمہ داریاں زیادہ ڈالی ہیں۔ اس کی تقسیم اللہ نے کی ہے۔ اب اگر میں کہوں کہ میں اللہ سے زیادہ خواتین کے حقوق کا علمبردار ہوں تو یہ غلط ہے۔