پاکستان میں دہشتگردی اور بدامنی میں ریمنڈ ڈیوس، کلبھوشن اور انڈین لابی کے نیٹ ورک ملوث ہیں۔سراج الحق

افغانستان کے راستے بھارت دہشت گرد نیٹ ورک کے لوگ آتے رہے ہیںدھماکے کرتے رہے۔ پاکستان میںدہشت گردی اور بدامنی سے صرف غیر مسلم متاثر نہیں ہیں‘ اس سے علما متاثر ہیں، اس سے تاجر متاثر ہیں، وکلا، طلبہ ہر طبقہ متاثر ہوا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے سے انٹرویو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 14 ستمبر 2017 10:55

پاکستان میں دہشتگردی اور بدامنی میں ریمنڈ ڈیوس، کلبھوشن اور انڈین ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 ستمبر۔2017ء) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی اور بدامنی میں ریمنڈ ڈیوس، کلبھوشن اور انڈین لابی کے نیٹ ورک ملوث ہیں۔ریمنڈ ڈیوس نے تین لوگوں کو مارا اور پھر اسے پروٹوکول کے ساتھ رخصت کیا گیا۔ ان کا بھی ایک نیٹ ورک موجود ہے۔ پاکستان میں بھارتی لابی بھی دہشت گردی میں ملوث ہے جس کے بارے میں خود ہماری وزارت خارجہ نے بار بار کہا ہے‘ کلبھوشن گرفتار ہوا ہے جو بھارتی نیٹ ورک کا اہم مہرہ تھا۔

افغانستان کے راستے بھارت دہشت گرد نیٹ ورک کے لوگ آتے رہے ہیںدھماکے کرتے رہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان، دولت اسلامیہ، سپاہ صحابہ اور دیگر تنظیموں کی جانب سے دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب کسی دھماکے کے نتیجے میں یا کسی حملے کے نتیجے میں پاکستان کمزور ہوتا ہے، تو اس کا فائدہ کس کو پہنچتا ہے؟ ظاہر ہے وہ ہندوستان ہے جس نے ہمارے وجود کو تسلیم نہیں کیا۔

(جاری ہے)

اقلیتوں کو نشانہ بنانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا کہ پاکستان میںدہشت گردی اور بدامنی سے صرف غیر مسلم متاثر نہیں ہیں‘ اس سے علما متاثر ہیں، اس سے تاجر متاثر ہیں، وکلا، طلبہ ہر طبقہ متاثر ہوا ہے۔ شدت پسندی کی وجوہات کے حوالے سے سوال کے جواب میں امیر جماعت اسلامی نے کہا میں سمجھتا ہوں اس کی کوئی ایک وجہ تو نہیں ہے، بیشمار وجوہات ہیں۔

لیکن جب سے پرویز مشرف صاحب نے افغانستان کے معاملات میں مداخلت کی، اور امریکہ کے کہنے پر اپنی پالیسیوں کو تبدیل کیا اور ایک جنگ کا حصہ بن گئے اور ایک پرابلم میں خود بھی ملوث ہوگئے اور پوری قوم کو بھی کردیا، اس کے بعد سے دہشت گردی ایک طرح سے درآمد ہوگئی۔بانی پاکستان کے وژن کے بارے میں بات کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے برصغیر کے مسلمانوں سے وعدہ کیا تھا کہ میرا ساتھ دو اور میں آپ کو ایک اسلامی فلاحی ریاست دوں گا۔

وہ مدینہ جیسی اسلامی ریاست قائم کرنا چاہتے تھے، جہاں عدل و انصاف اور مساوات ہو۔جب ان سے پوچھا گیا کہ متعدد تاریخ دانوں کا خیال ہے کہ محمد علی جناح نے آئین ساز اسمبلی میں اپنی پہلی تقریر میں جو تصورات پیش کیے وہ سیکولر تھے اور وہ تمام مذاہب کو یکساں اہمیت دینا چاہتے تھے، تو سراج الحق نے کہا جہاں تک قائد اعظم کی یہ بات ہے کہ اس ریاست میں سب کے حقوق برابر ہیں اس کا علمبردار تو میں بھی ہوں۔

لیکن جہاں تک قائداعظم محمد علی جناح کی مجموعی سوچ ہے، تو ایک نہیں 114 بار کوئٹہ میں سبی میں اور کراچی میں اعلان کیا تھا کہ میرا منشور وہی ہے جو اللہ رب العالمین نے حضور نبی کریم صلی اللہ علہ وسلم کو قرآن کی صورت میں دیا تھا۔جماعت کے امیر نے اس بات سے انکار کیا کہ قائد اعظم نے یہ باتیں سیاسی وجوہات کی بنا پر کہیں تھیں اور جو ریاست وہ بنانا چاہتے تھے اس کا تصور انھوں نے اپنی پہلی تقریر میں کیا۔

سراج الحق نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح کو ایک سچا آدمی سمجھتا ہوں اور میں یہ نہیں سمجھتا کہ وہ لوگوں کو دھوکہ دینا چاہتے تھے، ان کا ظاہر اور باطن ایک تھا۔معاشرے میں خواتین کی حیثیت کے بارے میں انھوں نے کہا کہ خواتین بہت اہم ہیں اور ان کے بغیر معاشرہ نامکمل ہے۔ تاہم انھوں نے کہا کہ گواہی کے معاملے میں جو اللہ نے ان کے لیے فرمایا ہے اس پر ہی عمل ہونا چاہیے۔ انھوں نے مزید کہا کہ عورت پر گھر چلانے کی ذمہ داری ڈالی ہے، مرد پر باہر معاشی ذمہ داریاں زیادہ ڈالی ہیں۔ اس کی تقسیم اللہ نے کی ہے۔ اب اگر میں کہوں کہ میں اللہ سے زیادہ خواتین کے حقوق کا علمبردار ہوں تو یہ غلط ہے۔