سپریم کورٹ ، میاں نواز شریف اوران کے بچوں کی جانب سے پا نامہ کیس کے فیصلے پر نظر ثانی کیلئے دائراپیلوں کی سماعت کل تک ملتوی

بدھ 13 ستمبر 2017 23:11

سپریم کورٹ ، میاں نواز شریف اوران کے بچوں کی جانب سے پا نامہ کیس کے فیصلے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 ستمبر2017ء) سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اوران کے بچوں کی جانب سے پا نامہ کیس کے فیصلے پر نظر ثانی کیلئے دائراپیلوں کی سماعت کل جمعرات کی صبج تک ملتوی کرتے ہوئے کہاہے کہ عدالتی فیصلے پر ہر جج دستخط کرنے کا پابند ہوتا ہے، 28 جولائی کو 2 ججوں نے فیصلے میں کوئی اضافہ نہیں کیا صرف دستخط کئے تھے، اس طرح تینوں ججوں میں سے کسی جج نے یہ نہیں کہا کہ وہ اقلیتی فیصلے سے اختلاف کر رہے ہیں، سابق وزیراعظم کی نااہلی کے فیصلے اور نیب کو ریفرنس بھیجنے کے معاملے پر سب کااتفاق تھا ،بدھ کو جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں، جسٹس گلزاراحمد ، جسٹس اعجازافضل ، جسٹس شیخ عظمت سعید اورجسٹس شیخ اعجازالاحسن پرمشتمل پانچ رکنی بنچ نے نظرثانی کیلئے دائر درخواستوں کی سماعت کی ، اس موقع پر سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے حتمی فیصلے میں 5 ججوں کے بیٹھنے پر اعتراضات اٹھائے اورکہاکہ جب دوجج صاحبان جے آئی ٹی ر پورٹ کے حوالے سے سماعت میںشریک ہی نہیں تھے تووہ کس طرح حتمی فیصلہ سنانے کے بنچ میں بیٹھے تھے،جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ متفقہ تھا۔

(جاری ہے)

خواجہ حارث نے کہاکہ پانچ رکنی بینچ میں سے 2 ججز نے 20 اپریل کے فیصلے میں نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا بعد میں انہی دو ججوں نے 28 جولائی کو بھی مختلف فیصلے پر دستخط کئے۔ان کامزید کہناتھاکہ اگر 2 ججوں کو 3 جج صاحبان کے فیصلے سے اختلاف ہے تو نظر ثانی کی اپیلیں تین ججوں کو سننی چاہیں، جس پر جسٹس اعجاز افضل نے ان سے کہا کہ یہی بات تو ہم کل بھی آپ کو سمجھا رہے تھے، اس وقت آپ کے اصرار پر پانچ رکنی بینچ نظرثانی کی درخواستیں سن رہا ہے، ورنہ نظرثانی کی اپیلیں تین ججز بھی سن سکتے تھے،خواجہ حارث نے کہا کہ جن ججوں نے کیس سنا نہیں تھا میں ان کے سامنے نظرثانی کی اپیلوں پر کیا دلائل دوں۔

فاضل وکیل کے دلائل جاری تھے کہ عدالت نے مزیدسماعت آج جمعرات کی صبح تک کے لئے ملتوی کردی۔