قمر زمان چوہدری کی زیر صدارت قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس

سابق چیئرمین متروکہ وقف املاک آصف اختر ہاشمی کے خلاف بد عنوانی ریفرنس، بد عنوانی اور غیر قانونی بھرتیوں پر ڈائریکٹر نارا کینال سعید احمد کے خلاف انویسٹی گیشن، منگلہ ڈیم رائزنگ پراجیکٹ کی تعمیر میں خرد برد پر واپڈا افسران کے خلاف انکوائری کا فیصلہ عدم ثبوت کی بنیاد پر سپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر اور رکن قومی اسمبلی سید افتخار حسین شاہ کے خلاف مقدمات بند کرنے کافیصلہ

بدھ 13 ستمبر 2017 23:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 ستمبر2017ء) قومی احتساب بیورو( نیب ) کے ایگزیکٹو بورڈ نے قومی خزانے کو 1.3ارب روپے کا نقصان پہنچانے پرسابق چیئرمین متروکہ وقف املاک سید آصف اختر ہاشمی کے خلاف بد عنوانی ریفرنس،9ارب روپے کی بد عنوانی اور غیر قانونی بھرتیوں پر ڈائریکٹر نارا کینال (ایس آئی ڈی ای) میر پور خاص سعید احمد کے خلاف انویسٹی گیشن، منگلہ ڈیم رائزنگ پراجیکٹ کی تعمیر میں 4ارب روپے کی خرد برد پر واپڈا افسران کے خلاف انکوائری جبکہ عدم ثبوت کی بنیاد پر سپیکر صوبائی اسمبلی خیبر پختونخوا اسد قیصر اور رکن قومی اسمبلی سید افتخار حسین شاہ کے خلاف مقدمات بند کرنے کافیصلہ کیا ہے۔

قومی احتساب بیورو( نیب ) کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی زیر صدارت نیب ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں ہوا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سابق چیئرمین متروکہ وقف املاک سید آصف اختر ہاشمی اور دیگر کے خلاف بد عنوانی کے ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ ملزمان پر ہائی لنک کیپیٹل پرائیویٹ لمیٹڈ میں غیر قانون سرمایہ کاری کاالزام ہے جس سے قومی خزانے کو 1.3ارب روپے کا نقصان پہنچا ، ایگزیکٹو بورڈ نے میسرز عمیر سٹیل انڈسٹریز پرائیویٹ لمیٹڈ لاہور کے ڈائریکٹرز/ ضمانتیوں اور دیگر کے خلاف انویسٹی گیشن کی منظوری دی ، ملزمان پر بینک نادہندہ ہونے کاالزام ہے ، یہ کیس سٹیٹ بینک آف پاکستان نے نیب آرڈیننس کے تحت نیب کو بھجوایا۔

ملزمان قومی خزانے کو 52.290 ملین روپے کا نقصان پہنچایا ۔اجلاس میں میسرز پاور پاک کمپنی کی انتظامیہ اور دیگر کے خلاف انویسٹی گیشن کی منظوری دی گئی۔ ملزمان پر بینک نادہندہ ہونے کاالزام ہے ، یہ کیس سٹیٹ بینک آف پاکستان نے نیب آرڈیننس کے تحت نیب کو بھجوایا ۔ ملزمان نے قومی خزانے کو 164.826ملین روپے کا نقصان پہنچایا ۔اجلاس میں رکن صوبائی اسمبلی پی ایس 18عبدالرؤف کھوسو اور دیگر کے خلاف انویسٹی گیشن کی منظوری دی۔

ملزمان پر اختیارات سے تجاوز اور ناجائز ذرائع سے اثاثے بنانے اور ضلع کشمور ، کندھ کوٹ میں محکمہ ریونیو کے افسران کے لئے سرکاری زمین کی خریداری میں خرد برد کاالزام ہے جس سے قومی خزانے کو 550ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ اجلاس میں سابق ڈائریکٹر نارا کینال (ایس آئی ڈی ای) میر پور خاص سعید احمد، محکمہ آبپاشی سندھ این اے ایس آر اے ٹی ڈویژن کے افسران اور دیگر کے خلاف انویسٹی گیشن کی منظوری دی۔

ملزمان پر اختیارات سے تجاوز غیر قانونی بھرتیوں اور این اے ایس آر اے ٹی کینال میں غیر معیاری کام کرانے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو 9ارب روپے کا نقصان پہنچا۔ ایگزیکٹو بورڈ نے میسرز نالج کینیٹک پروگرام پرائیویٹ لاہور، واپڈا کے افسران اور دیگر کے خلاف انکوائری کی منظوری دی۔ ملزمان پر منگلہ ڈیم رائزنگ پراجیکٹ کی تعمیر میں باقاعدگیوں کا الزام ہے جس میں قومی خزانے کو 4ارب روپے کا نقصان پہنچاہے ۔

اجلاس میں پاکستان پٹرولیم کے افسران اور دیگر کے خلاف انکوائری کا فیصلہ کیا گیا ۔ ملزمان پر پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کے حصص 2012ء میں ایم این ڈی ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن لمیٹڈ کو کم قیمت پر فروخت کرنے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو لاکھوں روپے کا نقصان پہنچا ۔ اجلاس میں ایف جی ایس/انچارج پی آر سی سریاب کوئٹہ عنائت اللہ محکمہ خوراک کے حکام اور دیگر کے خلاف انویسٹی گیشن کے خلاف منظوری دی۔

ملزمان پر 2014-15ء کے دوران پی آر سی سریاب کوئٹہ سے گندم کے تھیلوں کی خرد برد اور بدعنوانی کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو 278.70ملین روپے کا نقصان پہنچا ۔ ایگزیکٹوبورڈ نے سابق سیکرٹری محکمہ خصوصی تعلیم حکومت سندھ نور محمد لغاری، حکومت سندھ اور دیگر کے خلاف دوبارہ انکوائری کی منظوری دی ۔ ملزمان پر غیر قانونی بھرتیوں ، وردیوں کی خریداری کے لئے مختص فنڈ اور معذور افراد کے ڈیلی الائونس میں خرد برد کاالزام ہے جس سے قومی خزانے کو 200ملین روپے کا نقصان پہنچا ۔

ایگزیکٹو بورڈ نے عدم ثبوت کی بناء پر سپیکر صوبائی اسمبلی خیبر پختونخوا اسد قیصر اور رکن قومی اسمبلی سیالکوٹ سید افتخار حسین شاہ کے مقدمات بندکرنے کافیصلہ کیا۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہاکہ نیب ملک سے بد عنوانی کے خاتمے کے لئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل کرنے کے لئے پر عزم ہے ۔ انہوں نے نیب کے تمام افسران نے ہدایت کی وہ شکایت کی جانچ پڑتال ، انکوائریاں، انویسٹی گیشن، میرٹ ، شفافیت اور قانون کے مطابق نمٹائیں۔