دہشت گر دوں نے منظم انداز سے کراچی یونیورسٹی کے امیج کو پو ری دنیا کے سامنے خراب کرنے کی کوشش کی ،عمل کی بھر پور مذمت کرتاہوں ،عامر خان

جامعہ کراچی کے اندر 40ہزار طلبہ تعلیم حاصل کررہے ہیں اگر ایک دو فرد کسی غلط سر گر میو ں میں ملوث ہیں تو اس کامطلب یہ نہیں پوری جامعہ غلط ہے ہم انتہا پسندی کے سامنے ڈٹ کرکھڑے رہیں گے ،جو اس پاکستان کا لبرل امیج ہے اس کو قائم رکھیں گے، سینئر ڈپٹی کنوینئر ایم کیو ایم پاکستان ہمار ی ریاست و حکومت یہ اپنی مستقل پالیسی بنا لے ہم نے صرف دہشتگرد کا پیچھا نہیں کرنا دہشتگردی کا پیچھا بھی کرنا ہے ،فیصل سبز واری

بدھ 13 ستمبر 2017 21:01

�راچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 ستمبر2017ء) آل پاکستان متحد ہ اسٹو دننس آرگنا ئر یشن کے زیر اہتمام جا معہ کر اچی میں سالا نہ کر نیو ال کی تقر یب منعقد کی گئی جس میں متحد ہ قومی مو ومنٹ پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنو نیر عامر خان رکن رابطہ کمیٹی سید امین الحق ،؂ڈپٹی پارلیمانی لیڈر صوبا ئی اسمبلی فیصل سبزواری نے شر کت کی ۔تقر یب سے خطاب کر تے ہو ئے ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنونیرعامر خان نے کہا کہ میں بھی یہ اعزاز رکھتا ہوں کہ میں اس جامعہ کا طالب علم ہوں پچھلے دنوں جو جامعہ کراچی کے اندر صورتحال رہی اور جس طرح دہشت گر دوں نے ایک منظم انداز سے کراچی یونیورسٹی کے امیج کو پو ری دنیا کے سامنے خراب کرنے کی کوشش کی گئی میں اس عمل کی بھر پور مذمت کرتاہوں جامعہ کراچی کے اندر 30سے 40ہزار طلبہ تعلیم حاصل کررہے ہیں اگر اس میں سے ایک دو فرد کسی غلط سر گر میوں میں ملوث ہیں تو اس کامطلب یہ نہیں کہ پوری جامعہ غلط ہے اور جو یہ کہا گیا کہ تمام طلبہ کا ڈیٹا جمع کیا جائے گا اس کی اسکریننگ کی جائے گی میں اس کی مذمت کرتاہوں ایک دو فرد جو کسی غلط کام میں ملوث ہیں اس کی وجہ سے آپ جامعہ کراچی کو بدنام کریںایسا نہیں ہونا چاہئے بلکہ اس کی جڑ کو پکڑنا چاہئے اور وہ جڑ جن جگہوں پر ہے جن مدارس میں انتہا پسندی کی تعلیم دی جارہی ہے ان مدارس کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے وہاںسے یہ سوچ پیدا ہوتی ہے جو ہمارے معاشرے کے اندر پھیل رہی ہے ہم ایک لبر ل معاشرے سے تعلق رکھتے ہیں ہمارے یہاں انتہا پسندی نہیں ہونی چاہئے اس انتہا پسندی نے پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کیا ہے ہم عز م کرتے ہیں ہم اس انتہا پسندی کے سامنے ڈٹ کرکھڑے رہیں گے اور جو اس پاکستان کا لبرل امیج ہے اس کو قائم رکھیں گے ۔

(جاری ہے)

حکومت پاکستان سے مطالبہ کروں گا جامعہ کراچی میں طلبہ یونین کا الیکشن کرایا جائے اور یہاں پر انکی سر گر میو ں کو بحال کیا جائے۔ یہ بالکل نامناسب بات اگر ایک چھوٹے سے واقعے کو لیکر آپ یہ کہیں کہ یہاں پر ہی ساری خرابیاں ہیں اس کہیں زیادہ بڑے واقعات پنجاب کے اندر اس کہیں زیادہ بڑے واقعات ہوئے ہیں جیسے کرکٹ آجکل چل رہی بہت اچھی بات ہے کہ ایک ایونٹ ہورہا ہے اور پاکستان آرہے ہیں باہر سے لوگ ہم چاہیں گے کہ کراچی میں بھی لوگ آئیں لیکن پنجاب میں لاہور میں ہی سری لنکا کی ٹیم پر حملہ ہوا تھا ۔

لیکن اس کے باوجود اس طرح کی سر گر میاں بحال ہونا شروع ہوگئے ہیںاس کہیں زیادہ بہتر کراچی کے حالات ہیں یہاں پر امن ہے اس طرح کی تقسیم نہیں ہونی چاہیئے کہ پنجاب میں زیادہ حالات خراب ہیں تو وہاں پر تو ایونٹ ہوجائے کراچی کے اندر حالات بہتر ہوں لیکن ییہاں پر ایونٹ نہ ہوں۔اور ایک واقعے کو لیکر آب جامعہ کراچی کے طلبہ کے خلاف ایک پروپیگنڈا کریں یہ نا مناسب بات ہے اور میں اساتذہ سے بھی کہوں گا کہ وہ کوئی ایسا پروگرام دیں کہ اس انتہا پسندی سے جان چھوٹے ۔

کراچی یونیور سٹی کو سندھ مدرسے کے برابر گرانٹ دی جاتی ہے جبکہ یہاں پر طلبہ کی تعداد بہت زیادہ ہے یہ پاکستان کی بہت بڑی یونیورسٹی ہے اس کی گرانٹ میں بھی اضافہ کیا جانا چاہئے۔متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے ہمیشہ انڈیپنڈنٹ الیکشن لڑا ہے اور ہمارے دروازے سب کیلئے کھلے ہیں کوئی بھی جماعت اگر وہ سمجھتی ہے ہمارا نظریہ صحیح ہے تو وہ آئیںہم اس خاص طور سے مہاجر ووٹ ہے اور کراچی کا جو ووٹ ہے اسے تقسیم نہیں ہونے دیں گے اس ووٹ کے ذمہ دار صرف ایم کیو ایم پاکستان ہے چاہے وہ کوئی بھی تنظیم ہو کہ وہ آئیں اور اس پلیٹ فارم سے جدوجہد کریں ۔

خواہشات تو لوگوں کی بہت ہوسکتی ہیں لیکن ایم کیو ایم متحدہے ایم کیو ایم کے تمام ذمہ داران اور پوری قیاد ت آپس میں متحد ہے جہاں تک سوال ہے کارکردگی کا تو یہ ہمارا حق ہے ہم اپنی تنظیم کے پلیٹ فام سے اپنے نمائندوں کا موازنہ کردسکتے ہیں اس میں کہیں کوتاہی ہوگی تو اس کے اوپر ایکشن بھی لیا جائے گالیکن ایسا کوئی خدانخواستہ نہیں ہے کہ کوئی تبدیلی ہورہی ہے میئر ایم کیو ایم کے ہیں وہ رابطہ کمیٹی کے سینئر رکن ہیں ان کا ایک مقام ہے انکی ایک عزت ہے ایم کیوایم کے اندر انکا ایک رول ہے بہت بڑا۔

جو اس وقت شہر کی حالت ہے جو گزشتہ 8سالوں سے شہر کی تباہی ہوئی ہے اگر اس پر وسیم اختر کو ذمہ دارٹھرائیں گے تو یہ مناسب بات نہیں ہے جتنے انکے اختیارات ہیں اور اس کے اندر وہ جتنی کارکردگی دکھارہے ہیں ہم اس سے مطمئن ہیں ۔سید فیصل سبزواری نیگفتگو کر تے ہوئے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ معاشرے کے مختلف طبقا ت میں اگر یہ انتہا پسند انہ نظریات ہوں تو جامعہ کراچی میں اسی معاشرے کے طلبہ و طالبات آتے ہیں ان میں بھی ہوسکتے ہیں لیکن اس کا قطعا مقصد یہ نہیںہے کہ جامعہ کراچی کوبحیثیت مجموعہ کہہ دیں کہ یہ دہشتگردوں کی آماجگاہ ہے۔

آج جو آرمی چیف صاحب نے کہا یوم دفاع کے موقع پر آج ہمار ی ریاست ہماری حکومت اور آنے والی حکومتیں یہ اپنی مستقل پالیسی بنالیں کہ ہم نے صرف دہشتگرد کا پیچھا نہہیں کرنا دہشتگردی کا پیچھا بھی کرنا ہے ہم نے صرف خودکش حملے میں پھٹنے والے کو ہی مورد الزم نہیں ٹہرانا ہے جو انکو اسمبلی میں بیٹھ کر جسٹفائے کررہا ہے اس کو بھی مورد الزام ٹہرانا ہے ۔

ہم نے اگر اپنی جامعات کو بچانا ہے اس ملک کو بچانا ہے تو کراچی یونیورسٹی میں اگر کوئی انتہاپسندانہ نظریات کا حامل ہو تو اس کو بھی روکنا ہے اوراس ملک میں کسی کو بھی اعتزازاور مشعال خان بننے سے روکنا ہے یہ اگر ہم نے تہیا کرلیا کہ ریاست کا کام ریادست کو سونپے افراد اپنے ذمہ ریاست کی ذمہ داری نہ لیں تو ہم اس ملک کوبھی اس شہر کو بھی بچا پائیں گے اگر کوئی آپکو خوش ہونے سے روکے ڈرائے دھمکائے کسی کی دھمکی میں آنے کی ضرورت نہیں ہے یہ آپکا میرا ہر فرد کا اس معاشرے میں اس پاکستان میں حق ہے جسے ہم حاصل کرتے رہیں گے ۔