حکمران فاٹا کے عوام کے جذبات سے کھیل رہے ہیں ،فاٹا کو قانونی پیچیدگیوں کی گھتی میں الجھا یا جارہا ہے، صو بائی امیر جماعت ا سلامی

فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے حوالے سے 25ستمبر کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا فیصلہ حتمی ہے،فاٹا کے عوام سراج الحق کی قیادت میں فاٹا سے اسلام آباد تک تاریخی لانگ مارچ کریں گے ، مشتاق احمد خان

بدھ 13 ستمبر 2017 21:59

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 ستمبر2017ء) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ حکمران فاٹا کے عوام کے جذبات سے کھیل رہے ہیں ۔ فاٹا کو قانونی پیچیدگیوں کی گھتی میں الجھا یا جارہا ہے۔ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے حوالے سے 25ستمبر کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا فیصلہ حتمی ہے۔ فاٹا کے عوام سراج الحق کی قیادت میں فاٹا سے اسلام آباد تک تاریخی لانگ مارچ کریں گے اور دھرنا دیں گے۔

حکمران فاٹا اصلاحات کے حوالے سے مخلص نہیں، فاٹا کو گزشتہ ایک صدی سے سرزمین بے آئین بنایا گیا ہے۔ ترقی ، جائز حقوق اور ریاستی معاملات میں اپنے حصے سے محروم رکھا گیا ہے۔ فاٹا کے حوالے سے جماعت اسلامی اپنی جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچائے گی۔

(جاری ہے)

تمام محب وطن قبائل ، سیاسی کارکنان ، علماء ،وکلاء، مشران، ملکان، نوجوانوں اور صحافیوں سے 25ستمبر کے لانگ مارچ اور دھرنے کو کامیاب بنانے کی اپیل ہے۔

لانگ مارچ ور دھرنا فاٹا اصلاحات اور قبائلی خطے کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے حوالے سے فیصلہ کن اقدام ثابت ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکزالاسلامی پشاور سے جاری کئے گئے بیان میں کیا۔ مشتاق احمد خان نے کہا کہ وفاقی حکومت فاٹا اصلاحات کے نفاذ میں مسلسل لیت و لعل سے کام لے رہی ہے۔ فاٹا اصلاحات کو ایک آرڈیننس کے تحت فوری طور پر نافذ کیا جاسکتا ہے لیکن حکومت اس سلسلے میں سرد مہری کا مظاہرہ کررہی ہے۔

جب تک فاٹا اصلاحات نافذ نہیں ہوتیں تب تک ترقی کا عمل شروع نہیں ہوسکتا۔ فاٹا اصلاحات میں تاخیر سے مرکزی حکومت کی نیت میں فتور نظر آرہا ہے۔انہوں نے کہا کہ فاٹا کے عوام کو ایف سی آر کی زنجیروں میں جکڑا گیا ہے۔ وہ ستر سال سے غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ حکومت نے قبائلی عوام کو محرومیوں کے سوا کچھ نہیں دیا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ تباہی فاٹا میں ہوئی لیکن فاٹا کے عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پوری قبائلی پٹی میں انفراسٹرکچر تباہ ہے۔ لوگوں کے گھر اور کاروبار تباہ ہو چکے ہیں۔ انفراسٹرکچر کی بحالی اور تعمیر و مرمت کے لئے خطیر رقم درکار ہے۔ حکومت سے اپیل ہے کہ فاٹا کے لئے ایک ہزار ارب روپے کے بڑے مالیاتی پیکج کا اعلان کرے تاکہ فاٹا میں تعمیر و ترقی کا آغاز ہو۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کی ترقی کے راستے میں سب سے بڑی رکاؤٹ ایف سی آر اور فاٹا سیکرٹریٹ ہے۔

فاٹا سیکرٹریٹ کرپشن کی آماجگاہ ہے۔ وفاقی حکومت ایف سی آر کو ختم کرکے فاٹا سیکرٹریٹ سے اختیارات واپس لے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے اصلاحات کے نفاذ میں تاخیر کے خلاف 25ستمبر کو ہر صورت اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کریں گے اور پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں گے۔ لانگ مارچ میں ہزاروں قبائلی عوام کو شریک کراکے حکومت کو پیغام دیں گے کہ فاٹا کے عوام مزید ایف سی آر برداشت نہیں کرسکتے۔ فاٹا کے عوام ایف سی آر سے چھٹکارا چاہتے ہیں۔ جماعت اسلامی فاٹا کے عوام کے حقوق کے لئے جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچائے گی۔