جمی کارٹرکی ڈونلڈ ٹرمپ کو امن قائم کرنے اور سچ بولنے کی تجویز

سیاست میں پیسے سے قوم جمہوریت کے بجائے مخصوص لوگوں کی حکومت کی جانب دھکیل دی جائے گی اور اس حوالے سے دنیا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق مایوسی پیدا ہوئی،امریکا کو شمالی کوریا کے سربراہ سے براہ راست رابطہ کرنا چاہیے اور پرامن معاہدے پر بات چیت کرنی چاہیے جس طرح 1953 میں کوریا کی جنگ کا اختتام ہوا تھا سابق امریکی صدرکا کارٹر سینٹر میں سالانہ تقریب سے خطاب ،خارجہ پالیسی اور مقامی معاملات پر سخت رد عمل کااظہار

بدھ 13 ستمبر 2017 20:20

ایٹلانٹا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 ستمبر2017ء) امریکا کے سابق صدر جمی کارٹر نے امریکی خارجہ پالیسی اور مقامی معاملات پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاست میں پیسے سے قوم جمہوریت کے بجائے مخصوص لوگوں کی حکومت کی جانب دھکیل دی جائے گی اور اس حوالے سے دنیا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق مایوسی پیدا ہوئی۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق سابق امریکی صدر نے ایٹلانٹا میں قائم کارٹر سینٹر میں ہونے والی سالانہ تقریب کے دوران موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی پالیسز کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

امریکا کے 39 ویں صدر، جو ڈیموکریٹ سے تعلق رکھتے ہیں، نے ملک کے 45 ویں صدر کو تجویز دی کہ امن کو قائم کریں، انسانی حقوق کی ترویج کریں اور سچ بتائیں۔خیال رہے کہ 92 سالہ کارٹر نے ٹرمپ کی جانب سے شمالی کوریا کے سربراہ کو دی گئی دھمکیوں کی نشاندہی نہیں کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکا کو شمالی کوریا کے سربراہ سے براہ راست رابطہ کرنا چاہیے اور پرامن معاہدے پر بات چیت کرنی چاہیے جس طرح 1953 میں کوریا کی جنگ کا اختتام ہوا تھا۔

(جاری ہے)

جمی کارٹر کا کہنا تھا کہ اگر میں فوری طور پر خود نہ جاسکا تو میں اپنے اعلی افسر کو یونگ یانگ بھیجوں گا، انہوں نے نشاندہی کی کہ وہ 3 مرتبہ جاچکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کو اس بات کی ضمانت چاہیے کہ امریکا یا اس کو کوئی بھی اتحادی اس پر حملے میں پہل نہیں کرے گا، خاص طور پر جنوبی کوریا۔سابق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ جب تک ہم ان سے بات اور ان کے ساتھ انسانوں جیسا سلوک نہیں کرلیتے، جو وہ ہیں، تو میں نہیں سمجھتا کہ اس حوالے سے کسی بھی قسم کی پیش رفت ممکن ہے۔

اس کے علاوہ جمی کارکٹر نے موجودہ امریکی صدر کے اس خیال کو مسترد کیا کہ وہ مشرق وسطی میں امن قائم کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ انتہائی نا امید ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطینیوں کو انصاف مل سکے گا۔اس موقع پر سابق امریکی صدر نے اسرائیلی اور فلسطینی قیادت کو لچک نہ دکھانے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور ساتھ ہی اسرائیلی وزیراعظم کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اتحادی قرار دیا جیسا کہ وہ دو ریاستی حل کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔گذشتہ روز اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے شمالی کوریا کو چھٹے اور سب سے بڑے ایٹمی تجربے کی سزا دینے کے لیے متفقہ طور پر نئی پابندیاں عائد کیں تھیں۔

متعلقہ عنوان :