یو ایس ایڈ کی جانب سے 42پاکستانی زرعی ماہرین اور سائنسدانوں کو تحقیقی فنڈز دیے گئے

بدھ 13 ستمبر 2017 20:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 ستمبر2017ء) پاکستان کے چھوٹے کسانوں کے معیار زندگی کو بدلنے کے لیییو ایس ایڈ کی جانب سے پاکستانی زرعی ماہرین اور سائنسدانوں کو 42تحقیقی فنڈز سے نوازا گیا۔ اس تقریب کا انعقاد یو ایس ایڈ کی طرف سے زرعی جدت پروگرام AIP کے زیر اہتمام قومی زرعی تحقیقاتی مرکز ،اسلام آباد میں کیا گیا۔ اس تقریب کے موقع پر ملک بھر سے زرعی سیکٹر،پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے نمائندگان نے شرکت کی۔

اس موقع پر ڈاکٹر جوہر علی، ممبر ASD نے شرکا کا تعارف کرایا اور تقریب کے حوالے سے شرکاء کو بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہیو ایس ایڈ کے تحت AIP پروگرام کے زیر اہتمام پاکستان میں زراعت کے شعبہ کو مستحکم بنانے کے لیے عملی طور پر کام کیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر محمد امتیاز ، کنٹری ریپ CIMMYT نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ PARC اور CIMMYT کی مشترکہ پارٹنر شپ سے 70% سے زائد گندم کی اقسام اور 50% اعلی مکئی کی فصلات کی پیداوار حاصل کی جا رہی ہے۔

USAID کے تحت AIP پروگرام کے زیر اہتمام زراعت میں جدت کو یقینی بنایا گیا ہے۔ جس کے تحت کسانوں کو تحقیق اور نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے فصلات کی بہتر پیداوار حاصل ہو رہی ہے۔ انہوں نے AIP پروگرام کے تحت پاکستان میں زراعت کی جدت سے متعلق مختلف کاموں کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ AIP نے زیرو ٹیلج مشینیری گندم اور چاول کی فصلات کے لیے متعارف کرائی جسکا مظاہرہ 500 سے زائد سائٹس پر ہو چکا ہے۔

اس پروگرام کے تحت گندم کی 23 نئی ورائٹیاں 20,161 کسانوں اور ملک کے 63 اضلاع کے دیہات میں مہیا کی گئیں ہیں۔ AIP پروگرام کے تحت اعلی کوالٹی کی مکئی کے دو ہائبرڈ QPM-200 اور QPM-300 اقسام متعارف کرائے گئے۔ 50 سے زائد ہائبرڈ ورائٹیز پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کو دی گئیں۔ اسکے علاوہ چاول ، فروٹ اور سبزیوں کے فصلات کے لیے بھی بہت مدد فراہم کی گئی اور پاکستان کے زرعی نظام میں بہتری لائی گئی ۔

AIP پروگرام پاکستان کے زراعت کے شعبے کی ترقی کا اہم رکن ہے۔ اس پروگرام کے تحت گندم ، چاول، مکئی اور ہارٹیکلچر کے شعبے میں بہت ترقی کی گئی ہے اور ملک کے چھوٹے کسانوں کی فصلات کی پیداوار اور انکے معیار زندگی کو بڑھانے کے لیے اہم رول ادا کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت باسمتی 515 چاول کے 36 میٹرک ٹن بیج 2500 کسانوں کو مہیا کیے گئے ہیں۔

نئے مہیا کیے گئے بیجوں سے فصلات کی پیداوار میں 12 سے 20% کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اسی طرح سبزیوں میں ٹماٹر، چلی، پیاز کی 50 ہائبرڈ ورائٹیاں متعارف کرائی گئی ہیں۔ ۔ فروٹ میں سٹرس، آم، امرود، زیتون اور انگور کے 1200 نرسری پلانٹس 1000 آم اور 800 بیر کے پودے بھی مہیا کیے گئے۔ اس پروگرام کے تحت لائیو سٹاک کے شعبے میں بھی بہت کام کیا گیا ہے۔

جیسا کہ بکریوں میں مصنوعی انسیمینیشن اور اس سلسلے میں 1000 ٹیکنیشن کوٹریننگ دی گئی ہے۔ 7600 مختلف جانوروں کو بیماریوں سے بچائو کی ویکسین دی گئی جس سے پنجاب میں جانوروں کی اموات سے ہونے والے مجموعی نقصان 978419 ڈالر کوبھی بچایا گیا ہے۔ ڈاکٹر یوسف ظفر ،تمغہ امتیاز، چئیرمین پی اے آر سی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ میں US کی حکومت کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے پاکستانی سائنسدانوں کو یہ موقع فراہم کیا ہے۔

مہیا کی جانے والی ان گرانٹس سے کسانوں کو نئی ٹیکنالوجی کی فراہمی اور فی ایکڑ پیداوار کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔ اس سے نہ صرف کسانوں کا معیار زندگی بہتر ہو گا بلکہ ملکی معیشت کو استحکام ملے گا۔ AIP پروگرام نئی ٹیکنالوجی اور زراعت میں جدت کے اصولوں کو عام کسان تک پہنچانے میں کوشاں ہے اور گندم، چاول، مکئی، فروٹ، سبزیوں اور لائیو سٹاک کے شعبہ کی ترقی کے لیے اپنا اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ AIP پروگرام ملکی سائنسدانوں، کسانوں، تحقیق دانوں اور بالخصوص زراعت سے منسلک عورتوں کی استعداد کار میں اضافہ کے لیے ٹریننگ بھی فراہم کر رہا ہے ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے USAID کے مشن ڈائریکٹر جیری بائسن نے کہا کہ آج کی تقریب اس لیے بھی اہم ہے کہ ہم دکھانا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں زراعت کی ترقی ک لیے پاکستان اور امریکہ کی حکومت کیسے ملکر کام کر رہی ہے۔

ہمارا مقصد تحقیق اور نت نئی ایجادات کو پاکستان کے زرعی نظام میں متعارف کرانا ہے جس سے زراعت کے شعبے میں خاطر خواہ ترقی ممکن ہے۔ تقریب کے اختتام پر ڈاکٹر محمد عظیم خان، ڈائریکٹر جنرل این اے آر سی نے الوداعی کلمات ادا کیے اور حاضرین کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پی اے آر سی عالمی اداروں( USAIDاور ICARDA,CIMMYT )کے تعاون سے زراعت میں ہر ممکن ترقی حاصل کریگی اور ملک میں خوراک کی ضروریات کے مطابق پیداوار حاصل کرنے میں اپنا اہم کردار ادا کریگی ۔

متعلقہ عنوان :