جرمنی کشمیریوں کے دکھ، درد اور خاندانوں کی تقسیم سے پیدا شدہ صورتحال کو بہتر انداز میں سمجھ سکتا ہے، بیرسٹر سلطان

جرمن حکومت مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کو رکوانے کیلئے اقدامات اٹھائے ،انٹراء کشمیر ڈائیلاگ کا اہتمام کرے،صدر پی ٹی آئی آزاد کشمیر

بدھ 13 ستمبر 2017 20:17

برلن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 ستمبر2017ء) آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم و پی ٹی آئی کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ جرمنی کشمیریوں کے دکھ، درد اور خاندانوں کی تقسیم سے پیدا شدہ صورتحال کو اسلئے بھی بہتر انداز میں سمجھ سکتا ہے کیونکہ وہ بھی دیوار برلن کی وجہ سے جرمن قوم کی تقسیم سے گزر چکا ہے اور اب دیوار برلن کے گرنے کے بعد وہ سب اکھٹے وہ چکے ہیں۔

میں جرمن حکومت سے کہوں گا کہ کہ وہ مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کو رکوانے کے لئے اقدامات اٹھائیں اور انٹراء کشمیر ڈائیلاگ کا اہتمام کرے۔تاکہ کشمیری جو بھارت کے مظالم کے ستائے ہوئے ہیں انہیں انکا حق خود ارادیت مل سکے۔ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں اور دونوں کے درمیان کوئی بھی چھوٹا یا بڑا حادثہ ایک بڑی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے اور پوری دنیا کے امن کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

(جاری ہے)

لہٰذا جرمنی مسئلہ کشمیر حل کراکر خطے میں قیام امن کی راہ ہموار کر اسکتا ہے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے جرمنی کے دارالحکومت برلن میں جرمن وزارت میں پاکستان ،افغانستان ڈیسک کی اعلی عہدیدارمس سیمون سٹیملر( Ms Simone Stemmler ) سے ایک گھنٹے کی تفصیلی ملاقات میں کیا۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے جرمن وزارت خارجہ کو بتایا کہ کشمیری اپنے حق خود ارادیت کے لئے ستر سال سے کوششیں کر رہے ہیں۔

جرمنی جو کہ بھارت کا دوست بھی ہے بھارت پر مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے زور دے سکتا ہے۔ بھارت میں نہ صرف کشمیریوں بلکہ خود بھارت کے اندر مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ لہذا جرمنی خطے کے امن میں بہتری کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔انھوں نے کہا کہ جرمنی مسئلہ کشمیر کے حل اور مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم رکوانے کے لئے یورپی یونین اور دیگر ممالک کے ساتھ ملکر اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ ہمیں جرمنی سے بڑی توقعات ہیں ویسے تو بہت سی فائونڈیشنز بھی اس سلسلے میں کام کر رہی ہیں۔ لیکن اب مقبوضہ کشمیر کے حالات کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ اس سلسلے میں تیزی سے اقدامات اٹھائیں جائیں۔