ایمنسٹی انٹرنیشنل کا پیلٹ گن کے استعمال پر فوری پابندی کا مطالبہ

بار ایسوسی ایشن کا کل سے عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان

بدھ 13 ستمبر 2017 19:37

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 ستمبر2017ء) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پیلٹ گن کے استعمال پر فوری پابندی کا مطالبہ کیا ہے جن کے استعمال سے مقبوضہ کشمیر میںسینکڑوں افراد نابینا ، قتل اور ذہنی تنائو کا شکار ہوگئے ہیں۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بھارت کیلئے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ڈائریکٹر آکار پٹیل نے سرینگر کے ایک مقامی ہوٹل میں ’’کشمیر میں آنکھوں کی بینائی سے محرومی: پیلٹ گن کے اثرات‘‘ کے زیر عنوان رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کی طرف سے کسی بھی قسم کے تشدد کو پیلٹ گن کے استعمال کے لیے جواز نہیں بنایاجاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی نے یہ معاملہ بھارتی حکومت کے ساتھ اٹھایا ہے اور وہ سمجھتا ہے پیلٹ کی وجہ سے ہونے والا نقصان حد سے زیادہ ہے۔

(جاری ہے)

پٹیل نے کہا کہ ان کا ادارہ کشمیر میں طویل عرصے سے کام کررہا ہے اور 1989ء کے بعدبھارتی فورسز کے خلاف درج کئے گئے کسی کیس پر کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ ایمنسٹی رپورٹ میں مقبوضہ علاقے میں ایسی88افراد کی شناخت کی گئی ہے جو 2014ء سی2017ء کے درمیان بھارتی پولیس اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی طرف سے استعمال کئے گئے پیلٹ گن سے آنکھوں کی بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔

دریں اثناء ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی طرف سے ایسوسی ایشن کے صدر میاں عبدالقیوم کو دوبارہ دہلی طلب کرنے کے خلاف کل سے عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ایسوسی ایشن نے کہا کہ طلبی کا مقصد بار کی قیادت کو ہراساں اور ان کی تذلیل کرنا ہے۔ ادھر بھارتی فورسز نے ضلع شوپیان کے علاقے بنڈ پاوہ میں آج محاصرے اور تلاشی کی کارروائی شروع کردی۔

بھارتی فوجیوں نے علاقے کی طرف جانے والے تمام راستوں کو سیل کردیاہے۔ کشمیری نمائندے سید فیض نقشبندی نے جینوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 36ویں اجلاس کے شرکاء کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال سے آگاہ کیا ہے۔ سید فیض نقشبندی نے عالمی ادارے کو بتایا کہ بھارت نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کی تجویز پر حقائق معلوم کرنے کی خاطر اقوام متحدہ کی ٹیم کوعلاقے میں جانے کی اجازت نہیں دی ہے۔

ادھر انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس نے ایک بیان میں کشمیری فوٹو جرنلسٹ کامران یوسف کی بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی طرف سے مسلسل نظربندی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے صحافی برادری کو ہراساں کرنے کی کوشش قراردیا ہے۔