بجٹ دستاویزات میں ترقیاتی منصوبوں بارے کھربوں روپے لاگت اضافہ بارے غلط اعدادوشمار دیئے جاتے ہیں ، وزارت منصوبہ بندی کا اعتراف

غلط معلومات کا خمیازہ ریاست کو بھگتنا پڑتا ہے ، افسران کی نالائقی اور نااہلی سے پاکستانی معیشت تباہ ہورہی ہے ، پی اے سی نے ترقیاتی منصوبوں بارے وزارت منصوبہ بندی کی رپورٹ مسترد کردی ، پی اے سی کی افسران کی سرزنش ، سیکرٹری نے معافی مانگ لی

بدھ 13 ستمبر 2017 18:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 ستمبر2017ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں وزارت منصوبہ بندی اعلیٰ افسران نے اقرار جرم کرتے ہوئے تسلیم کیا ہے کہ قویم اسمبلی میں پیش کی گئی بجٹ دستاویزات میں غلط اعدادوشمار دیئے جاتے ہیں اور ترقیاتی منصوبوں کے لئے فنڈز کا اجراء مفروضوں کی بنیاد پر کیا جاتا ہے ۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین نے غلط اعدادوشمار کا اعتراف کا سختی سے نوٹس لیا اور کہا کہ افسران پارلیمنٹ کی توہین کے مرتکب ہوچکے ہیں پارلیمنٹ کو غلط اعدادوشمار کی فراہمی کا خمیازہ ریاست اور حکومت کو برداشت کرنا پڑتا ہے ۔

پبلک اکائونٹس کمیٹی کااجلاس سید خورشید شاہ کی صدارت میں بدھ کے روز پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا اجلاس میں ملک میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی لاگت میں کھربوں روپے کے غیر قانونی اضافے بارے وزارت منصوبہ بندی کے سیکرٹری شعیب صدیقی نے بریفنگ دی پی اے سی کو 1022 ترقیاتی منصوبوں کی لاگت بارے وزارت منصوبہ بندی کی رپورٹ کو ناقص قرار دے کر پی اے سی نے مسترد کردیا اور آبزرویشن دی کہ منصوبہ بندی وزارت پارلیمنٹ سے حقائق چھپانے کی مرتکب ہوچکی ہے افسران کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

پی اے سی کے سختی سے نوٹس لینے پر سیکرٹری منصوبہ بندی شعیب صدیقی نے پی اے سی سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ وہ ابھی ابھی حج سے واپس آئے ہیں دوران حج بھی انہوں نے واٹس ایپ پر حکام سے رپورٹ بارے بریفنگ لیتے رہے تھے ایک دفعہ معافی دے دی جائے آئندہ ایسی کوتاہی نہیں کرونگا ۔ اجلاس کے دوران ترقیاتی منصوبوں بارے پیش کی گئی رپورٹ بارے سیکرٹری خزانہ اور ایڈیشنل سیکرٹری مواصلات بھی نابلد نکلے ۔

پاکستان کے نامور سیاستدان محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ایسے افسران آکر ملک کا خزانہ کے امور اور منصوبہ بندی کرینگے تو پاکستانی معیشت اور ترقیاتی منصوبوں کو تباہی سے کوئی نہیں روک سکے گا ۔ انہوں نے کہا کہ نااہل افسران کے ہاتھ میں ملک کی منصوبہ بندی کی باگ ڈور دے دی گئی ہے کرپٹ عناصر کیخلاف بلاخوف اور بلاامتیاز تادیبی کارروائی کی جائے شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی کے افسران کا یہ حال ہے کہ سیکرٹری کو حج کی عبادات کرنے کی بجائے واٹس ایپ پر ہدایات دینا بڑتی ہے یہ قومی انحطاط پذیری کا منہ بولتا ثبوت ہے وزارت پلاننگ کے سیکرٹری و دیگر افسران کو بھی یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ کراچی کا گرین بس منصوبہ وفاقی حکومت کا ہے یا سندھ حکومت کا ۔

سیکرٹری منصوبہ بندی شعیب صدیقی جو پہلے کمشنر کراچی رہ چکے ہیں نے پی اے سی کوبتایا کہ گرین بس منصوبہ میں تاخیر اور مالی بدعنوانیوں کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے جس پر سید خورشید شاہ نے کہا کہ سیکرٹری منصوبہ بندی اپنی نالائقی اور نااہلی سندھ حکومت پر ڈال رہے ہیں حالانکہ یہ منصوبہ وفاقی حکومت کا ہے جس پر سیکرٹری منصوبہ بندی نے معافی مانگ لی اور اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ غیر ارادی طور پر غلطی سرزد ہوئی ہے پی اے سی کو بتایا گیا کہ گرین بس منصوبہ کراچی 2013ء میں شروع ہوا تھا ابتدائی لاگت 7.6ارب تھی جو بڑھ کر 24 ارب وہچکی ہے لاگت میں 35فیصد اضافہ ہوچکا ہے تاہم منصوبہ کیلئے 13ارب ریلیز ہوچکے ہیں جبکہ ٰ6 ارب 80کروڑ خرچ ہوچکے ہیں جب پی اے سی حکام نے اخراجات بارے پیش کی گئی دستاویزات کا جائزہ لیا تو افسران کے بیانات اور دستاویزات میں پیش کئے گئے اعدادوشمار میں فرق نکلا جس پر پی اے سی نے حکام بالا کو ڈانٹنا شروع کردیا ۔

سید خورشید شاہ نے کہاکہ نااہل اور نالائق افسران پارلیمنٹ اور پارلیمنٹرین کو بے وقوف بنا رہے ہیں اور جھوٹی رپورٹ دے رہے ہیں اسلام آباد ائرپورٹ کے لئے زمینوں کی خریداری اور رابطہ سڑکوں کے منصوبہ بارے بھی پی اے سی میں غلط معلومات دی گئی جن کو پی اے سی ممبران نے مسترد کردیا جس پر سید خورشید شاہ نے کہا کہ بیورو کریسی کا آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے سید خورشید شاہ نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی سے جو معلومات ہم نے مانگی تھی وہ فراہم ہی نہیں کیں یہ براحال ہماری وزارت پلاننگ کا ہے جس نے پورے ملک کی منصوبہ بندی کرنا ہے پی اے سی اجلاس میں رانا افضال نے انکشاف کیا کہ گوجرانوالہ کے نالہ ڈیک پر ایک فیصد بھی کام نہیں ہوا جبکہ افسران اس منصوبہ کے نام پر 20 کروڑ روپے ہضم کرچکے ہیں سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ نولانگ ٹنل مکمل ہوچکا ہے لیکن ایف ڈبلیو او کے حکام نے اس پر ناجائز قبضہ کررکھا ہے پارلیمنٹ اس کا قبضہ چھڑانے میں اپنا کردار ادا کرے تاکہ فاٹا کے عوام کو سفری سہولت مل سکے ۔

انہوں نے کہا کہ ایف ڈبلیو او تین ارب روپے مانگ رہی ہے شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ افسران کی نالائقیوں اور نااہلی کی سزا آخر کار حکومت کوبھگتنا پڑتی ہیں پی اے سی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے ترقیاتی منصوبوں پر بڑھائی گئی لاگت کی رپورٹ دس اکتوبر کو دوبارہ طلب کرلی ہے اجلاس میں عاشق گوپانگ ، محمود اچکزئی ، راجہ اخلاص ، روحیل اصغر ، نوید قمر ، سینیٹر ہدایت اللہ ، نذیر سلطان نے بھی شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :