بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام این ایس ای آر کو اپڈیٹ کرنے کیلئے پُرعزم ہے، بی آئی ایس پی ویب سائٹ پر تحصیل کی بنیادوں پر سروے کا خلاصہ فراہم کرتے ہوئے عوام کے سامنے اعدادوشمار پیش کرنے جا رہا ہے،

تعلیمی اداروں سے تعلق رکھنے والے افراد، سول سوسائٹی، میڈیا اور عوام اپنی رائے کا اظہار کریں تاکہ ان کی تجاویز پر غورو فکر کے بعد سروے کے عمل میں بہتری لائی جاسکے وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی ماروی میمن کا قومی اسمبلی میں خطاب

بدھ 13 ستمبر 2017 18:18

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 ستمبر2017ء) پاکستان مسلم لیگ( ن) کی حکومت میں بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری (این ایس ای آر)کو اپڈیٹ کرنے کیلئے پُرعزم ہے اور مستحقین کی شناخت کے حوالے سے اسے دنیا کی نمبر ون رجسٹری بنانا چاہتا ہے، بی آئی ایس پی اپنی ویب سائٹ پر تحصیل کی بنیادوں پر سروے کا خلاصہ فراہم کرتے ہوئے عوام کے سامنے اعدادوشمار پیش کرنے جا رہا ہے، تعلیمی اداروں سے تعلق رکھنے والے افراد، سول سوسائٹی، میڈیا اور عوام اپنی رائے کا اظہار کریں تاکہ ان کی تجاویز پر غورو فکر کے بعد سروے کے عمل میں بہتری لائی جاسکے۔

ان خیالات کا اظہار وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی ماروی میمن نے قومی اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے اسمبلی کو بتایا کہ بی آئی ایس پی کے پاس فاٹا کی دو ایجنسیوں کے علاوہ پاکستان بھر سے 27ملین سے زائد گھرانوں کی سماجی و اقتصادی حیثیت پر مشتمل ڈیٹابیس کی رجسٹری موجود ہے، جولائی 2008 میں پروگرام کے آغاز میں ملک میں موجود غریب افراد کی شناخت سے متعلق مستند اعدادوشمار موجود نہیں تھے۔

اس لئے پہلے مرحلے میںبی آئی ایس پی کی مستحقین کی شناخت کا کام اراکین پارلیمنٹ کو سونپا گیا۔ کسی بھی سیاسی وابستگی سے بالا تر قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ہر رکن کو آٹھ آٹھ ہزار(8000)فارم اور صوبائی اسمبلی کے ہر رکن میں ایک ہزار فارم تقسیم کئے گئے۔ موصول ہونے والے فارموں کی تصدیق نادرا کے ڈیٹا بیس کے ذریعے کی گئی اور 4.2 ملین موصول ہونے والے فارموں میں سے 2.2 ملین گھرانے نقد مالی معاونت کے اہل قرار پائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مستحق افراد کی شناخت کے جدید اور سائنسی طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے دوسرے مرحلے یعنی کہ غربت اسکور کارڈ کا افتتاح کیا گیا۔ ملک گیر غربت سروے جنوبی ایشیاء میں اپنی نوعیت کا پہلا سروے تھا جس کے تحت بی آئی ایس پی نے پراکسی مینز ٹیسٹ(PMT)کی مدد سے مستحق گھرانوں کی شناخت کی اور یہ ٹیسٹ 0-100 پیمانے کے درمیان ایک گھرانے کی فلاحی حیثیت کا تعین کرتا تھا۔

اس سروے کا آغاز اکتوبر 2010میں ہوا(جسے ایک بڈنگ عمل کے ذریعے بھرتی کی جانے والی فرموں کی مدد سے کیا گیا) اور سال 2011میں فاٹا کی دو ایجنسیوں کے علاوہ ملک بھر میں مکمل کیا گیا۔ اس سروے کے تحت پورے ملک میں تقریبا 27.36ملین گھرانوں اور تقریبا 155ملین افراد کا سروے کیا گیا۔ بی آئی ایس پی نے 7.7ملین ایسے گھرانوں کی شناخت کی جو 16.17کے کٹ آف اسکور سے نیچے زندگی بسر کررہے تھے۔

اس سروے کو عالمی بینک کی جانب سے بین الاقومی طور پر پانچویں نمبر کا درجہ دیا گیا۔ ماروی میمن نے کہا کہ غربت کی بدلتی نوعیت ، رجسٹری اور بہترین عالمی طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے ، موجودہ حکومت نے سال 2015میں رجسٹری کو اپڈیٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔ ابتدائی مرحلے کے تحت NSERکو اپڈیٹ کرنے کا آغاز کیا گیا جس میں 4اضلاع میں ڈیسک پرمبنی سروے اور ملک کے 9اضلاع اور ایک فاٹا ایجنسی میں گھر گھر سروے کو شامل کیا گیا۔

گھر گھر سروے فروری 2017میں شروع ہوا اور ستمبر 2017تک مکمل کرلیا جائے گا۔ اب تک 2.7ملین سے زائد گھرانوں کا اندارج کیا جاچکا ہے۔ ابتدائی مرحلے کے دوران جون 2016سے مارچ 2017میں بی آئی ایس پی نے 4اضلاع (ہری پور، بہاولپور، سکھر اور نصیر آباد)میں کامیابی سے ازخوداندراج کے طریقہ کار کو بھی ٹیسٹ کیا ہے۔از خود اندراج کے طریقہ کار کے ذریعے 711,000سے زائد گھرانوں کا اندراج کیا جاچکا ہے۔

یہ طریقہ کار رجسٹری کو متحرک بنانے کی جانب پہلا قدم ہے۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے بتایا کہ اس وقت ان اضلاع میں گھر گھر سروے جاری ہے جہاں ڈیسک رجسٹریشن کے تحت سروے کیا گیا تھا اور اس سال اکتوبر کے اختتام تک یہاں سروے مکمل کرلیا جائے گا۔ نئے NSERمیں سابقہ سروے کی نسبت قابل قدر بہتریاں لائی گئیں ہیں جن میں پیپر کی بجائے اینڈرائیڈٹیبلٹس کے ذریعے ڈیٹا اکھٹا کرنا شامل ہے جو ڈیٹا کی منتقلی اور دستیابی کو یقینی بناتا ہے۔

ایک مرتبہ ڈیٹا اکھٹا ہونے کے بعد سپروائزر اس کی تصدیق کرتا ہے۔ MISسسٹم کے ذریعے اسی وقت ڈیٹا کے معیار کی مانیٹرنگ ہوتی ہے ، یہ سسٹم ڈیٹا میں غلطیوں کو درست کرنے کے حوالے سے آپریشن اور سروے ٹیموں کیلئے روزانہ کی بنیادوں پر رپورٹس پیش کرتا ہے۔ اپلیکیشن آٹومیٹیکلیGPSکی مدد سے سروے ٹیم کے دورے کو یقینی بناتی ہے۔ مزید برآں، سروے اپلیکیشن میں دائمی بیماریوں، پیشہ ورانہ تربیت، مائیکرو فنانس ، لیبر مارکیٹ کی خصوصیات ، انصاف تک رسائی ، زراعت کی زمین اور کھیتی باڑی کی تکنیک سے متعلق نئے سوالات کا بھی اضافہ کیا گیا ہے۔

ابتدائی مرحلے کی کامیابی سے تکمیل کے بعد ، بی آئی ایس پی اکتوبر 2017میں ملک گیر سروے کا آغاز کرے گا جو اپریل 2018میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے کہا کہ نیا NSER موجودہ حکومت کی تاریخی کامیابی ہوگی جومستقبل کیلئے ملک کی پالیسی سازی کیلئے بنیاد ہوگی۔ یہ ڈیٹا سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کیلئے ایک خزانہ ہوگا جس کی مدد سے یہ اپنی مقررہ آبادی کیلئے اپنے ترقیاتی منصوبوںپر عمل درآمد کرسکیں اور غریبوں کیلئے نئی سکمیوں کا آغاز کرسکیں گے۔