گیس کی تقسیم میں نجی شعبہ کی شرکت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، میاں زاہدحسین

چوری ختم،شفافیت بڑھنے سے کروڑوں ڈالر کی نئی سرمایہ کاری ہو گی،سینئر وائس چیئر مین بزنس مین پینل

بدھ 13 ستمبر 2017 17:51

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 ستمبر2017ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے گیس کی ایک ٹرانسمیشن کمپنی اور چار نئی صوبائی ڈسٹری بیوشن کمپنیاں بنانے اور اس میں نجی شعبہ کی بھرپور شرکت کا فیصلہ درست ہے۔

اس سے گیس کی چوری کا خاتمہ ہو گا، پیداواری لاگت میں کمی آئے گی جبکہ شفافیت بڑھنے سے ملک میںکروڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری بھی ہو گی۔میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ تمام تر کوششوں کے باوجود گیس کے شعبے میں چوری او ر کرپشن مسلسل بڑھ رہی ہے۔ اسلئے وفاقی حکومت نے ملک بھر میں گیس کی ٹرانسمیشن کیلئے صرف ایک کمپنی بنانے اور ڈسٹری بیوشن کیلئے صوبائی کمپنیاں بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

ڈسٹری بیوشن میں پرائیویٹ سیکٹر کو بھی شامل کیا جائے گا جس سے مسابقت پیدا ہو گی اور صورتحال مزید بہتر ہو جائے گی کیونکہ صنعتکار سرکاری گیس کمپنی سے خریداری کی پابند نہیں ہونگے بلکہ جہاں سے سستی ملے گی وہیں سے خریدیں گے۔وفاقی حکومت کے ماڈل میںمیں یہ بات شامل ہے کہ گھریلو صارفین بدستور ملک میں پیدا ہونے والی قدرتی گیس استعمال کرتے رہیں گے اسلئے ان پر کوئی اضافی بوجھ نہیں پڑے گا۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ ٹرانسمیشن کمپنی صرف گیس کی ترسیل کی قیمت وصول کرے گی جس کا تعین اوگرا کرے گا تاکہ یہ کمپنی من مانی نہ کر سکے۔انھوں نے کہا کہ اگروفاقی حکومت کے فیصلہ پر عمل درآمد ممکن ہو جائے تو اس پر تمام عوامل کو مد نظر رکھتے ہوئے عمل کیا جائے تاکہ بجلی کی تقسیم کنندہ کمپنیاں بناتے وقت پر ا نی غلطیاں نہ دہرائی جائیں جن سے مسائل حل ہونے کے بجائے بڑھے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ گیس کی تقسیم میں نجی شعبہ کو اس لئے شامل کیا جا رہا ہے کہ چند سال میں پورٹ قاسم میں سات ریگیسیفیکیشن ٹرمینل ہونگے جنکی مجموعی استعداد تین ہزارچھ سو ملین مکعب فٹ روزانہ ہو گی جو اس وقت صرف چھ سو ملین مکعب فٹ روزانہ ہے۔اسکے علاوہ بڑی فرٹیلائیزر کمپنیاں ،مہنگا ایندھن استعمال کرنے والے سیمنٹ پلانٹ اور دیگر صنعتیں اپنی ضروریات کے مطابق خود گیس درآمد کر سکیں گی۔ انھوں نے کہا کہ کراچی میں گیس کی پائپ لائنیں اتنی گیس کا لوڈ برداشت نہیں کر سکتیں اسلئے ایل این جی پالیسی کی کامیابی کیلئے نئی پائپ لائنوں کی بلا تاخیر تکمیل بہت ضروری ہے ۔

متعلقہ عنوان :