ٹرمپ کی پالیسی ایک سخت پالیسی ہے جو معیشت کو مضبوط کرنے کیلئے حقیقت پر مبنی ہے‘ڈاکٹر اگنیزکاکزیوسکا

پاکستان کو اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے اور اپنی پالیسی کو سمارٹ پالیسی سے تبدیل کرنا چاہیے‘سیمینار سے خطاب

بدھ 13 ستمبر 2017 17:51

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 ستمبر2017ء) یونیورسٹی آف سوشل سائنسز اینڈ ہیومینیٹز وارسا پولینڈ سے پروفیسر ڈاکٹر اگنیزکا کزیوسکا نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کے بیان کے پیچھے ایک وجہ خطہ میں پاکستان اور روس کے بڑھتے ہوئے تعلقات ہیں۔وہ پنجاب یونیورسٹی پاکستان سٹڈی سنٹر کے زیر اہتمام -"صدر ٹرمپ کی سائوتھ ایشیا میں پالیسی اور پاکستان پر اس کے اثرات-" کے حوالے سے منعقدہ لیکچر سے خطاب کر رہی تھیں۔

لیکچر کی مہمان یونیورسٹی آف سوشل سائنسز اینڈ ہیومینیٹز وارسا پولینڈ کی پروفیسر ڈاکٹر اگنیزکا کزیوسکااور ڈاکٹراگنیزکانٹزا مکوواسکا تھیں۔ اس موقع پر پاکستان سٹڈی سنٹر کے قائمقام ڈائریکٹر ڈاکٹر امجد مگسی ، پروفیسر ڈاکٹر اقدس علی کاظمی،ڈاکٹر احمد اعجاز، فیکلٹی ممبران اور طلباء وطالبات موجودہ تھے۔

(جاری ہے)

اپنے خطاب میں پروفیسر ڈاکٹر اگنیزکا کزیوسکانے کہا ہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا ہے کہ امریکہ کے بیان پر پاکستانی قوم کی آنکھیں حیرت سے کھل گئی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے بیان کے پیچھے ایک وجہ خطہ میں پاکستان اور روس کے بڑھتے ہوئے تعلقات ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی پالیسی ایک سخت پالیسی ہے جو کہ اس کی معیشت کو مضبوط کرنے کے لئے حقیقت پر مبنی ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کے لیڈر چاہے جو مرضی بیان دیں لیکن پاکستان پھر بھی ان کا ایک اہم اتحادی رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات 2011سے اسامہ بن لادن کے بدترین وقعہ کے بعد سے خراب ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے اور اپنی پالیسی کو سمارٹ پالیسی سے تبدیل کرنا چاہیے۔کسی بھی ریاست کوایک اتحادی پر انحصار نہیںکرنا چاہیے۔ بین الاقوامی تعلقات کی ماہر ڈاکٹراگنیزکا نٹزا مکوواسکانے اپنے خصوصی خطاب میں -"بین الاقوامی تعلقات کے محرکات، سی پیک اور بریگزٹ کے موضوعات پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کا پاکستان اور یورپ کے درمیان تعلقات کا گہرا اثر ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور یورپ کے تعلقات حکمت عملی کی بجائے اقتصادی نقطوں پر مبنی ہے ۔ تجارت میں جی ایس پی پلس پاکستان کو یورپ تک ڈیوٹی فری رسائی دے گا۔پاکستان اور یورپ کے درمیان نئے منصوبوںپر عملدرآمد کی راہیں کھل رہی ہیں اور مختلف شعبوں میں ایک دوسرے سے تعائون کو فروغ مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کی ضروریات کے نقطہ نظر سے یورپ کے ساتھ تعاون پاکستان کے انفراسٹرکچر، توانائی کی پیداور ،مواصلات ، دھاتوںاور آبپاشی کے شعبوں میںفائدہ مند ہوگا۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوے ڈاکٹر امجد مگسی نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی زمین پر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ختم کرے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے پاکستان کو دھمکی دی ہے کہ اگر پاکستان دہشت گردوں کی امداد اور ان کو پناہ دینے سے باز نہ آیا تو اسے بہت نقصان اٹھانا پڑے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کی دھمکی کے بعد پاکستان کو افغانستان اور امریکہ کی طرف اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کیلئے خارجہ پالیسی کا پہلا اور سب سے اہم مقصداپنے مفادات کی حفاظت کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس اب وقت ہے کہ وہ اپنی پالیسی مرتب کرے جوکہ اس کی سالمیت اور خود مختاری کی بقا ء کیلئے مفید ہو۔

متعلقہ عنوان :