ایم کیو ایم(پاکستان) کے داخلی انتشار اور رہنماؤں کے درمیان اختلافات نے تنظیمی معاملات کو خراب کردیا

گلیوں پر کچرے کے انبار ہیں نصف سے منتخب بلدیاتی کونسلرز اور یوسی چیئرمینز اپنے حلقوں میں نظر بھی نہیں آرہے ہیں،ذرائع

بدھ 13 ستمبر 2017 17:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 ستمبر2017ء) ایم کیو ایم(پاکستان) کے داخلی انتشار اور رہنماؤں کے درمیان اختلافات نے تنظیمی معاملات کو خراب کردیا ہے جبکہ بلدیاتی ودیگر منتخب نمائندوں کی کارکردگی بھی بری طرح متاثر ہورہی ہے کراچی میں منتخب نمائندوں کی خراب کارکردگی سے عوام کی اذیت کے بعد ایم کیوایم کی اعلی قیادت بھی چکرا کر رہ گئی ہے ،کراچی کے چھ اضلاع میں دو سو یونین کمیٹیز ہیں جبکہ سندھ اسمبلی کی بیالیس اور قومی اسمبلی کی بیس نشستیں ہیں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سندھ اسمبلی میں کراچی سے بتیس ،قومی اسمبلی کے سترہ،اور کے ایم سی سمیت چھ ڈی ایم سیز اور دو سو نویوسیز میں سولہ سو سے زائد بلدیاتی نمائندے ہیں جبکہ اآٹھ میں سے چھ سینیٹرز ،اور سندھ اسمبلی وقومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر بھی گیارہ ارکین اسمبلی کا تعلق کراچی سے ہے مجموعی طور پر صرف کراچی میں ایم کیوایم سترہ سو سے زائد منتخب نمائندے ہیں مگر ایم کیوایم اپنے قیام سے لیکر اب تک تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہی ہے اآپریشن،سیاسی اسپیس نہ ملنے جیسے حالات میں بھی ایم کیوایم کے منتخب نمائندے مسائل کا شکار نہ ہوئے اور نہ عوامی رائے ایم کیوایم کے خلاف ہوئی کراچی کے تین اضلاع کورنگی ،شرقی اور وسطی میں میں بلدیاتی حکومت ایم کیوایم کے پاس ہے جبکہ ملیر اور غربی اور جنوبی اضلاع میں بھی ایم کیوایم کے منتخب بلدیاتی نمائندے اور ارکان اسمبلی ہیں تاہم ملک کے معاشی شہ رگ کراچی کی سب سے بڑی نمائندہ جماعت عوام کے بنیادی مسائل کو حل کرنے سے بری طرح قاصر ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم پاکستان کی قیادت منتخب نمائندوں کی عدم دلچسپی ،حلقوں اور عوام سے دوری نے پریشانی میں مبتلا کردیا ہے ایم کیوایم کے اعلی سطحی اجلاسوں میں ارکان اسمبلی بلدیاتی نمائندوں کو ابتر صورتحال کا ذمہ داری قرار دیتے ہیں جبکہ بلدیاتی نمائندے وسائل اور اختیار نہ ہونے کا شکوہ کرتے دکھائی دیتے ہیں ایم کیوایم پاکستان کے مضبوط ترین گڑھ لیاقت آباد،گلبرگ،عزیز اآباد،نارتھ کراچی،بفرزون،سرجانی،نیو کراچی،نارتھ ناظم اآباد،ناظم اآباد کورنگی شاہ فیصل ،ملیر،کورنگی،اورنگی،صدر،گلشن اقبال اور دیگر میں صفائی کی صورتحال انتہائی خراب ہے مرکزی و ذیلی شاہراہوں اور گلیوں پر کچرے کے انبار ہیں نصف سے منتخب بلدیاتی کونسلرز اور یوسی چیئرمینز اپنے حلقوں میں نظر بھی نہیں اآرہے ہیں عوام کی وہ بلدیاتی شکایات جن کے حل کی براہ راست ذمہ داری بلدیاتی اداروں کی ہے وہ بھی حل نہیں ہورہے سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار،کچرے کے انبار اور دیگر بیشمار مسائل ہیں جبکہ جو بلدیاتی نمائندے اپنے حلقوں میں متحرک بھی ہیں ان میں سے کئی ذاتی مالی مفادات کے حصول میں مصروف ہیں گلیوں اور علاقوں میں پتھارے لگوا کر پیسے لینے جیسی شکایات پھر سے عام ہوگئی ہیں ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے بلدیاتی نمائندوں سے ایک سالہ کارکردگی رپورٹ طلب کی ہے جبکہ غیر فعال اراکین اسمبلی کو بھی حتمی وارننگ دی ہے۔

متعلقہ عنوان :