گیس کی طلب بڑھنے کے ساتھ ہی چوری کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے،بریگیڈیئر (ر)ابو زر

گیس چوری کے واقعات میں کمپنی کے ملازمین کے ملوث ہونے کے حوالے سے تحقیقات کررہے ہیں،ڈی جی سیکورٹی ایس ایس جی سی کی پریس کانفرنس

بدھ 13 ستمبر 2017 17:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 ستمبر2017ء) ایس ایس جی سی کے ڈایریکٹر جنرل سیکیورٹی اینڈ گیس تھیفٹ کنٹرول اینڈ ریکوری بریگیڈیئر (ر)ابو زر نے کہا ہے کہ گیس کی طلب بڑھنے کے ساتھ ہی چوری کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے ۔ گیس چوری کے واقعات میں کمپنی کے ملازمین کے ملوث ہونے کے حوالے سے تحقیقات کررہے ہیں ۔ٹھوس شواہد سامنے آئے تو ایسے ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ۔

سندھ میں 21گیس یوٹیلیٹی عدالتیں قائم کردی گئی ہیں جو صرف گیس سے متعلق مقدمات کی سماعت کریں گی ۔گیس چوری کی روک تھام کے لیے ہم ہرجگہ کارروائی کریں گے اور چھوٹے صارفین کے ساتھ بڑے صارفین کو بھی گرفتار کرکے ایف آئی آر درج کرسکتے ہیں ۔جتنی بڑی چوری کی کوئی نشاندہی کرے گا اتنا بڑا انعام دیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

ا ن خیالات کا اظہا ر انہوںنے بدھ کو ایس ایس جی سی ہیڈ آفس میں گیس چوری ریکوری ایکٹ پرصحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔

بریگیڈیئر ابوذر نے کہا کہ گیس چوروں کے خلاف ایکٹ 2016 کے تحت سخت کارروائی کاآغاز کردیا ہے۔ایک ماہ کے اندر 10 بڑے گیس چوروں کے خلاف ایف آئی درج کی گئی ہیں۔اب تک کراچی کے مختلف علاقوں جن میں بھنگوریہ گوٹھ،سہراب گوٹھ، لیاری، گڈاپ اور دیگر علاقے شامل ہیں وہاں متعدد فیکٹریوں، دکانوں اور پکوان سینٹروں میں گیس کی چوری پکڑی ہے اورچوری کرنے والوں کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔

گیس چوروں کے خلاف سندھ میں 21 اور بلوچستان میں11 عدالتوں نے کام شروع کردیا ہے۔کراچی میں 5عدالتیں کام کررہی ہیں ۔ایس ایس جی سی کے تحت گیس چوروں کے خلاف کراچی میں ایک پولیس اسٹیشن کام کررہا ہے۔ایکٹ 2016 کے تحت کمپنی کسی بھی شخص یا ادارے کے خلاف کاروائی کرنے کا مکمل اختیار رکھتی ہیانہوںنے کہا کہ اس نئے ایکٹ کے تحت اندسٹریل گیس چوری یا میٹر ٹیمپرنگ پر 50 لاکھ جرمانہ اور دس سال قید ہوگی۔

گھریلو گیس کی چوری اور میٹر ٹیمپرنگ پر دس لاکھ جرمانہ اور چھ ماہ کی قید ہوگی۔بلوچستان سمیت ملک بھر میں گیس پائپ لائن کو نقصان پہنچانے دھماکہ خیز مواد اڑھانے پر سزائیں دی جائے گی۔انہوںنے کہا کہ انہوںنے کہا کہ کراچی میں کرائم کا ریشو بہت زیادہ ہے۔کراچی کے مختلف مارکیٹوں میں گیس سے بڑے بڑے جنریٹر چلائے جاتے ہیں اور فی دکان دو ہزار روپے وصول کیے جاتے ہیں ۔

یہ رقم آگے جاکر جرائم میں استعمال کی جاتی ہے ۔گیس کی چوری روکنے کے لئے تاجر تنظیموں اور نمائندوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔بریگیڈیئر ابوذر نے کہا کہ گھریلو صارف کو ہر ممکن سہولت دیں گے لیکن وہ چوری نہ کریں۔ایکٹ کے تحت چوری کی اطلاع دینے والا مجموعی ریکوری کے پانچ فیصد کا حقدار ہوگا۔جانتے ہیں گیس چوروں کے مددگار ادارے میں موجود ہیں۔

ایس ایس جی سی کو نقصان پہنچانے والے ملازمین سزا سے نہیں بچ سکیں گے۔انہوںنے کہا کہ گیس چوری پہلے بہت زیادہ تھی جس کو کنٹرول کیا ہے۔گیس کی طلب بڑھتی ہے تو چوری کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے ۔گیس چوریروکنے کے لئے ہم ہر جگہ کاروائی کریں گے ۔چھوٹے صارفین کے ساتھ بڑے صارفین کو گرفتار کرکے انکے خلاف ایف آئی ار بھی درج کر سکتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ ہمارے پاس 3500ملازمین ہیں جبکہ گیس کی چوری روکنے کے لئے اٹیلی جنس نظام بھی وضح کیا گیا ہے۔

ہمیں تمام کاروائیوں میں رینجرز کا بھر پور تعاون حاصل ہے۔سی این جی اسٹیشنز پر گیس کی فروخت اور ریکوری کے حوالے سے بھی تفصیلات جمع کی جائیں گی۔بریگیڈیئر ابوذر نے کہا کہ اب تک کیے گئے اقدامات کی وجہ سے 170ملین مکعب فٹ گیس بچائی گئی ہے ۔عوام اور میڈیا گیس کی چوری روکنے کے لیے ہمارا ساتھ دیں اور اگر کہیں بھی گیس چوری ہورہی ہے تو اس کی نشاندہی ہمارے واٹس ایپ نمبر 0323-8213346-0323-8217576یا ای میل [email protected]پر دیں ۔

متعلقہ عنوان :