دو عالمی جنگوں کے بعد دنیا میں اقوام متحدہ کے تحت 1945میں جو نظام وضع کیا گیا تھا‘ دنیا میں امن و سلامتی کے حوالے سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں‘ بد قسمتی سے یہ نظام نا کامی کی طرف بڑھ رہا ہے‘ اس نظام کے رہنما اصولوں پر اقوام متحدہ خود ہی عملدرآمد نہیں کرا سکی‘ جس کی وجہ سے تہذیبوں کے درمیان تصادم کے ا مکامات بڑھتے جا رہے ہیں

صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان کا عرب ٹی وی کو انٹرویو

بدھ 13 ستمبر 2017 16:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 ستمبر2017ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ دو عالمی جنگوں کے بعد دنیا میں اقوام متحدہ کے تحت 1945میں جو نظام وضع کیا گیا تھا۔ دنیا میں امن و سلامتی کے حوالے سے اس کے ساتھ بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ بد قسمتی سے یہ نظام نا کامی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس نظام کے رہنما اصولوں پر اقوام متحدہ خود ہی عملدرآمد نہیں کرا سکی۔

جس کی وجہ سے تہذیبوں کے درمیان تصادم کے ا مکامات بڑھتے جا رہے ہیں۔ بین الاقوامی سیاست میں مذہب کا گہرا رنگ چڑھنے کی وجہ سے انتہا پسندی بڑھ رہی ہے۔ امریکا ، ہندوستان اور بعض یورپی ملکوں میں دائیں کے قدامت پسندوں کی مقبولیت بڑھی۔ اور سخت گہرا نظریات کے حامل لوگ اقتدار میں آگئے ہیں۔

(جاری ہے)

جس کی وجہ سے 1945میں تشکیل دیا گیا۔ عالمی نظام ناکام اور دنیا میں امن و سلامتی کے خواب چکنا چور ہو رہے ہیں۔

اور دنیا ایک بڑے بحران کی طرف بڑھ رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایک بین الاقوامی عربی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ ایک سوال کے جواب میں صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے تنازعات حل نہ ہونا اقوام متحدہ کی ناکامی کا ثبوت ہے ۔ صدرآزادکشمیر نے کہا کہ امریکی صدر کی جانب سے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ امریکا کے موقعہ پر حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کو عالمی دہشتگرد قرار دینا اور بعد ازاں کشمیر کی مقامی تنظیم حزب المجاہدین کو دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کرنے سے تحریک آزادی پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا ۔

کیونکہ مقبوضہ کشمیر میں عسکری تحریک کو کشمیری قیادت نے سیاسی تحریک میں بدل دیا تھا ۔ اب وہاں کشمیریوں کی طرف سے کارروائی صرف اور صرف رد عمل یا خود کو بچانے کے لیے ہوتی ہے ۔ کشمیریوں کی تحریک مجموعی طور پر پر امن اور سیاسی ہے ۔ کشمیری نوجوان سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے کاز کو اجاگر کر رہے ہیں۔ جس پر لبیک کہتے ہوئے مرد و زن بچے ، بوڑھے بڑے بڑے اجتماعی مظاہروں میں شریک ہوتے ہیں۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ امریکا کے اپنے قانون کے مطابق صرف اُس شخص یا تنظیم کو دہشتگرد قرار دیا جا سکتا ہے ۔ جس نے امریکی مفادات یا اس کے شہریوں کو نشانہ بنایا ہو ۔ سید صلاح الدین اور حزب المجاہدین نے کشمیر کے باہر کہیں کوئی کارروائی نہیں کی ۔ اور نہ ہی امریکا کے کسی شہری یا مفادات کے خلاف کوئی اقدام کیا ۔ اُن کی توجہ کا مرکز صرف اور صرف کشمیر رہا ہے ۔

اور انہوں نے اپنی سر زمین اور قوم کی آزادی کے لیے جدوجہد کی ہے ۔صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارتی فوجی حکام نے بھی تسلیم کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں عسکریت پسندوں کی تعداد دو تین سو سے زیادہ نہیں۔ جو سب مقامی ہیں ۔ کنٹرول لائن عبور کر کے آنے والے عسکریت پسندوں کو بھارتی فوج کنٹرول لائن عبور کرتے ہی گولیاں مار کر ختم کر دیتی ہے ۔

برکس اعلامیے کے متعلق سوال کے جواب میں صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ اعلامیے میں جن تنظیموں کا ذکر ہے ۔ پاکستان کئی سال قبل انہیں کالعدم قرار دے کر پابندی عائد کر چکا ہے ۔ اس لیے برکس اعلامیے میں ایسی کوئی نئی بات نہیں تھی ۔ بھارتی میڈیا نے اعلامیے کو سیاق و سباق سے ہٹ کر غلط رنگ دے کر پیش کیا ۔ تاکہ یہ تاثر دیا جا سکے کہ پاکستان اور چین کے تعلقات میں کوئی سرد مہری آ گئی ہے ۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ پاک چین تعلقات لا زوال اور مثالی ہیں۔ دونوں ملک سٹرٹیجک پارٹنر ہیں۔ برکس اعلامیے کا دونوں ملکوں کے تعلقات پر کوئی اثر نہیں ہو گا ۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ دنیا کے بیشتر ملک اور ہنما دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہیں۔ برطانیہ میں اپوزیشن لیڈر اور لیبر پارٹی کے سربراہ جریمی کوربن نے بھی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو سراہا ہے ۔

پاکستان نے دہشتگردوں کے خلاف ضرب عضب اور رد الفساد سمیت کئی کامیاب آپریشنز کیے ہیں ملک کے کئی حصوں سے دہشتگردوں کے ٹھکانوں کا قلع قمع کر دیا گیا ہے ۔ دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کی کوششیں اب بھی جاری ہیں۔ دہشتگرد مشترکہ دشمن ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ سچ کسی زبان کا محتاج نہیں ہوتا ۔ کشمیری اپنے اوپر مظالم کی داستان جس زبان میں بھی بیان کریں ۔

انسانیت پر یقین رکھنے والے اُن کے حالات سے آگاہ ہو جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام عرب ممالک مسئلہ کشمیر کی حقیقت سے آگاہ ہیں ۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ فلسطین عالمی عدم توجہی کا شکار نہیں ۔ ان کے بارے میں سلامتی کونسل اور عالمی اداروں میں آواز بلند ہوتی رہتی ہے ۔ لیکن کشمیر پر عالمی برادری بے حسی کا شکار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہندوستان کی تمام تر سازشوں کے باوجود مسئلہ کشمیر کو زندہ رکھا ہے ۔ دنیا کے بڑے ممالک معاشی اور تجارتی مفادات کے پیش نظر بھارت کے انسانیت کے خلاف جرائم پر پردہ ڈال رہے ہیں۔ لیکن کشمیر ی اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔ وہ بھارت سے آزادی حاصل کرنے کے لیے پرُ عزم ہیں۔

متعلقہ عنوان :