قطری اشتعال انگیزی کے بعد، ٹرمپ کی ابوظبی کے ولی عہد کو فون کال

قطرکے ساتھ جاری تنازع کے حل کی تلاش کے لیے کوششوں پر تبادلہ خیال ہوا،وائٹ ہائوس

بدھ 13 ستمبر 2017 15:00

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 ستمبر2017ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کی شام ابوظبی کے ولی عہد محمد بن زاید آل نہیان سے ٹیلیفونک رابطہ کر کے قطر کے بحران کے حوالے سے بات چیت کی۔ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ٹرمپ اور ابوظبی کے ولی عہد کے درمیان دوحہ کے ساتھ جاری تنازع کے حل کی تلاش کے لیے کوششوں پر تبادلہ خیال ہوا۔

ٹرمپ نے آل نہیان کو باور کرایا کہ خطے میں امریکا کے شراکت داروں کے درمیان یک جہتی کی بڑی اہمیت ہے اور دہشت گرد جماعتوں کی فنڈنگ منقطع کرنے کے لیے تمام ممالک کو مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ٹرمپ کی جانب سے یہ رابطہ دوحہ کا بائیکاٹ کرنے والے چاروں ممالک کے لیے قطری اشتعال انگیزی کے بعد کیا گیا۔

(جاری ہے)

گذشتہ روز عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے آغاز پر قطری وزیر مملکت برائے خارجہ امور سلطان بن سعد المریخی نے بائیکاٹ کرنے والے چار عرب ممالک کو اشتعال دلانے کے لیے ایران کی حمایت کا کھل کر اظہار کیا۔

قطر کے ایران کے ساتھ تعلقات کو سند جواز فراہم کرنے کے لیے المریخی نے کہا کہ ایران ایک ’معزز اور شریف ملک ہے۔قطری وزیر مملکت کی طرف سے ایران کو معزز ملک قرار دینے پر مصر میں متعین سعودی سفیر اور عرب لیگ میں مملکت کے مستقل مندوب احمد قطان نے کہا کہ قطر کو ایران کے ساتھ اپنے تعلقات پر ندامت کا سامنا کرنا پڑے گا کیوں کہ ایران ہمیشہ خلیجی ملکوں کے خلاف سازشیں کرتا رہا ہے۔

اس موقع پر مصری وزیرخارجہ سامح شکری نے بھی قطری وزیر مملکت کے ایران کی حمایت پر مبنی بیان کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ عرب لیگ کے اجلاس کے دوران تنازعات کو اچھالنے کا طرز عمل قابل قبول نہیں اور دوحہ کی جانب سے دہشت گردی کی سپورٹ اور خطے میں عدم استحکام پھیلانے کی کوششوں کا سلسلہ جاری ہے۔ شکری کے مطابق دہشت گردی کی سپورٹ کے حوالے سے قطر کی تاریخ سب جانتے ہیں اور بھی جانتے ہیں کہ اس نے لیبیا ، شام اور یمن میں شدت پسند عناصر کو مال اور ہتھیار فراہم کیے جب کہ مصر کے اندر بھی اسی کے سبب کئی مصری اپنی جانیں گنوا بیٹھے۔

متعلقہ عنوان :