روس نے داعش کی مالی رقوم کی اسمگلنگ کی تصدیق کر دی

کرنسی تنظیم کے دفاتر میں سونے کی قیمت سے بھی زیادہ نرخوں میں فروخت کی جا رہی ہے،عہدیداروزارت خارجہ

بدھ 13 ستمبر 2017 15:00

روم(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 ستمبر2017ء) عراق اور شام میں داعش کے خلاف گھیرا تنگ ہونے کے ساتھ ایسا نظر آتا ہے کہ تنظیم مغربی ممالک میں تخریب کاری کی منصوبہ بندی کے علاوہ اپنی مالی رقوم کو اسمگل کرنے کے راستے تلاش کر رہی ہے۔میڈیارپورٹص کے مطابق روسی وزارت خارجہ میں چیلنجوں اور نئے خطرات کے شعبے کے نائب سربراہ دیمیتری فیوکتستوف نے روم میں ایک پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ داعش نے متوقع قریبی ہزیمت کے پیش نظر مالی رقوم کو اپنے زیر قبضہ علاقوں سے غیر ممالک بالخصوص یورپ منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔

ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تنظیم ان رقوم کو اپنے غیر فعّال سیلوں کی فنڈنگ میں استعمال کرے گی تا کہ وہ خونی نوعیت کے حملے کر سکیں۔اسی ذریعے کے مطابق داعش تنظیم شام میں تیل کی تجارت میں درپیش خسارے کی تلافی کے واسطے آمدنی کے نئے ذرائع تلاش کرتے ہوئے غیر ملکی کرنسی کے لین دین کے علاوہ آثاریاتی نوادارات اور منشیات کی اسمگلنگ کی سرگرمیوں کا سہارا لے رہی ہے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ بعض رپورٹوں کے مطابق داعش تنظیم اپنے قبضے میں موجود تیل کے کنوؤں میں سے تقریبا 90% سے ہاتھ دھو چکی ہے۔مذکورہ روسی ذمے دار کے مطابق داعش نے فنڈنگ کے اضافی ذرائع کی تلاش کرتے ہوئے اپنے زیر قبضہ تمام اراضی پر سختی کے ساتھ اپنی کرنسی کو لاگو کر رکھا ہے۔ دیمیتری کا کہنا تھا کہ درحقیقت تنظیم نے یہ اعلان کیا ہے کہ اس کے سونے کے دینار ، چاند کے درہم اور کانسی کے نوٹ ہی وہ واحد کرنسی ہیں جس میں تنظیم کے زیر قبضہ علاقوں میں لین دین کی اجازت ہے۔

داعش نے مقامی آبادی کو پابند کیا ہے کہ وہ شامی لیرا اور امریکی ڈالروں کو تنظیم کی کرنسی سے تبدیل کروائیں۔ یہ کرنسی تنظیم کے دفاتر میں سونے کی قیمت سے بھی زیادہ نرخوں میں فروخت کی جا رہی ہے۔روسی ذمے دار نے انکشاف کیا کہ داعش اس طریقہ کار کے ذریعے فی دینار 180 ڈالر سے زیادہ کے نرخ پر 1 لاکھ دینار سے زیادہ فروخت کر چکی ہے۔ اس طرح اسے تقریبا 1.8 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی آمدنی ہوئی جو یقینا ہتھیاروں اور گولہ بارود خریدنے پر خرچ ہو سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :