قومی اسمبلی نے قومی کمیشن برائے اطفال بل 2017ء کی منظوری دے دی

بدھ 13 ستمبر 2017 14:41

قومی اسمبلی نے قومی کمیشن برائے اطفال بل 2017ء کی منظوری دے دی
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 ستمبر2017ء) قومی اسمبلی نے قومی کمیشن برائے اطفال بل 2017ء کی منظوری دے دی ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر ممتاز احمد تارڑ نے تحریک پیش کی کہ قومی کمیشن برائے اطفال بل 2017ء زیر غور لایا جائے۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ یہ اہم بل ہے تاہم یہ خودمختار کمیشن ہونا چاہیے۔ موجودہ صورت میں بل ناقابل قبول ہے اس میں جلد بازی نہ کی جائے۔

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ پاکستان نے بچوں کے حقوق کے حوالے سے 1990ء میں اقوام متحدہ کے کنونشن پر دستخط کئے تھے۔ تقریباً 30 سال بعد بل لایا جارہا ہے۔ اچھی بات ہے تاہم ہم آزاد کمیشن چاہتے ہیں۔حکومتی کمیشن بنانے پر ہمیں اعتراض ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان کے قانون کے تحت بچہ اسے قرار دیا جارہا ہے جس کی عمر شادی کی عمر نہ ہو۔

(جاری ہے)

وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ یہ بل قومی اسمبلی سے پہلے منظور ہو چکا ہے۔

سینٹ سے منظور ہوکر ترامیم کے ساتھ آیا ہے۔ اگر نئی ترامیم لانا چاہتے ہیں اور سینٹ کی ترامیم منظور نہیں ہیں تو پھر یہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں جائے گا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اس کمیشن میں 15 سال سے کم عمر کے دو بچے ایک بچہ اور ایک بچی بھی شامل ہوگا۔ بل میں سقم دور ہونے چاہئیں کمیشن کے پاس بچوں پر مظالم اور چائلڈ لیبر کے حوالے سے اختیارات ہونے چاہئیں۔

وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ پہلے بھی ان نکات پر ایوان میں بات ہو چکی ہے۔ اس بل کو اسی صورت میں منظور ہونے دیا جائے۔ اگر ان کی ترامیم ہیں انہیں بعد میں بھی منظور کیا جائے گا اگر یہ بل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں چلا گیا تو مزید تاخیر ہوگی۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ حکومت اکثریت کے بل بوتے پر بل منظور کرا سکتی ہے۔ ہم آزاد اور خودمختار کمیشن کے حق میں ہیں۔

شازیہ مری نے بھی بل کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ بل اتفاق رائے سے منظور ہونا چاہیے تاہم بنیادی خامیاں دور ہونی چاہئیں۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اس صورت میں بل کی مخالفت کریں گے۔ وزیر قانون نے کہا کہ بچوں کے بل کے حوالے سے بل کی مخالفت نہ کی جائے۔ انسانی حقوق کے وزیر ممتاز احمد تارڑ نے کہا کہ پہلے قومی اسمبلی نے منظور کیا۔

سینٹ نے کمیٹی کو بھجوایا وہاں سے منظور ہو کر یہاں آیا ہے۔ کمیشن کے آٹھ ارکان غیر سرکاری ہیں۔ تمام فریقین کو کمیشن میں نمائندگی دی گئی ہے۔ قومی اسمبلی نے بل کو زیر غور لانے کی تحریک کی منظوری دے دی۔ اس کے بعد سپیکر نے بل کی یک بعد دیگرے تمام شقوں کی ایوان سے منظوری حاصل کی۔ انسانی حقوق کے وزیر ممتاز احمد تارڑ نے تحریک پیش کی کہ قومی کمیشن برائے حقوق اطفال بل 2017ء منظوری کیا جائے۔ قومی اسمبلی نے بل کی منظوری دیدی۔

متعلقہ عنوان :