تھر کول فیلڈ شہید بے نظیربھٹو کا خواب تھا،جسکو سندھ حکومت نے اپنے وسائل سے خواب کو عملی تعبیر دی: سید مراد علی شاہ

پہلے غیرملکی کمپنیاں آنے کے لئے تیارنہیں تھیں لیکن اب سندھ میں سرمایہ کاری کرنیوالوں کی لائن لگی ہوئی ہے علاقے کی ترقی نہ ہونے دینے الوں کیلے دل سے بددعانکلتی ہے، کول مائننگ کا 50 فیصد تکمیل کے جشن تقریب سے خطاب

منگل 12 ستمبر 2017 23:47

تھر کول فیلڈ شہید بے نظیربھٹو کا خواب تھا،جسکو سندھ حکومت نے اپنے وسائل ..
تھرپارکر /کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 ستمبر2017ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے اپنے وسائل سے خوابوں کوتعبیردی، پہلے غیرملکی کمپنیاں آنے کے لئے تیارنہیں تھیں لیکن اب سندھ میں سرمایہ کاری کرنیوالوں کی لائن لگی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا علاقے کی ترقی نہ ہونے دینے الوں کیلے دل سے بددعانکلتی ہے۔

یہ بات انہوں نے تھر کول بلاک 2 میں کول مائننگ کا 50 فیصد تکمیل کے جشن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کی۔ اس موقعے پر وزیراعلی سندھ کے ہمراہ ملکی اور غیر ملکی سرمائیکار اور صنعتکار، صوبائی وزرا ڈاکٹر سکندر میندھرو، جام مہتاب ڈہر، چیف سیکرٹری سندھ رضوان میمن، چیئرمین منصوبابندی و ترقی محمد وسیم، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکرٹری سہیل راجپوت، سیکرٹری توانائی آغاو اصف، سیکرٹری تعلیم عبدالعزیز عقیلی، اینگرو انرجی کمپنی کے سی ای او شمس الدین شیخ اور دیگر اعلی حکام بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

وزیراعلی سندھ تھر کے ایئرپورٹ اسلام کوٹ اپنے لیئر جیٹ کے ذریعے لینڈنگ کی، جہاں پہلی بار دو اے ٹی آر جہازوں جو پی آئی اے کے تھے کی افتتاحی لینڈنگ نے دنیاوی سرمائیداروں کی آمدو رفت کے لیے ایئرپورٹ کھول دیا گیا۔ طیاروں کی لینڈنگ سے تھر ایئرپورٹ پر جشن کا سماں رہا۔وزیراعلی سندھ کے ہمراہ آئے غیر ملکی سرمائے داروں کو تھر ایئرپورٹ پر منتخب نمائندوں، کمشنر اور ڈی آئی جی میرپورخاص اور سندھ ۔

اینگرو انرجی کمپنی کی شمس الدین شیخ نے استقبال کیا۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اسلام کوٹ میں ایئر پورٹ کا قیام تھر کول آنے والے سرمائیکاروں کے لیئے سہولت اور وقت کے تحفظ کا باعث بنے گا ، تھرکول منصوبہ پاکستان ہی نہیں خطے کے لیئے گیم چینجر ثابت ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ مقامی سرمائیکاروں کے علاوہ غیر ملکی اور بین القوامی کمپنیاں بھی تھر کول میں سرمائیکاری کی خواہش مند ہیں۔

وزیراعلی سندھ کی زیر صدارت تھر کول مائننگ کی 50 فیصد کام کی تقریب کا آغاز 90 میٹر گہری کان کنی میں قومی پرچ لہراتے ہوئے کیا اس موقعے پر قومی ترانہ بھی بجایا گیا۔ پروگرام میں تھر کے بچوں نے انگریزی میں ٹیبلو بھی پیش کیا۔اینگرو انرجی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو شمس الدین شیخ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ 2 بلین ڈالر کا سی پیک کا بڑا مںصوبہ ہے۔

ہم 2008 تک سوچتے تھے کہ کیا ہم کوئلے کا منصوبہ کر سکیں گے یا نہیں۔ 2 بلین ڈالرز میں کوئلے کی کھدائی اور 660 میگاواٹ کول پاور پراجیکٹ بھی شامل ہے۔ 13، 13 گھنٹے کام کرکے ہم نے 90 میٹر نیچے کھدائی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے پاکستان میں پہلے منصوبے کو شروع کیا،سندھ حکومت کو یقین تھا کہ یہ منصوبہ ضرور ہوگا۔70 بلین روپئے کی سندھ حکومت نے خودمختار منظوری دی۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلی سندھ نے ہمیں 11 بلین روپئے دیئے تھے، تب ہی کام اس حد تک پہنچایا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے میں 1500 چینی اور 1800 پاکستانی کام کر رہے ہیں جن میں سے 1500 تھری (مقامی) لوگ شامل ہیں۔ ہم دوسرے فیز میں بھی اسی طرح منصوبے کا کام کریں گے۔اس کے بعد فیز 3 اور پھر فیز 4 کی کوئلے کی کھدائی ہوگی جس کے تحت ہم کوئلہ کی فراہمی کا معاہدہ کمپنیوں کے ساتھ کرچکے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبے کے تحت مقامی لوگوں کو بھی بجلی مہیا کی جائے گی۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے جشن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تھرکول بلاک ٹومیں کول مائننگ کا50فیصدکام مکمل ہوچکاہے، لوگ تھرکول کوناقابل استعمال قراردیرہیتھے،یہ ایک خواب تھا جو تعبیر ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں ، یہ خواب شہید بے نظیربھٹو نے دیکھاتھا، جسکو سندھ حکومت نے اپنے وسائل سے خواب کو عملی تعبیر دی۔

کول مائنگ کاعمل سندھ حکومت اپنے وسائل سے کررہی ہے ۔ اس منصوبے سے پورے علاقے کو فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہپاکستان میں کہیں بھی شاید ایک سو دس فیصد کہیں نیچے کام ہوا ہو۔ 3.8 پر ملین کول سالانہ نکلے گا۔پھلے مرحلے سے 608 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی ۔اس کے بعد 4ہزار میگا واٹ بجلی پیداہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ1994 میں جب یہ کام شروع ہوا تو شہید بی بی کا وژن تھا کہ تھر سے پورا پاکستان روشن ہوگا، اس وقت 10 ہزار میگاواٹ کے توانائی کے منصوبے کام کررہے ہوتے اگر شہید بی بی کے کام کو روکا نہ ہوتا، جب ہماری حکومت آئی تو شہید بے نظیر بھٹو ہمارے ساتھ نہیں تھی۔

اگر شہید بے نظیربھٹو کے دور میں یہ پراجیکٹ بن جاتاتو 10 ہزار سے زائدمیگاواٹ بجلی آج موجود ہوتی ۔ شہید بی بی کو پتا تھا کہ اس جگہ سے پورا پاکستان روشن ہوگا۔ اس منصوبے پر شہید بے نظیر بھٹو کا کریڈٹ ختم کرنے کے لیے اس وقت اتنا تنگ کیا گیا کہ کوئی یہاں آنے کے لیے تیار نہیں تھا۔ابھی آصف علی زرداری صاحب صدر بھی نہیں بنے تھے کہ انہوں نے تھر منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔

تھرکول انرجی بورڈکی بنیاد سابق صدر آصف علی زرداری نیرکھی۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعلی سندھ قائم علی شاہ کی بدولت یہاں تک پہنچا ہے اور انہوں نے اس منصوبے پر بہت کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کا شکر گذار ہوں جنہوں نے 2 بلین ڈالرز کی سرمائے داری کے لیی2012 میں منصوبے کی خودمختار منظوری دی۔اس کے بعد انتخابات ہوئے، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئی لیکن اس طریقے سے سندھ حکومت کو سپورٹ نہیں دی۔

وفاقی حکومت نے این ایف سی سے براہ راست کٹوتی کرنے کا ہم سے معاہدہ کیا کہ اگر خودمختار ضمانت کال ہوئی تو۔ہم نے دل پر پتھر رکھ کر معاہد پر سائن کیا۔ اس وقت 11 بلین سندھ حکومت کیش دے رہی ہے۔سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری ساتھ تھر آئے تو انہوں نے کچھ سپورٹ کی۔ تھرکول پروجیکٹ کے فیز ون پر 2ارب ڈالر لاگت آرہی ہے۔تھرکول منصوبہ آسان نہیں تھا اس کے لیے وفاق کی مدددرکارتھی۔

انہوں نے کہا کہ پہلیغیرملکی کمپنیاں آنیکیلییتیارنہیں تھیں لیکن اب سندھ میں سرمایہ کاری کرنیوالوں کی لائن لگی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا علاقیکی ترقی نہ ہونیدینیوالوں کیلیدل سیبددعانکلتی ہے۔ مزید کہا کہ تھرکول بلاک2 کیمتاثرین کو80فیصدمعاوضہ دیاجاچکاہے، اس منصوبے میں2ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کی گئی،آئندہ سالوں میں سرمایہ کاری کاحجم8ارب تک پہنچیگا، مارچ 2019 میں کوئلہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے اور جون 2019 میں تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیدوار شروع ہوجائے گی ۔

کوئلہ نکالنے کے بعد ہرسال نئے پاور پلانٹ قیام عمل میں آئے گا۔امپورٹیڈ کول سے تھر کا کوئی پاور پلانٹ چلانے کا ارادہ نہیں ۔امپورٹیڈ کول سے چلنے والے ملک کے تمام پاور پلانٹس کو تھر کول سے منسلک ہوناچاہئے۔وزیراعظم نے ان پلانٹس کو تھر سے منسلک کرنے کا جوبیان دیاتھااس پر عمل درآمد ضروری ہے ۔ تھرکول سے پیداہونے وال بجلی ابتدائی طور پر دس سینٹ جبکہ پیدوار بڑھنے کے بعد کم ہوجائے گی ۔

بجلی کا ریٹ 18 روپے بتانا غلط ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے میں یہاں لوگوں کا بڑا حصہ ہے جنہوں نے اپنے گھر اور زمین دی۔ لوگوں نے اپنے عبادات گاہ بھی قربان کردیے۔ہم انکو اکیلے کیسے چھوڑ سکتے ہیں۔تھر فانڈیشن کا تمام شارٹ فعال سندھ حکومت برداشت کرے گی پھر کیون نہ انکو سب ڈونر چھوڑ کر چلے جائیں ۔مستقبل میں سو فیصد مقامی لوگوں کو اس پراجیکٹ کا حصہ بنائے گے ۔

اس وقت سترہ فیصد مقامی لوگ پراجیکٹ میں شامل ہیں ۔ بلاک ٹو کے تمام متاثرین کو تھر کو میں حصیداری دیں گے ۔ متاثرین کو تین فیصد بلاک ٹو میں شیئر دیئے جائیں گے۔ تھر کے اسکول اور اسپتالیں کی حالات بہتر بنانے کیلئے تھر فانڈیشن سے ملکر کام کریں گے ۔تھر فانڈیشن تعلیم کے شعبہ میں زبردست کام کررہی ہے۔میں تھر فانڈیشن کی بھرپور مالی معاونت کروں گا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ اسلام کوٹ کے اسکول ہم تھر فانڈیشن کو دے رہے ہیں، اس میں سندھ حکومت بھی شیئر ہولڈر ہے۔ یہ 100 بلین روپئے کی سرمائے داری ہے۔ وزیراعلی سندھ نے تمام سابق اور موجودہ سیکریٹری توانائی کو اس منصوبے کے ھوالے سے کریڈٹ دیا۔ وزیراعلی سندھ نے اعلان کیا کہ اس منصوبے میں سندھ حکومت3 فیصد اپنے شیئر دے رہی ہے۔گورانو ڈیم کے لوگوں کو بھی ہم مالک بنا رہے ہیں۔

کوئلے پیدا ہونے والی بجلی کا سب سے زیادہ فائدہ مقامی لوگوں کو ملے گا۔ اگر اس منصوبے سے کسی کو سب سے زیادہ فائدہ ہوگا وہ تھرپاکر اور یہاں کے مقامی لوگ ہونگے۔انہوں نے کہا کہ یہاں سے پاکستان کا مستقبل وابسطہ ہے، تھر فانڈیشن کو بلکل رائلٹی ملے گی جو گاں پر خرچ کریں گے۔پیسا کوئی اشو نہیں اگر نیت ٹھیک ہوتو سب کام ہوجاتاہے ۔ ہمارے توانائی کا بحران تھر میں موجود ہے۔

میں نے اپنی تقریر میں گرینر تھر کی بات کی تھی، آج تھر بارشوں سے اللہ پاک نے گرین کر دیا ہے۔ قبل ازیں وزیراعلی سندھ نے اسلام کوٹ میں ڈرائیو تھرو کے ذریعے ایئرپورٹ روڈ پر قائم 100 بستروں پر مشتمل سول اسپتال اور 1000 اسٹوڈنٹس پر مشتمل ٹی سی ایف اسکول جیون داس کمپلیکس کا سنگ بنیاد رکھا۔ انہوں ٹی سی ایف اسکول، اینگرو کیمپس کی تعمیر کا معائنہ بھی کیا۔

بعد ازاں وزیراعلی سندھ نے منصوبے میں لائٹ ٹرک چلانے والی خواتین ٹرک ڈرائیورز سے بھی ملاقات کی۔ خاتون ڈرائیور نے وزیراعلی سندھ کو ٹرک میں بٹھاکر ٹرک کول مائننگ میں ڈرائیو کیا۔ خواتین ٹرک ڈرائیور نے وزیراعلی سندھ کو ٹرک میں ساتھ بٹھا کر پروفیشنل ڈرائیونگ کا مظاہرہ کیا۔ خواتین ڈرائیورز کی ڈریس کٹنگ ہلکہ آسمانی رنگ کی پینٹ اور شرٹ جب کہ سر پر تھری لوئی ہے۔ اس وقت تھر منصوبے میں 8 تربیتی یافتہ خواتین ڈرائیورز کام کر رہی ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ یہ ایک نئی تاریخ بن رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :