روہنگیا مسلمانوں کو سکیورٹی آپریشن میں نشانہ بنایا جانا نسل کشی کی واضح مثال ہے ، زید بن رعد الحسین

ریاست رخائن میں جاری ’ظالمانہ ملٹری آپریشن‘ کو ختم کرے، ہائی کمشنر انسانی حقوق برائے اقوا م متحدہ

پیر 11 ستمبر 2017 21:46

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 ستمبر2017ء) انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر زید بن رعد الحسین نے کہا ہے کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کو سکیورٹی آپریشن میں نشانہ بنایا جانا ان کی نسل کشی کی ’واضح مثال ہے۔’پیر جینیوا میں حقوق انسانی کمیشن کونسل میں روہنگیا کے بحران پر خطاب کرتے ہوئے زید راض الحسین نے میانمار کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ریاست رخائن میں جاری ’ظالمانہ ملٹری آپریشن‘ کو ختم کرے۔

فوج کا کہنا ہے کہ وہ شہریوں کو نشانہ نہیں بنا رہی بلکہ روہنگیا شدت پسندوں کے حملوں کا جواب دے رہی ہے۔تشدد کی تازہ لہر کا آغاز 25 اگست کو اس وقت ہوا تھا جب روہنگیا شدت پسندوں نے شمالی رخائن میں پولیس کی چیک پوسٹس کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتجے میں 12 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔

(جاری ہے)

میانمار چھوڑنے والے روہنگیا مسلمانوں کا کہنا ہے کہ فوج ان کے خلاف پر تشدد مہم چلا رہی ہے ان کے گاؤں کو آگ لگا رہی ہے اور شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے تاکہ انھیں وہاں سے نکالا جا سکے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر زید راض الحسین نے کہا کہ حالیہ آپریشن ’واضح طور پر غیر متناسب‘ ہے۔انھوں نے کہا کہ اس صورتحال کو پوری طرح دیکھا نہیں جا سکا کیونکہ میانمار نے انسانی حقوق کا جائزہ لینے والوں کو وہاں تک رسائی دینے سے انکار کیا ہے۔تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اقوام متحدہ نے مختلف رپورٹس، سیٹلائیٹ سے لی گئی سکیورٹی فورسز اور لوکل ملیشیا کی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ روہنگیا کے گاؤں کو آگ لگا رہے ہیں، ماورائے عدالت قتل کے مسلسل واقعات دیکھنے میں آئے اور ان میں بھاگتے ہوئے شہریوں کو گولی مارا جانا بھی شامل ہے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ حالیہ ملٹری آپریشن کو ختم کرے اور سب کے لیے احتساب ہو۔‘انھوں نے روہنگیا پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کے انڈیا کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔۔

متعلقہ عنوان :