کوئٹہ، ورکرز کنفیڈریشن کے کارکنوں کا پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ

کنفیڈریشن کے رہنمائوں کا برما میں روہنگیا مسلمانوںپر ریاستی تشدد اور دہشتگردی کے ذریعے قتل عام کی مذمت

پیر 11 ستمبر 2017 21:11

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 ستمبر2017ء) پاکستان ورکرز کنفیڈریشن بلوچستان(رجسٹرڈ) کے زیر اہتمام ہزاروں کارکنوں نے پریس کلب کوئٹہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔مظاہرین سے کنفیڈریشن کے رہنمائوں محمد رمضان اچکزئی ،ضیاء الرحمن ساسولی، محمد قاسم،حاجی عزیز اللہ،عارف نیچاری اور عابد بٹ نے خطاب کرتے ہوئے برما میں روہنگیا مسلمانوںپر ریاستی تشدد اور دہشتگردی کے ذریعے قتل عام کی سخت مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ، او آئی سی اور حکومت پاکستان سے پر زور مطالبہ کیا گیا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق بنیادی انسانی حقوق سے متعلق اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے برما کے مسلمانوں کے قتل عام کو فوری طور پر روکاجائے اوربرما میں مسلمانوں کیلئے بین الاقوامی فنڈ قائم کرکے انہیں زندہ رہنے کیلئے رہائش، خوراک اور دیگر سہولیات فراہم کی جائیں۔

(جاری ہے)

مقررین نے کہا کہ اس وقت بین الاقوامی سطح پر امریکہ، بھارت اور اسرائیل مسلمانوں اور مظلوم انسانوں کے خلاف مشترکہ طور پر دہشت گردوں کی سرپرستی کر رہے ہیں ۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ 58 اسلامی ممالک کی حکومتوں پر قابض حکمران طبقہ مسلمانوں کے قتل عام پر مجرمانہ طور پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ ان حکمرانوں کی خاموشی اس لئے ہے کہ وہ اپنے اپنے ملکوں میں اپنی عوام کو یرغمال بنا چکے ہیں، اپنے ملکوں کی دولت کو لوٹ کر بیرون ملک امریکہ، سویزرلینڈ، برطانیہ اور یورپی ممالک کے بینکوں میں رکھے ہوئے ہیں، ان کی جائیدادیں اور خاندان بیرون ملک موجود ہیںجہاں ان کی اولادیں بھی ارب پتی بن چکی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ان حکمرانوں میں اتنی جرات نہیں کہ وہ بے گناہ مسلمانوں کے قتل عام پر کوئی رد عمل ظاہر کر سکیں برما کے مسلمانوں کے قتل عام پر ترکی کے صدر اور عوام کے جذبات قابل تحسین ہیں ہمارے ملک کا حکمران طبقہ بین الاقوامی طاقتوں کا غلام ہے اور ان کا کردار بھی مجرمانہ ہے اور وہ اپنی دولت اور اہل و عیال کی آسائیشوں کو محفوظ بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ملک پر کئی سالوں سے حکمرانی کرنے والے وزیر اعظم بمعہ اہل و عیال برطانیہ میں عید مناتے ہیں اوروہیں اپنی اہلیہ کا علاج کرواتے ہیں اورانہوں نے اپنے ملک میں اپنے خاندان کے علاج کیلئے ایک ہسپتال تک نہیں بنوایا اور اسی طرح ملک پر قابض رہنے والے ڈکٹیٹر بھی برطانیہ کے رہائشی ہیں۔مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ برما کے سفیر کو ملک بدر کیا جائے، اقوام متحدہ اور او آئی سی کے ملکوں کے ضمیر کو جھنجوڑا جائے، پاکستان، افغانستان، شام، عراق سمیت تمام اسلامی ممالک میں امن قائم کرنے کیلئے مسلم ممالک کا ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کا راستہ اختیارکیا جائے اور دنیا میں مسلمانوں کا قتل عام بند کرکے انہیںاذیت سے بچایا جائے۔

انہوں نے برما کے مسلمانوں کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی اور غلام حکمرانوں کے خلاف بھرپور نعرے بازی بھی کی۔

متعلقہ عنوان :