بھارت کی ہٹ دھرمی پاکستان کے ساتھ معنی خیز روابط میں رکاوٹ ہے ،ْ خواجہ آصف

افغانستان برادر اسلامی ملک ہے اس میں امن و استحکام پاکستان کا بہترین مفاد ہے ،ْوزیر خارجہ کا قومی اسمبلی میں تحریر جواب کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرتے ہوئے حق خود ارادیت دیا جائے ،ْوقفہ سوالات

پیر 11 ستمبر 2017 21:01

بھارت کی ہٹ دھرمی پاکستان کے ساتھ معنی خیز روابط میں رکاوٹ ہے ،ْ خواجہ ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 ستمبر2017ء) وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف نے کہاہے کہ تمام ہمسائیہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات کی پالیسی پر کاربند ہیں لیکن بھارت کی ہٹ دھرمی پاکستان کے ساتھ معنی خیز روابط میں رکاوٹ ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وقفہ سوالات میں اپنے تحریری جواب میں وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کہاکہ پاکستان ہمسائیوں سے پرامن تعلقات رکھنے کی پالیسی پر کاربند ہے تاہم اندرونی معاملات میں عدم مداخلت اور مفید تعاون کا فروغ ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کے اہم نکات ہیں، چین، افغانستان، بھارت اور ایران کے ساتھ تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، پاک چین سدا بہار دوستی اب شراکت داری میں تبدیل ہوچکی ہے، افغانستان برادر اسلامی ملک ہے اس میں امن و استحکام پاکستان کا بہترین مفاد ہے ہم گزشتہ چار دہائیوں سے افغان بدامنی کے تکلیف دہ اثرات برداشت کررہے ہیں اور باربار کہہ رہے ہیں کہ افغانستان تنازعے کا حل فوجی نہیں۔

(جاری ہے)

وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ بھی تعلقات معمول پر لانے کے خواہاں ہیں جس کے لئے جامع مذاکرات کی ضرورت ہے تاہم بھارت کی ہٹ دھرمی معنی خیز روابط میں رکاوٹ ہے، ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر کشیدگی اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی ڈھال کا استعمال علاقے کے امن کے خطرے کا باعث ہے جب کہ بھارت کی جانب سے نیپال کا 9 ماہ سے محاصرہ انتہا پسند رویئے کا مظہر ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ حکومتی نمائندوں نے مسئلہ کشمیر پر 11 ممالک کے دورے کئے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو بے نقاب کیا ہم نے عالمی برادری کو بتایا کہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرتے ہوئے حق خود ارادیت دیا جائے۔ایران کے حوالے سے وزیرخارجہ نے کہاکہ ایران پاکستان اعلیٰ سطحی دو طرفہ دوروں سے تعلقات مزید مستحکم ہوئے ہیں پاکستان اور ایران دونوں نے ہی بارڈر مینجمنٹ کے تعاون کو فروغ دیا اور سرحد کے آرپار شرپسندوں اور دہشت گردوں کی حرکات کو بارڈر منیجمنٹ سے ہی روکا گیا جب کہ ایران نے پاکستان کے اقدامات کو سراہا۔